ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا محمد بن یوسف سے ‘ ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں طلحہ بن عبیداللہ ‘ سعد بن ابی وقاص ‘ مقداد بن اسود اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کی صحبت میں بیٹھا ہوں لیکن میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ البتہ طلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ احد کی جنگ کے متعلق بیان کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2824]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2824
حدیث حاشیہ: دوسرے صحابہ بطور احتیاط کثرت روایت سے پرہیز کرتے تاکہ کہیں غلط بیانی ہو کر باعث گناہ عظیم نہ ہو پھر بھی ان جملہ حضرات کی مرویات موجود ہیں جو بہت ہی ذمہ داری کے ساتھ انہوں نے روایت کی ہیں۔ جنگ احد میں آنحضرتﷺ کے پاس صرف طلحہ ؓاور سعد ؓ رہ گئے تھے اور طلحہ کا ہاتھ شل ہوگیا تھا‘ انہوں نے مشرکوں کے وار اپنے ہاتھ پر لئے اور آنحضرتﷺ کو بچایا۔ سعد ؓ وہ بزرگ ہیں جن کو کافروں کا تیر سب سے پہلے آکر لگا جیسا کہ کتاب المغازی میں آئے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2824
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2824
حدیث حاشیہ: 1۔ بہت صحابہ کرام ؓ احتیاط کے پیش نظر کثرت روایت سے پرہیز کیا کرتے،تاکہ ایسا نہ ہو کہ معمولی سی کمی بیشی کی وجہ سے گناہ میں مبتلا ہو جائیں۔ 2۔ غزوہ اُحد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس صرف حضرت سعد ؓاور حضرت طلحہ ؓ رہ گئے تھے حضرت طلحہ کا ہاتھ اس لیے شل ہو گیا تھا کہ وہ مشرکین کے وار کو رسول اللہ ﷺ سے بذریعہ ہاتھ بچاتے تھے۔ حضرت سعد ؓبھی بہترین تیر انداز تھے اور جنگ احد میں انھوں نے ثابت قدمی کامظاہرہ کیا تھا وہ بھی اپنے حالات بیان کرتے تھے تاکہ لوگ ان کی اقتدا کریں۔ اس نیت سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2824