اور محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تم پر رحم کرے۔ ہجرت کا تو بڑا ہی دشوار معاملہ ہے۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے؟“ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”اور اس کا صدقہ (زکوٰۃ) بھی ادا کرتے ہو؟“ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟“ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”تو تم اسے پانی پلانے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے؟“ انہوں نے کہا جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا/حدیث: 2633]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2633
حدیث حاشیہ: ایک دیہاتی نے دیگر مہاجرین کی طرح اپنا ملک چھوڑ کر مدینہ میں رہنا چاہا آپ ﷺ جانتے تھے کہ اس سے ہجرت نہ نبھ سکے گی۔ اس لیے آپ نے فرمایا کہ اپنے ملک میں رہ کر نیک کام کرتا رہ، یہی کافی ہے۔ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے جب کہ ہجرت فرض نہیں رہی تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2633
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2633
حدیث حاشیہ: (1) عرب کے ہاں منیحہ کی دو قسمیں ہیں؛ ایک یہ کہ آدمی بطور انعام کسی کو کوئی چیز دے اور وہ اسی کی ہو جائے۔ دوسری یہ ہے کہ کوئی بکری یا اونٹنی صرف دودھ کے لیے کسی کو دے دے۔ وہ کچھ مدت تک اس کی اون اور دودھ استعمال کرے، پھر اصل مالک کو واپس کر دے۔ (2) اس حدیث میں مؤخر الذکر منیحہ کا بیان اور اس کی فضیلت ہے، چنانچہ ایک دیہاتی نے دوسرے مہاجرین کی طرح اپنا وطن چھوڑ کر مدینہ طیبہ میں رہنا چاہا تو آپ نے اسے روک دیا کیونکہ آپ کو اندازہ تھا کہ یہ ہجرت کی سختیوں کو برداشت نہیں کر سکے گا، اس لیے فرمایا: ”اپنے گھر میں رہ کر نیکی کے کام کرتے رہو، تیرے لیے یہی کافی ہے۔ “ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ فتح مکہ کے بعد کا ہے جب مکے سے مدینے کی طرف ہجرت کی فرضیت ختم ہو چکی تھی۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2633