´صلح کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی ہمسایہ اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔“ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کرتے دیکھ رہا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے کندھوں پر ماروں گا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 736»
تخریج: «أخرجه البخاري، المظالم، باب لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره، حديث:2463، ومسلم، المساقاة، باب غرر الخشبة في جدار الجار، حديث:1609.»
تشریح:
اس حدیث میں ایک ہمسائے کے دوسرے ہمسائے پر حقوق کی نشان دہی ہوتی ہے کہ تعمیرات کے موقع پر ایک دوسرے سے تعاون و معاونت کریں۔
اور یہ بھی حق ہمسائیگی میں سے ہے کہ ہمسایہ ہمسائے کی دیوار پر اپنا شہتیر یا اپنا لینٹر رکھنا چاہے تو اسے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے بشرطیکہ دیوار اس قابل ہو۔
امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک تو یہ حکم واجب ہے۔
نہ رکھنے دے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر ہمسایہ معاف نہ کرے تو اس گناہ کی سزا عنداللہ پا کر رہے گا۔
اور باقی ائمہ کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے‘ مگر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایسے لوگوں پر شدید انکار اس کا مؤید ہے۔