ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہ جاہلیت کے زمانہ میں میں لوہار کا کام کیا کرتا تھا۔ عاص بن وائل (کافر) پر میرا کچھ قرض تھا میں ایک دن اس پر تقاضا کرنے گیا۔ اس نے کہا کہ جب تک تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض نہیں دوں گا۔ میں نے جواب دیا کہ میں آپ کا انکار اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک اللہ تعالیٰ تیری جان نہ لے لے، پھر تو دوبارہ اٹھایا جائے، اس نے کہا کہ پھر مجھے بھی مہلت دے کہ میں مر جاؤں، پھر دوبارہ اٹھایا جاؤں اور مجھے مال اور اولاد ملے اس وقت میں بھی تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا»”کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات کو نہ مانا اور کہا (آخرت میں) مجھے مال اور دولت دی جائے گی، کیا اسے غیب کی خبر ہے؟ یا اس نے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کوئی اقرار لے لیا ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2091]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2091
حدیث حاشیہ: خباب بن ارت رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں، ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، ان کو زمانہ جاہلیت میں ظالموں نے قید کر لیا تھا۔ ایک خزاعیہ عورت نے ان کو خرید کر آزاد کر دیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دار ارقم میں داخل ہونے سے پہلے ہی یہ اسلام لا چکے تھے۔ کفار نے ان کو سخت تکالیف میں مبتلا کیا۔ مگر انہوں نے صبر کیا۔ کوفہ میں اقامت گزیں ہو گئے تھے اور 73 سال کی عمر میں 37ھ میں وہیں ان کا انتقال ہوا۔ اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے لوہار کا کام کرنا ثابت فرمایا، قرآن مجید سے ثابت ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام بھی لوہے کے بہترین ہتھیار بنایا کرتے تھے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2091
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2091
حدیث حاشیہ: (1) حدیث میں برے ساتھی کو لوہار کی بھٹی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ بظاہر اس حدیث سے لوہار کی قباحت معلوم ہوتی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس کی وضاحت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہ پیشہ موجود تھا،اس لیے یہ پیشہ اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ حضرت داود علیہ السلام بھی لوہے کے پیشے سے منسلک تھے اور وہ اس سے بہترین ہتھیاربنایا کرتے تھے۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے عمل جاہلیت سے استدلال کیا ہے کہ اگر یہ پیشہ حرام ہوتا تو مسلمان ہونے کے بعد اس عمل حرام سے واجب شدہ قرض کا مطالبہ نہ کرتے۔ حدیث کے ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے جاہلیت کے عمل کی اجرت طلب کی۔ ویسے حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے کے بعد بھی اس پیشے کو اختیار کیے رکھا جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الاجارہ میں اسے ثابت کیا۔ (صحیح البخاری،الاجارۃ،حدیث: 2275)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2091