الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
15. بَابُ كَسْبِ الرَّجُلِ وَعَمَلِهِ بِيَدِهِ:
15. باب: انسان کا کمانا اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنا۔
حدیث نمبر: 2073
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ دَاوُدَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ لَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ داؤد علیہ السلام صرف اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2073]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا يأكل إلا من عمل يده
   المعجم الصغير للطبرانيداود لا يأكل إلا من كسب يده

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2073 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2073  
حدیث حاشیہ:
حضرت آدم علیہ السلام کھیتی کا کام اور حضرت داؤد علیہ السلام لوہار کا کام اور حضرت نوح علیہ السلام بڑھئی کا کام کرتے اور حضرت ادریس علیہ السلام کپڑے سیا کرتے تھے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بکریاں چرایا کرتے تھے۔
اور ہمارے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم تجارت پیشہ تھے، لہٰذا کسی بھی حلال اور جائز پیشہ کو حقیر جاننا اسلامی شریعت میں سخت ناروا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2073   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2073  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کا بہترین کسب وہ ہے جو اپنے ہاتھ سے کیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں سیدنا داود علیہ السلام کا ذکر فرمایا اور اسے کسب ید کے بہتر اور پاکیزہ ہونے کی دلیل بنایا۔
حضرت دواد علیہ السلام کے متعلق قرآن کریم نے بیان کیا ہے کہ وہ زر ہیں بناتے تھے۔
وہ اگر چہ ان کے محتاج نہیں تھے کیونکہ وہ زمین میں اللہ کے خلیفہ تھے،تاہم انھوں نے کھانے پینے اور گھر کے گزر اوقات کے لیے افضل اور بہتر طریقہ اختیار فرمایا۔
(2)
واضح رہے کہ معیشت کے بنیادی ذرائع تین ہیں:
زراعت، تجارت اور صنعت وحرفت۔
بعض حضرات نے تجارت کو افضل کہا ہے جبکہ کچھ حضرات زراعت کے پیشے کو بہتر قرار دیتے ہیں،بہر صورت جو کمائی انسان کے ہاتھ سے حاصل ہواسے حدیث میں بہتر اور پاکیزہ کہا گیا ہے۔
(فتح الباری: 4/387)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2073