ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبیداللہ سے محصب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے محصب میں قیام فرمایا تھا۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما محصب میں ظہر اور عصر پڑھتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے مغرب (پڑھنے کا بھی) ذکر کیا، خالد نے بیان کیا کہ عشاء میں مجھے کوئی شک نہیں۔ اس کے پڑھنے کا ذکر ضرور کیا پھر تھوڑی دیر کے لیے وہاں سو رہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا ہی مذکور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1768]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1768
حدیث حاشیہ: (1) جس وادی میں پانی بہتا ہو جب وہ خشک ہو کر سخت ہو جائے تو اسے بطحاء کہتے ہیں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے وادئ ذی طویٰ میں اترنا اور واپسی کے وقت مدینہ طیبہ میں داخل ہونے سے قبل وادئ بطحاء میں پڑاؤ کرنا ارکان حج میں سے نہیں ہے۔ حج یا عمرہ کرنے والے کی مرضی ہے کہ وہ ان مقامات پر ٹھہرے یا نہ ٹھہرے۔ اگر سنت خیال کرتے ہوئے ان مقامات پر قیام کرے گا تو ثواب سے محروم نہیں ہو گا۔ (2) اس عنوان سے امام بخاری ؒ کا مقصود یہ ہے کہ صرف وادئ محصب میں یہ قیام کرنا مسنون نہیں بلکہ اس کے علاوہ دیگر مقامات پر، جہاں رسول اللہ ﷺ نے قیام کیا، پڑاؤ کرنا مسنون ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1768