ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی قربانی کے جانوروں کو مزدلفہ سے آخر رات میں منیٰ بھجوا دیتے، یہ قربانیاں جن میں حاجی لوگ نیز غلام اور آزاد دونوں طرح کے لوگ ہوتے، اس مقام میں لے جاتے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نحر کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1711]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1711
حدیث حاشیہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ قربانیاں لے جانے کے لیے کچھ آزاد لوگوں کی تخصیص نہ تھی بلکہ غلام بھی لے جاتے تھے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1711
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1711
حدیث حاشیہ: (1) منحر وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے قربانی ذبح کی تھی۔ وہ مقام جمرہ عقبہ کے پاس مسجد خیف کے قریب تھا، تاہم منیٰ میں ہر جگہ قربانی کی جا سکتی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ”میں نے اس جگہ قربانی کی ہے لیکن منیٰ سارا ہی قربان گاہ ہے۔ تمہیں اپنے خیموں میں بھی قربانی کرنے کی اجازت ہے۔ “(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2952(1218) مگر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ جذبۂ اتباع سنت سے سرشار تھے، وہ ڈھونڈ کر انہی مقامات پر نماز پڑھتے جہاں رسول اللہ ﷺ نے پڑھی تھی اور اسی مقام پر قربانی کرتے جہاں رسول اللہ ﷺ نے کی تھی۔ (2) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدگاہ میں قربانی ذبح کرتے تھے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ مدینہ طیبہ میں قربانی ذبح کرتے تو عیدگاہ کا انتخاب کرتے۔ (فتح الباري: 697/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1711
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5551
5551. سیدنا نافع سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ ذبح خانہ میں قربانی ذبح کرتے تھے۔ (راوئ حدیث) عبید اللہ نے کہا: یعنی نبی ﷺ کے ذبح کرنے کی جگہ میں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5551]
حدیث حاشیہ: مزید وضاحت اگلی حدیث میں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5551