ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم نے بیان کیا، ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس جو اون تھی ان کے ہار میں نے قربانی کے جانوروں کے لیے خود بٹے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1705]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1705
حدیث حاشیہ: اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قربانی کے جانوروں کے گلوں میں اون کی رسیوں کے ہار ڈالنا سنت ہے اور یہ اونٹ گائے بکری سب کے لیے ہے جو جانور بھی قربانی کئے جاتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1705
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1705
حدیث حاشیہ: (1) عهن رنگین اون کو کہتے ہیں۔ (2) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قربانی کے ہار وغیرہ زمینی پیداوار کپاس اور اس قسم کی دیگر اشیاء سے تیار کیے جائیں جیسا کہ حضرت ربیعہ اور امام مالک سے منقول ہے۔ امام بخاری ؒ نے ان کی تردید فرمائی کہ قربانیوں کے ہار اون اور پشم وغیرہ سے بنائے جا سکتے ہیں۔ یہ ہار بطور تعظیم اور علامت کے ہوتے ہیں تاکہ راستے میں لوگ ان سے تعرض نہ کریں۔ (فتح الباري: 692/3) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قلادہ پہنے ہوئے جانوروں کو قیام امن کا ذریعہ بنایا ہے اور ان کی عزت و احترام کا ہمیں حکم دیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1705