اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فلاں فلاں (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1642]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1642
حدیث حاشیہ: جمہور علما کے نزدیک طواف میں طہارت یعنی باوضوہونا شرط ہے۔ محمد بن عبدالرحمن بن نوفل نے عروہ سے کیا پوچھا اس روایت میں یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن امام مسلم کی روایت میں اس کا بیان ہے کہ ایک عراقی نے محمد بن عبدالرحمن سے کہا کہ تم عروہ سے پوچھو اگر ایک شخص حج کا احرام باندھے تو طواف کر کے وہ حلال ہوسکتا ہے؟ اوراگر وہ کہیں نہیں ہوسکتا ہے تو کہنا ایک شخص تو کہتے ہیں حلال ہوجاتاہے۔ محمد بن عبدالرحمن نے کہا میں نے عروہ سے پوچھا، انہوں نے کہا جو کوئی حج کا احرام باندھے وہ جب تک حج سے فارغ نہ ہوحلال نہیں ہوسکتا۔ میں نے کہا ایک شخص تو کہتے ہیں کہ وہ حلال ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا اس نے بری بات کہی۔ آخر حدیث تک۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1642