48. باب: جو شخص جنازہ کے ساتھ ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ لوگوں کے کاندھوں سے اتار کر زمین پر نہ رکھ دیا جائے اور اگر پہلے بیٹھ جائے تو اس سے کھڑا ہونے کے لیے کہا جائے۔
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہم ایک جنازہ میں شریک تھے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور یہ دونوں صاحب جنازہ رکھے جانے سے پہلے بیٹھ گئے۔ اتنے میں ابوسعید رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور مروان کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اٹھو! اللہ کی قسم! یہ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 1309]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1309
حدیث حاشیہ: حضرت ابوہریرہ ؓ کو یہ حدیث یاد نہ رہی تھی۔ جب حضرت ابوسعید خدری ؓ نے یاد دلائی تو آپ کو یاد آئی اور آپ نے اس کی تصدیق کی۔ اکثر صحابہ اور تابعین اس کو مستحب جانتے ہیں اور شعبی اور نخعی نے کہا کہ جنازہ زمین پر رکھے جانے سے پہلے بیٹھ جانا مکروہ ہے اور بعضوں نے کھڑے رہنے کو فرض کہا ہے۔ نسائی نے ابوہریرہ اور ابوسعید ؓ سے نکالا کہ ہم نے آنحضرت ﷺ کو کسی جنازے میں بیٹھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک جنازہ زمین پر نہ رکھا جاتا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1309
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1309
حدیث حاشیہ: حضرت ابو ہریره ؓ کا مروان کے ساتھ بیٹھ جانا اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ کے نزدیک جنازے کے لیے کھڑا ہونا ضروری نہیں تھا۔ اس کی وضاحت ایک روایت سے ہوتی ہے۔ امام حاکم نے بیان کیا ہے کہ مروان نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے کہا کہ آپ نے مجھے اس قیام کے متعلق کیوں نہ مطلع کیا؟ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا کہ تم امام تھے، جب تم بیٹھ گئے تو میں بھی بیٹھ گیا۔ (المستدرك للحاکم: 356/1) اس کا واضح مطلب ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ اس حکم کو واجب خیال نہ کرتے تھے اور مروان کو اس مسئلے کے متعلق بالکل علم نہ تھا اور اس نے حضرت ابو سعید خدری ؓ کے بتانے پر فورا عمل کیا اور کھڑا ہو گیا۔ بہرحال یہ قیام پہلے تھا بعد میں اس عمل کو چھوڑ دیا گیا۔ والله أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1309