´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مغرب سے پہلے نماز پڑھو۔ مغرب سے پہلے نماز پڑھو پھر تیسری مرتبہ فرمایا (یہ حکم اس شخص کے لئے ہے) جو پڑھنا چاہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس اندیشہ کے پیش نظر فرمایا کہ لوگ اسے سنت نہ بنا لیں۔ (بخاری)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب سے پہلے دو رکعت ادا فرمائیں اور مسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ غروب شمس کے بعد (فرض نماز سے پہلے) دو رکعت پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ملاحظہ فرما رہے ہوتے تھے، نہ تو آپ ہمیں اس کا حکم دیتے اور نہ منع فرماتے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 286»
تخریج: «أخرجه البخاري، التهجد، باب الصلاة قبل المغرب، حديث:1183، وابن حبان (موارد الظمآن):617، وحديث أنس أخرجه مسلم، حديث:836.»
تشریح:
مغرب کے فرضوں سے پہلے دوگانہ پڑھنا سنن زائدہ میں شمار ہوتا ہے‘ سنن مؤکدہ میں نہیں۔
ان کا پڑھنا مستحب ہے‘ اس لیے یہ پڑھنی چاہییں۔
راویٔ حدیث: «عبداللہ بن مغفل مزنی» مزینہ قبیلے سے تعلق رکھنے کی بنا پر مزنی
(میم پر ضمہ اور زا پر فتحہ ہے) کہلائے۔
مغفل میں
”میم
“ پر ضمہ
”غین
“ پر فتحہ اور
”فا
“ پر فتحہ اور تشدید ہے۔
یہ اصحاب شجرہ میں سے ہیں۔
پہلے مدینہ میں رہائش رکھی‘ بعدازاں مصر میں سکونت اختیار کر لی۔
یہ ان دس اصحاب میں شامل تھے جن کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بصرہ کو تعلیم دینے کے لیے بھیجا۔
۶۰ ہجری میں وفات پائی۔