ہم سے ابوالولید طیالسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زیاد بن علاقہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انہوں نے کہا کہ جس دن ابراہیم رضی اللہ عنہ کی موت ہوئی سورج گرہن بھی اسی دن لگا۔ اس پر بعض لوگوں نے کہا کہ گرہن ابراہیم رضی اللہ عنہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے) کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشان ہیں۔ ان میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ جب اسے دیکھو تو اللہ پاک سے دعا کرو اور نماز پڑھو تاآنکہ سورج صاف ہو جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْكُسُوف/حدیث: 1060]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1060
حدیث حاشیہ: بعض حضرات کا خیال ہے کہ سورج گرہن کے وقت ذکر و دعا کرنے سے مراد نماز پڑھنا ہے، کیونکہ یہ دونوں نماز کے اہم اجزاء سے ہیں، لیکن حدیث ابی بکرہ میں ہے کہ سورج گرہن کے وقت نماز پڑھو اور دعا مانگو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے موقع پر دعا اور ذکر کرنا مستقل طور پر مطلوب ہیں، چنانچہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ ایسے موقع پر اللہ کا ذکر کرو، اس کی کبریائی بیان کرو اور تسبیح و تہلیل کرو۔ (فتح الباري: 705/2)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1060