سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قریبی ضرورت مند رشتہ دار پر ہو۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15320]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سفيان بن حسين
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکیم مجھے تمہاری درخواست پر تمہیں دینے میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن حکیم یہ مال سرسبز شیریں ہوتا ہے نیز اس کے ساتھ لوگوں کے ہاتھوں کا میل بھی ہوتا ہے اللہ کا ہاتھ دینے والے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے اوپر ہوتا ہے اور سب سے نچلا ہاتھ لینے والے کا ہوتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15321]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15322]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ جاہلیت میں بھی مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے جب آپ نے اعلان نبوت فرمایا: اور مدینہ منورہ چلے گئے تو ایک مرتبہ حکیم موسم حج میں جبکہ وہ کافر ہی تھے شریک ہوئے انہوں نے دیکھا کہ ذی یزن کا ایک قیمتی جوڑا فروخت ہو رہا ہے انہوں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنے کے لئے پچاس دینار میں خرید لیا اور وہ لے کر مدینہ منورہ پہنچتے تو انہوں نے چاہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے وصول کر یں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا اور فرمایا کہ ہم مشرکین کی کوئی چیز قبول نہیں کرتے البتہ اگر تم چاہتے ہو تو ہم سے قیمت لے لو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وہ جوڑا ہدیتہ لینے سے انکار کر دیا تو میں نے قیمتا ہی وہ آپ کو دے دیا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15323]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں عبداللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد صاحب کی کتاب میں یہ اضافہ بھی پایا ہے کہ اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15324]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15325]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2108، م: 1532، محمد بن جعفر سمع من ابن أبي عروبة بعد الاختلاط، لكنه توبع
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کیا کر و جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دیتا ہے۔ اور جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15326]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15327]
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم غلے کی خریدو فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلہ خریدا کر و تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کر و جب تک اس پر قبضہ نہ کر لو۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15329]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال صفوان بن موهب، وعبدالله بن محمد مجهول، لكنهما توبعا