سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1619]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 582، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى معشر.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو ڈھال سے اپنے آپ کو بچا رہا تھا، کبھی وہ ڈھال کو اپنی ناک کے اوپر رکھ لیتا، کبھی اس سے نیچے کر لیتا، میں نے یہ دیکھ کر اپنے ترکش کی طرف توجہ کی، اس میں سے ایک خون آلود تیر نکالا اور اسے کمان میں جوڑا، جب اس نے ڈھال کو نیچے کیا تو میں نے اسے تاک کر تیر دے مارا، اس سے پہلے میں تیر کی لکڑی لگانا نہ بھولا تھا، تیر لگتے ہی وہ نیچے گر پڑا اور اس کی ٹانگیں اوپر کو اٹھ گئیں، جسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، میں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: ”اس آدمی کی اس حرکت کی وجہ سے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1620]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة محمد بن محمد بن الأسود.
مصعب کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ان پانچ کلمات کی تاکید فرماتے تھے اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے تھے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ»”اے اللہ! میں بخل اور کنجوسی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں بزدلی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں گھٹیا عمر کی طرف لوٹائے جانے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، دنیا کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1621]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے لات اور عزی کی قسم کھا لی، میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ تم نے بےہودہ بات کہی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں نے ابھی نیا نیا اسلام قبول کیا ہے، میری زبان سے لات اور عزی کے نام کی قسم نکل گئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین مرتبہ یہ کہہ لو: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ» اور بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دو، اور «اَعُوْذُ بِاللّٰهِ» پڑھ لو، اور آئندہ ایسے مت کہنا۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1622]
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بہترین ذکر وہ ہے جو خفی ہو، اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کر سکے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1623]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قریش کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں اونچی ہو رہی تھیں، لیکن جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اندر آنے کی اجازت ملی تو ان سب نے جلدی جلدی اپنے دوپٹے سنبھال لئے، جب وہ اندر آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ آپ کو اسی طرح ہنستا مسکراتا ہوا رکھے، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تو تعجب ان عورتوں پر ہے جو پہلے میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن جیسے ہی انہوں نے تمہاری آواز سنی، جلدی سے پردہ کرلیا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے اپنی جان کی دشمن عورتو! واللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے زیادہ اس بات کے حقدار ہیں کہ تم ان سے ڈرو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! انہیں چھوڑ دو، کیونکہ اللہ کی قسم! شیطان جب تمہیں کسی راستے سے گذرتا ہوا دیکھ لیتا ہے، تو اس راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1624]
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1625]
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1626]
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کھنبی بھی «مَنّ» سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا)، اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ/حدیث: 1627]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا الحديث تفرد به عبدالوارث بن سعيد والد عبدالصمد عن عطاء وهو خطأ، أخطأ فيه عطاء إذ كان قد اختلط ، ورواية عبدالوارث عنه بعد اختلاطه.