الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. حضرت خضر علیہ السلام کا نام ”خضر“ کیوں تھا
حدیث نمبر: 5712
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا سُمِّيَ الْخَضِرُ لِأَنَّهُ جَلَسَ عَلَى فَرْوَةٍ بَيْضَاءَ فَإِذَا هِيَ تَهْتَزُّ من خَلْفِه خضراء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خضر ؑ کا نام خضر اس لیے رکھا گیا کہ وہ ایک خشک زمین پر بیٹھے تھے، تو وہ (زمین) ان کے بعد سرسبز ہو کر لہلہانے لگی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5712]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3402)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت موسیٰ علیہ السلام کی موت کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 5713
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى ابْنِ عِمْرَانَ فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ. قَالَ: «فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكَ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا» قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرِهِ فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ. قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَنْبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت کا فرشتہ موسیٰ بن عمران ؑ کے پاس آیا تو اس نے انہیں کہا: اپنے رب کا حکم قبول کرو (میں آپ کی روح قبض کرنے آیا ہوں)۔ فرمایا: موسی ؑ نے موت کے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ مارا اور اسے پھوڑ دیا۔ فرمایا: وہ فرشتہ اللہ کے پاس واپس چلا گیا اور عرض کیا، تو نے مجھے اپنے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا، اور اس نے میری آنکھ بھی پھوڑ دی ہے، فرمایا: اللہ نے اس کی آنکھ اسے لوٹا دی، اور فرمایا: میرے بندے کے پاس دوبارہ جاؤ، اور اسے کہو: تم زندگی چاہتے ہو، اگر تم زندگی چاہتے ہو تو اپنا ہاتھ بیل کی کمر پر رکھو اور جتنے بال تمہارے ہاتھ کے نیچے آ جائیں گے تم اتنے سال زندہ رہو گے، فرمایا: پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر تم مر جاؤ گے، فرمایا: پھر اب اسی حالت میں روح قبض کر لو، اور عرض کیا: رب جی! مجھے ارض مقدس (بیت المقدس) کے اتنا قریب کر دے کہ اگر کوئی پتھر پھینکنے والا پھینکے تو وہ وہاں (بیت المقدس) تک پہنچ سکے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں اس (بیت المقدس) کے پاس ہوتا تو میں سرخ ٹیلے کے پاس، راستے کے ایک جانب، تمہیں ان کی قبر دکھاتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5713]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1339) و مسلم (158، 157 / 2372)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. انبیاء اور جبرئیل علیہم السلام کی مشابہت کا بیان
حدیث نمبر: 5714
وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ فَإِذَا مُوسَى ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنوءَةَ ورأيتُ عِيسَى بن مَرْيَم فإِذا أقربُ مَن رأيتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ-يَعْنِي نَفْسَهُ-وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ بْنُ خَلِيفَةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے انبیا ؑ دکھائے گئے، موسی ؑ دبلے پتلے ہیں، گویا وہ شنوۂ قبیلے کے مردوں جیسے ہیں، میں نے عیسیٰ بن مریم ؑ کو دیکھا، اور میں نے جنہیں دیکھا ان میں سے وہ عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے، میں نے ابراہیم ؑ کو دیکھا وہ سب سے زیادہ، تمہارے ساتھی، یعنی محمد سے مشابہت رکھتے ہیں، اور میں نے جبریل ؑ کو دیکھا تو وہ ان لوگوں میں سے جنہیں میں نے دیکھا ہے دحیہ بن خلیفہ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔ رواہ مسلم۔ یا بخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5714]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (271/ 167)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. انبیاء علیہم السلام کے حلیے کا بیان
حدیث نمبر: 5715
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ شنُوءَة وَرَأَيْت رَجُلًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ سَبْطَ الرَّأْسِ وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلَا تَكُنْ فِي مرية من لِقَائِه» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معراج کی رات میں نے موسی ؑ کو دیکھا، آپ کا رنگ گندمی، دراز قد اور بال گھونگریالے تھے، گویا وہ شنوۂ قبیلے کے افراد میں سے ہوں، اور میں نے عیسیٰ ؑ کو دیکھا، ان کا قد درمیانہ، رنگ سرخی مائل سفید تھا اور بال گھنگریالے نہیں بلکہ سیدھے تھے، میں نے جہنم کے دروغے مالک اور دجال کو بھی دیکھا، یہ ان نشانیوں میں سے تھیں جو اللہ نے مجھے دکھائیں تھیں، آپ ان (موسی ؑ) سے ملاقات کرنے میں کسی قسم کے شک میں مبتلا نہ ہوں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5715]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3239) و مسلم (267/ 165)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. معراج کے موقع پر انبیاء علیہم السلام سے ملاقات
حدیث نمبر: 5716
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْلَةً أُسْرِيَ بِي لَقِيتُ مُو َى-فَنَعَتَهُ-: فَإِذَا رَجُلٌ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الشَّعْرِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ وَلَقِيتُ عِيسَى رَبْعَةً أَحْمَرَ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ-يَعْنِي الْحَمَّامَ-وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ قَالَ: فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ: أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ. فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ. فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أمتك. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معراج کی رات میری موسی ؑ سے ملاقات ہوئی۔ آپ نے ان کا وصف بیان کیا کہ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں، گویا وہ شنوءہ قبیلے کے آدمی ہیں، میں نے عیسیٰ ؑ سے ملاقات کی، ان کا قد درمیانہ اور رنگ سرخ تھا، گویا وہ غسل خانے سے نکلے ہیں، میں نے ابراہیم ؑ سے ملاقات کی، ان کی اولاد میں سے میں ان کے زیادہ مشابہ ہوں۔ فرمایا: میرے پاس دو برتن لائے گئے، ان میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی، مجھے کہا گیا: دونوں میں سے جو چاہو پسند کر لو، میں نے دودھ لیا اور اسے پی لیا، مجھے کہا گیا، آپ کو فطرت کی رہنمائی کی گئی، اگر آپ شراب لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5716]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3394) و مسلم (272/ 168)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. گویا میں حضرت موسیٰ اور یونس علیہم السلام کو دیکھ رہا ہوں
حدیث نمبر: 5717
وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَمَرَرْنَا بِوَادٍ فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» . فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ. قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى» فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعْرِهِ شَيْئًا وَاضِعًا أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي. قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ. فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى-أَوْ لِفْتُ-. فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا» رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکے اور مدینے کے درمیان سفر کیا، ہم ایک وادی سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کون سی وادی ہے؟ انہوں نے عرض کیا، وادی ازرق ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گویا میں موسی ؑ کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ نے ان کے رنگ اور ان کے بالوں کے متعلق کچھ بتایا، اور بتایا کہ وہ اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے تھے، وہ تلبیہ کے ذریعے اللہ سے تضرع کرتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، پھر ہم نے سفر کیا اور ہم گھاٹی پر پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کون سی گھاٹی ہے؟ انہوں نے عرض کیا، ہرشی یا لفت۔ فرمایا: گویا میں یونس ؑ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں، انہوں نے اونی جبہ پہنا ہوا ہے، اور ان کی اونٹنی کی مہار کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی ہے، اور وہ بھی تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5717]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (268/ 166)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور کی تلاوت آسان کر دی گئی
حدیث نمبر: 5718
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ الْقُرْآنُ فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسَرَّحَ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسَرَّحَ دَوَابُّهُ وَلَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عملِ يدَيهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: داؤد ؑ پر زبور کی قراءت آسان کر دی گئی تھی، وہ اپنی سواریوں پر زین کسنے کا حکم فرماتے اور وہ سواریوں پر زین کسے جانے سے پہلے ہی اس (زبور) کی قراءت مکمل کر لیتے تھے، اور وہ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5718]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3417)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت سلیمان علیہ السلام نے فیصلہ کیا
حدیث نمبر: 5719
وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ صَاحِبَتُهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بابنك. وَقَالَت الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذهب بابنك فتحاكما إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا. فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ ان کے بیٹے بھی تھے، بھیڑیا آیا اور وہ ان میں سے ایک کے بیٹے کو لے گیا، ایک نے اپنی ساتھ والی سے کہا: وہ تو تیرے بیٹے کو لے کر گیا ہے، اور دوسری نے کہا: (نہیں) وہ تیرے بیٹے کو لے کر گیا ہے، چنانچہ وہ دونوں داؤد ؑ کے پاس مقدمہ لے گئیں تو انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ کر دیا، پھر وہ دونوں سلیمان بن داؤد ؑ کے پاس سے گزریں اور انہوں نے پورا واقعہ بیان کیا تو انہوں نے فرمایا: مجھے چھری دو میں اسے ٹکڑے کر کے تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، ایسے نہ کریں وہ اسی کا بیٹا ہے، انہوں نے اس کے متعلق چھوٹی کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5719]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3427) و مسلم (20/ 1720)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت سلیمان علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5720
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ سُلَيْمَانُ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةٍ-وَفِي رِوَايَةٍ: بِمِائَةِ امْرَأَةٍ-كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ: قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَطَافَ عَلَيْهِنَّ فَلَمْ تحملْ منهنَّ إِلا امرأةٌ واحدةٌ جاءتْ بشقِّ رَجُلٍ وَأَيْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ الله فُرْسَانًا أجمعونَ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سلیمان ؑ نے فرمایا: آج رات میں اپنی نوے بیگمات اور ایک دوسری روایت میں ہے، سو بیگمات کے پاس جاؤں گا، وہ سب اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے گھڑ سوار بچوں کو جنم دیں گی۔ فرشتے نے انہیں کہا: ان شاء اللہ (اگر اللہ نے چاہا) کہو، انہوں نے نہ کہا اور (یہ کہنا) بھول گئے، وہ ان کے پاس گئے (ان کے ساتھ جماع کیا) اور ان میں سے صرف ایک حاملہ ہوئی، اور اس نے بھی ناقص بچے کو جنم دیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے! اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو وہ سارے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے گھڑ سوار ہوتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5720]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2819) و مسلم (25/ 1654)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت زکریا علیہ السلام کا پیشہ
حدیث نمبر: 5721
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَ زَكَرِيَّاء نجارا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زکریا ؑ بڑھئی تھے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5721]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (169 / 2379)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    16    17    18    19    20    21    22    Next