الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. ابلیس نے آدم علیہ السلام کا ڈھانچہ دیکھ کر اپنی کامیابی کا اندازہ لگا لیا
حدیث نمبر: 5702
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَمَّا صَوَّرَ اللَّهُ آدَمَ فِي الْجَنَّةِ تَرَكَهُ مَا شَاءَ أَنْ يَتْرُكَهُ فَجَعَلَ إِبْلِيسُ يُطِيفُ بِهِ يَنْظُرُ مَا هُوَ فَلَمَّا رَآهُ أَجْوَفَ عَرَفَ أَنَّهُ خُلِقَ خَلْقًا لَا يتمالَكُ» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے آدم ؑ کا خاکہ بنایا تو اللہ نے جس قدر چاہا کہ وہ انہیں جنت میں چھوڑ دے تو اس نے اسے اس قدر جنت میں چھوڑ دیا، ابلیس ان کے گرد چکر لگانے لگا تا کہ وہ دیکھے کہ وہ کیا چیز ہے؟ جب اس نے انہیں (اندر سے) خالی دیکھا تو اس نے پہچان لیا کہ یہ ایسی مخلوق کی تخلیق کی گئی ہے، جو (اپنے نفس کی خواہشات پر) قابو نہیں رکھ سکے گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5702]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (111/ 2611)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ختنہ
حدیث نمبر: 5703
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابراہیم ؑ نے اسی سال کی عمر میں تیسے کے ساتھ ختنہ کیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5703]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3356) ومسلم (151/ 2370)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5704
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا فِي ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ: ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ قولُه (إِني سَقيمٌ) وقولُه (بلْ فعلَه كبيرُهم هَذَا) وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ فَقِيلَ لَهُ: إِن هَهُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي يَغْلِبُنِي عَلَيْكِ فَإِنْ سألكِ فأخبِريهِ أنَّكِ أُختي فإِنكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا قَامَ إِبْرَاهِيمُ يُصَلِّي فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ. فَأُخِذَ-وَيُرْوَى فَغُطَّ-حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدُّ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حجَبتِه فَقَالَ: إِنَّكَ لم تأتِني بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قائمٌ يُصلي فأوْمأَ بيدِه مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: رَدَّ اللَّهُ كَيْدَ الْكَافِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابراہیم ؑ نے صرف تین جھوٹ بولے، اس میں سے دو اللہ کی خاطر تھے، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوں۔ اور یہ کہنا: بلکہ یہ ان کے بڑے نے کیا ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک روز وہ (ابراہیم ؑ) اور (ان کی اہلیہ) سارہ ایک ظالم بادشاہ کی سلطنت سے گزر رہے تھے تو اس (بادشاہ) کو بتایا گیا کہ یہاں ایک آدمی ہے اور اس کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت عورت ہے، اس (بادشاہ) نے ابراہیم ؑ کو بلا بھیجا اور ان سے سارہ کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: میری بہن ہے، پھر ابراہیم ؑ سارہ کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ ظالم بادشاہ ہے اگر اسے پتہ چل جائے کہ تو میری اہلیہ ہے تو وہ تیرے بارے میں مجھ پر غالب آ جائے گا، اگر وہ تجھ سے پوچھے تو یہی کہنا کہ تو میری بہن ہے، کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے، روئے زمین پر میرے اور تیرے سوا کوئی اور مومن نہیں، اس (بادشاہ) نے سارہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، انہیں لایا گیا تو ابراہیم ؑ نماز پڑھنے لگے جب وہ ان کے پاس گئیں اور اس نے دست درازی کی کوشش کی تو اسے پکڑ لیا گیا۔ اور اس طرح بھی مروی ہے کہ اس کا گلا گھونٹ دیا گیا حتی کہ اس نے زمین پر اپنا پاؤں مارا اور کہا: اللہ سے میرے لیے دعا کرو میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا، اس نے دوسری مرتبہ دست درازی کی کوشش کی تو اسے اسی طرح یا اس سے بھی سختی کے ساتھ پکڑ لیا گیا، اس نے کہا: اللہ سے میرے لیے دعا کرو، میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا، اس نے اپنے کسی دربان کو بلایا اور کہا: تو نے میرے پاس کسی انسان کو نہیں بلکہ کسی شیطان کو بھیجا ہے، اس نے سارہ کی خدمت کے لیے انہیں ہاجر عطا کی، وہ ابراہیم ؑ کے پاس آئیں تو وہ کھڑے نماز ادا کر رہے تھے، انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے پوچھا: کیا ہوا؟ انہوں نے بتایا: اللہ نے کافر کی تدبیر کو اسی پر الٹ دیا ہے، اور اس نے خدمت کے لیے ہاجر دی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اہل عرب (بارش پر گزارہ کرنے والو) یہ ہاجر تمہاری والدہ ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5704]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2213، 3358) و مسلم (154/ 2371)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. انبیاء کا ذکر
حدیث نمبر: 5705
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ: (رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تحيي الْمَوْتَى) وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم ابراہیم ؑ کے مقابلے میں شک کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں، جب انہوں نے کہا: رب جی! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا۔ اللہ لوط ؑ پر رحم فرمائے وہ زبردست سہارے (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے، اور اگر میں اتنی مدت تک، جتنی مدت تک یوسف ؑ قید خانے میں رہے، قید خانے میں رہتا تو میں بلانے والے کی بات ضرور مان لیتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5705]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3372) و مسلم (152/ 151)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5706
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مُوسَى كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا: مَا تَسَتَّرَ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ: إِمَّا بَرَصٌ أَوْ أُدْرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ فَخَلَا يَوْمًا وَحده ليغتسل فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ فَجمع مُوسَى فِي إِثْرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ ثَوْبِي يَا حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَأٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ وَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخْذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا فَوَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَو أَرْبعا أَو خمْسا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موسی ؑ بڑے ہی شرم و حیا والے انسان تھے، ان کے حیا کی وجہ سے ان کی جلد سے کچھ بھی نہیں دیکھا جا سکتا تھا، بنی اسرائیل کے جن لوگوں نے آپ ؑ کو اذیت پہنچائی تھی وہ پہنچا کر رہے، انہوں نے کہا: یہ اپنی کسی جلدی بیماری کی وجہ سے اس قدر اپنا بدن چھپا کر رکھتے ہیں، یہ یا تو برص کے مریض ہیں یا ان کے خصیے (فوطے) پھول گئے ہیں، اللہ نے ارادہ فرمایا کہ وہ ان کو عیوب سے بے عیب ثابت کرے، ایک روز وہ اکیلے غسل کرنے کے لیے آئے تو اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھ دیے، اور وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا، موسی ؑ بھی تیزی کے ساتھ اس کے پیچھے بھاگنے لگے اور کہنے لگے: پتھر! میرے کپڑے (واپس کر دو میں اور کچھ نہیں چاہتا) وہ (اس طرح کہتے ہوئے) بنی اسرائیل کی ایک جماعت تک پہنچ گئے، انہوں نے ان کو عریاں حالت میں دیکھ لیا کہ اللہ نے جو تخلیق فرمائی ہے وہ احسن ہے، اور انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! موسی ؑ میں کوئی نقص نہیں، اور انہوں نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنے لگے، اللہ کی قسم! ان کی مار کے، تین، چار یا پانچ نشان پتھر پر پڑ گئے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5706]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3404) و مسلم (156/ 2371)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت ایوب علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5707
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ ع رْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى وَعِزَّتِكَ وَلَكِن لَا غنى بِي عَن بركتك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایوب ؑ عریاں حالت میں غسل کر رہے تھے کہ ان پر سونے کی ٹڈیاں گریں تو ایوب ؑ انہیں کپڑے میں جمع کرنے لگے تو ان کے رب نے انہیں آواز دی، ایوب! کیا میں نے تجھے مال عطا کر کے ان (ٹڈیوں) سے بے نیاز نہیں کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا، تیری عزت کی قسم! کیوں نہیں، لیکن میں تیری برکت سے کیسے بے نیاز رہ سکتا ہوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5707]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (279)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایک مسلمان کا ایک یہودی پر ہاتھ اٹھانا
حدیث نمبر: 5708
وَعَنْهُ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ. فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ. فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ من أمره وأمرِ الْمُسلم فَدَعَا النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأُصْعَقُ مَعَهُمْ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرَى كَانَ فِيمَنْ صُعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ فِيمَنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ.» . وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَةِ يَوْمِ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي؟ وَلَا أَقُولُ: أَنَّ أَحَدًا أَفْضَلَ مِنْ يُونُسَ بنِ مَتَّى
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، دو آدمیوں نے آپس میں بُرا بھلا کہا، ان میں سے ایک مسلمان تھا اور ایک یہودی تھا، مسلمان نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے موسی ؑ کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی، مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا؟ یہودی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا اور مسلمان کا معاملہ آپ کو بتایا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے موسی ؑ پر فوقیت نہ دو، کیونکہ روزِ قیامت لوگ بے ہوش ہو جائیں گے تو میں بھی ان کے ساتھ بے ہوش ہو جاؤں گا، اور مجھے سب سے پہلے ہوش آئے گا تو میں دیکھوں گا کہ موسی ؑ عرش کے ایک کونے کو تھامے ہوئے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ بے ہوش ہونے والوں میں سے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا وہ ان میں سے تھے جنہیں اللہ نے اس (بے ہوشی) سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: میں نہیں جانتا کہ وہ طور کے روز جو بے ہوش ہوئے تھے وہی ان کے لیے کافی تھا، یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے، اور میں نہیں کہتا کہ کوئی یونس بن متی ؑ سے افضل ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5708]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2411) [و مسلم (160/ 2373) الرواية الثانية: البخاري (3415) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ کے نبیوں میں کسی ایک کو دوسرے پر برتری نہ دو
حدیث نمبر: 5709
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: «لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَة: «لَا تفضلوا بَين أَنْبيَاء الله»
ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، فرمایا: انبیا کو ایک دوسرے پر برتری نہ دو۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: انبیا کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5709]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6916) و مسلم (163 / 2374) ورواية سيدنا أبي ھريرة رضي الله عنه، رواھا البخاري (3414) و مسلم (159/ 2372)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مجھے حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر نہ کہو
حدیث نمبر: 5710
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةِ البُخَارِيّ قَالَ: من قَالَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فقد كذب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے، فرمایا: جس نے کہا کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں تو اس نے جھوٹ کہا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5710]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3416) و مسلم (116/ 2376) والرواية الثانية، رواھا البخاري (4604)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5711
وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغُلَامَ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غلام جسے خضر ؑ نے قتل کیا تھا وہ کافر پیدا ہوا تھا، اگر وہ زندہ رہتا تو وہ اپنے والدین کو سرکشی اور کفر پر مجبور کرتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5711]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (لم أجده) و مسلم (29/ 2661)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    Next