الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. سورج اور چاند کو لپیٹ کر جھنم میں ڈال دیا جائے گا
حدیث نمبر: 5692
وَعَن الحسنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ثَوْرَانِ مُكَوَّرَانِ فِي النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . فَقَالَ الْحَسَنُ: وَمَا ذَنْبُهُمَا؟ فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَكَتَ الْحَسَنُ. رَوَاهُ البيهقيُّ فِي «كتاب الْبَعْث والنشور»
حسن بصری ؒ بیان کرتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث بیان کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت سورج اور چاند کو لپیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ اس پر حسن ؒ نے عرض کیا: ان کا کیا گناہ ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث بیان کر رہا ہوں، تب حسن بصری ؒ خاموش ہو گئے۔ صحیح، رواہ البیھقی فی البعث و النشور۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5692]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البيھقي في البعث و النشور (ذکره السيوطي في اللآلي المصنوعة 1/ 82) وله شاھد عند الطحاوي في مشکل الآثار (66/1. 67) وسنده صحيح] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جہنم میں بد بخت ہی جائے گا
حدیث نمبر: 5693
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ النَّارَ إِلَّا شَقِيٌّ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنِ الشَّقِيُّ؟ قَالَ: «مَنْ لَمْ يَعْمَلْ لِلَّهِ بِطَاعَةٍ وَلم يتركْ لَهُ مَعْصِيّة» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صرف بدنصیب شخص ہی جہنم میں جائے گا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! بدنصیب شخص کون ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی خاطر کوئی نیک کام نہ کیا اور نہ اس کی خاطر کوئی گناہ چھوڑا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5693]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4298)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنت اور جہنم کا مکالمہ
حدیث نمبر: 5694
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ رِجْلَهُ. تَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا وَأَمَّا الْجَنَّةُ فإِنَّ اللَّهَ ينشئ لَهَا خلقا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت اور جہنم نے بحث و مباحثہ کیا تو جہنم نے کہا: مجھے تکبر کرنے والوں اور سرکشوں کے لیے خاص کر دیا گیا ہے، جنت نے کہا، میری تو حالت یہ ہے کہ مجھ میں (زیادہ تر) صرف ضعیف اور کم رتبہ والے اور دنیا سے بیزار لوگ ہوں گے، اللہ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم فرماؤں گا، اور جہنم سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا، اور تم دونوں بھر جاؤ گی، رہی جہنم تو وہ نہیں بھرے گی حتی کہ اللہ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ کہے گی: بس، بس، بس تب وہ بھرے گی اور اس کا بعض حصہ، بعض کے ساتھ مل جائے گا، اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، رہی جنت تو اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5694]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4850) و مسلم (36/ 2846)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جہنم کے سکڑنے اور جنت کے پھیلنے کا ذکر
حدیث نمبر: 5695
وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَزَالُ جَهَنَّمَ يُلْقَى فِيهَا وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ العزَّةِ فِيهَا قدَمَه فينزَوي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا فَيُسْكِنُهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ. مُتَّفق عَلَيْهِ وذكرَ حَدِيث أنسٍ: «حُفَّتِ الجنَّةُ بالمكارِه» فِي «كتاب الرقَاق»
انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں لوگوں کو ڈالا جائے گا تو وہ کہتی رہے گی: کچھ اور بھی ہے؟ حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھے گا تو اس کا بعض حصہ بعض کے ساتھ مل جائے گا اور وہ کہے گی: تیری عزت و کرم کی قسم! بس، بس! اور جنت میں مزید گنجائش ہو گی حتی کہ اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا، اور انہیں جنت کے زائد حصے میں بسائے گا۔ متفق علیہ۔ اور انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((حفت الجنۃ بالمکارہ)) کتاب الرقاق میں ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5695]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7384) و مسلم (38/ 2848)
حديث ’’حفت الجنة بالمکاره‘‘ تقدم (5160)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت اور جہنم کن کے لئے؟
حدیث نمبر: 5696
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللَّهُ لِأَهْلِهَا فِيهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا ثُمَّ حَفَّهَا بالمكارِه ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ. قَالَ: فَلَمَّا خَلَقَ اللَّهُ النَّارَ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فنظرَ إِليها فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ ثُمَّ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا تو جبریل ؑ سے فرمایا: جاؤ اسے دیکھو، وہ گئے اور انہوں نے اس کو اور اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا اس کو دیکھا، پھر واپس آئے تو عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا: جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ فرمایا: وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہو گا۔ فرمایا: جب اللہ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا: جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ فرمایا: وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کیا، رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو سنے گا وہ اس میں داخل نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد شہوات کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا: جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ فرمایا: وہ گئے اور اسے دیکھا تو (آ کر) عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5696]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2560 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4744) و النسائي (7/ 3 ح 3794)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جنت اور جہنم کی تمثیلیں دکھائی گئیں
حدیث نمبر: 5697
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلى بِنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: «قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُذْ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قِبَلِ هَذَا الْجِدَارِ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْر وَالشَّر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلے کی طرف اشارہ کیا، پھر فرمایا: اب جب کے میں تمہیں نماز پڑھا رہا تھا تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور جہنم کے مناظر دکھائی دیے، میں نے آج کے دن کی طرح نہ تو کوئی بھلی چیز دیکھی اور نہ ایسی کوئی بُری چیز دیکھی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5697]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (749)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کائنات اور مخلوقات کی پیدائش سے پہلے کیا تھا
حدیث نمبر: 5698
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ قومٌ منْ بَني تميمٍ فَقَالَ: «اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ» قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ: «اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ» . قَالُوا: قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ؟ قَالَ: «كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كلَّ شيءٍ» ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ أَدْرِكْ ناقتَكَ فقدْ ذهبتْ فانطلقتُ أطلبُها وايمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ بنو تمیم (قبیلے) کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو تمیم! تم خوشخبری قبول کرو۔ انہوں نے عرض کیا، آپ نے ہمیں خوشخبری تو سنا دی، آپ ہمیں عطا بھی فرمائیں، اتنے میں اہل یمن سے کچھ لوگ آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یمن والو! تم خوشخبری قبول کرو، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے عرض کیا، ہم نے قبول کیا، اور ہم آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے ہیں تا کہ ہم دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اور سب سے پہلے کیا چیز تھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تھا، اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی، اور اس کا عرش پانی پر تھا، پھر اس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائی، اور ذکر (لوح محفوظ) میں ہر چیز لکھی۔ راوی بیان کرتے ہیں، پھر ایک آدمی میرے پاس آیا تو اس نے کہا: عمران! اپنی اونٹنی کی خبر لو، وہ جا چکی ہے، میں اسے تلاش کرنے چلا گیا، اللہ کی قسم! میں نے خواہش کی کہ وہ چلی جاتی اور میں (وہاں سے) نہ اٹھتا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5698]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7418)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کائنات کی پیدائش سے روز حشر تک بیان کیا
حدیث نمبر: 5699
وَعَن عمر قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نسيَه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک جگہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں طویل خطبہ ارشاد فرمایا، آپ نے ہمیں مخلوق کی ابتدا سے بتانا شروع کیا (اور بتاتے گئے) حتی کہ جنت والے اپنی منازل میں اور جہنم والے اپنی جگہوں میں داخل ہو گئے۔ اور جس نے اسے یاد رکھنا تھا اس نے اسے یاد رکھا، اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5699]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3192)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بیان
حدیث نمبر: 5700
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَهُوَ مَكْتُوب عِنْده فَوق الْعَرْش. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تخلیق سے پہلے ایک مکتوب (لوح محفوظ) تحریر کیا کہ میری رحمت، میرے غضب پر غالب ہے اور وہ عرش کے اوپر اس کے پاس لکھا ہوا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5700]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7554) ومسلم (14/ 2751)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کس کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟
حدیث نمبر: 5701
وَعَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُلِقَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وصف لكم» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے نور سے پیدا کیے گئے، جن دھوئیں اور شعلے والی آگ سے پیدا کیے گئے جبکہ آدم ؑ اس چیز سے پیدا کیے گئے جو تمہیں بیان کر دی گئی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5701]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (60/ 2996)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next