الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. اہل جہنم کے زخموں کی پیپ کا ذکر
حدیث نمبر: 5682
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ يَهَرَاقُ فِي الدُّنْيَا لَأَنْتَنَ أَهْلُ الدُّنْيَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر (جہنمیوں کے زخموں کی) پیپ کا ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو دنیا والے بدبو دار بن جاتے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5682]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2/ 2584) والحاکم (4/ 602 ح 8779 و سنده حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. زقُوم کے درخت کا ذکر
حدیث نمبر: 5683
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: (اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُم مُسلمُونَ) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَو أَن قَطْرَة من الزقوم قطرات فِي دَارِ الدُّنْيَا لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ مَعَايِشَهُمْ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ؟» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر زقوم (تھوہر) کا ایک قطرہ دنیا میں گرا دیا جائے تو وہ زمین والوں پر ان کے اسبابِ زندگانی خراب کر دے، تو اس شخص کی کیا حالت ہو گی جس کا کھانا ہی وہی ہو گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5683]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2585) [و ابن ماجه (4325) وصححه ابن حبان (الموارد: 2611، الإحسان: 7427) و الحاکم علي شرط الشيخين (2/ 294، 451) ووافقه الذهبي]
٭ رواية شعبة عن الأعمش محمولة علي السماع، انظر ’’مسألة التسمية‘‘ لمحمد بن طاھر المقدسي (ص 47) و للحديث علة غير قادحة عند ابن أبي شيبة (13/ 161 ح 15991) و أحمد (1/ 338 ح 3138) وغيرهما .»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جہنم کی آگ کافر کے منھ کے گوشت کو بھون ڈالے گی
حدیث نمبر: 5684
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (وهم فِيهَا كَالِحُونَ) قَالَ: «تَشْوِيهِ النَّارُ فَتَقَلَّصُ شَفَتُهُ الْعُلْيَا حَتَّى تَبْلُغَ وَسْطَ رَأْسِهِ وَتَسْتَرْخِي شَفَتُهُ السُّفْلَى حَتَّى تضرب سُرَّتَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور وہ اس (جہنم) میں اس طرح ہوں گے کہ ان کے ہونٹ سکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہوں گے اور دانت کھل گئے ہوں گے۔ فرمایا: آگ انہیں جلا دے گی تو ان کے اوپر والے ہونٹ سکڑ جائیں گے حتی کہ وہ ان کے سر کے وسط میں پہنچ جائیں گے اور ان کے نچلے ہونٹ لٹک جائیں گے حتی کہ وہ ان کی ناف تک پہنچ جائیں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5684]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2587 وقال: حسن صحيح غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جہنمی خون کے آنسو روئے گا
حدیث نمبر: 5685
وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِيعُوا فَتَبَاكَوْا فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فَتَقَرَّحَ الْعُيُونُ فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُزْجِيَتْ فِيهَا لجَرَتْ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! (اپنے گناہوں پر ڈرتے ہوئے) رویا کرو، اگر تم (رونے کی) استطاعت نہ رکھو تو پھر اپنے آپ کو رونے پر آمادہ کرو، کیونکہ جہنم والے جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح رواں ہوں گے جیسے وہ بہتی نالیاں ہیں، اور پھر روتے روتے ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو پھر خون بہنا شروع ہو جائے گا، آنکھیں زخمی ہو جائیں گی (اور اس قدر آنسو اور خون بہے گا کہ) اگر اس میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ چلنا شروع کر دیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5685]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (15/ 253 ح 4418)
٭ فيه يزيد الرقاشي: ضعيف و عمران بن زيد التغلبي: لين وللحديث لون آخر عند ابن ماجه (4324) وسنده ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اہل جہنم کی بھوک اور کھانے پینے کا بیان
حدیث نمبر: 5686
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغُصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمُ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قطعتْ مَا فِي بطونِهم فيقولونَ: ادْعوا خَزَنَةَ جهنمَ فيقولونَ: أَلمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى. قَالُوا: فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ قَالَ: فيقولونَ: ادْعوا مَالِكًا فيقولونَ: يَا مالكُ ليَقْضِ علَينا ربُّكَ قَالَ: «فيُجيبُهم إِنَّكم ماكِثونَ» . قَالَ الْأَعْمَشُ: نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَإِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ. قَالَ: فَيَقُولُونَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ قَالَ: فيُجيبُهم: اخْسَؤوا فِيهَا وَلَا تُكلمونِ قَالَ: «فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَالنَّاسُ لَا يرفعونَ هَذَا الحديثَ. رَوَاهُ الترمذيُّ
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم والوں پر بھوک ڈال دی جائے گی، اور وہ (بھوک کی تکلیف) اس عذاب (کی تکلیف) کے برابر ہو گی جس میں وہ مبتلا ہوں گے، وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی کانٹے دار کھانے کے ذریعے کی جائے گی، وہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا، وہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی اس طرح کے کھانے سے فریاد رسی کی جائے گی جو حلق میں اٹک جانے والا ہو گا، وہ یاد کریں گے کہ وہ دنیا میں، حلق میں اٹک جانے والی چیزوں کو گزارنے کے لیے پانی پیا کرتے تھے، وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو لوہے کے آنکڑوں کے ذریعے گرم کھولتا ہوا پانی ان کے قریب کیا جائے گا، جب وہ ان کے چہروں کے قریب ہو گا تو وہ ان کے چہروں کو جلا دے گا، اور ان کے پیٹ میں داخل ہو گا تو وہ پیٹ میں موجود ہر چیز کو کاٹ ڈالے گا، وہ کہیں گے: جہنم کے دربانوں کو بلاؤ، تو وہ جواب دیں گے، کیا تمہارے رسول معجزات لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں، آئے تھے، وہ کہیں گے: (پھر) پکارتے رہو، اور کافروں کی پکار خسارے میں ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (کافر) کہیں گے: مالک کو بلاؤ، وہ کہیں گے، مالک! تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے۔ فرمایا: وہ انہیں جواب دے گا: بے شک تم ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں ٹھہرنے والے ہو۔ اعمش ؒ نے فرمایا: مجھے بتایا گیا کہ ان کی دعا اور مالک کے انہیں جواب دینے میں ہزار سال کا وقفہ ہو گا۔ فرمایا: وہ کہیں گے، اپنے رب سے دعا کرو، تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں، وہ عرض کریں گے: ہمارے پروردگار! ہماری شقاوت ہم پر غالب آ گئی اور ہم گمراہ لوگ تھے، ہمارے پروردگار! ہمیں یہاں سے نکال دے، اگر ہم نے دوبارہ وہی کام کیے (جن پر تو ناراض ہوتا ہے) تو ہم ظالم ہوں گے۔ فرمایا: وہ انہیں جواب دے گا: ذلیل ہو کر اسی میں رہو، اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ فرمایا: اس وقت وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے، اور اس وقت وہ چیخ و پکار، حسرت اور تباہی میں مبتلا ہو جائیں گے۔ اور عبداللہ بن عبد الرحمن ؒ (راوی) بیان کرتے ہیں، لوگ اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5686]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2586)
٭ الأعمش مدلس و عنعن و قال أحمد: ’’الأعمش لم يسمع من شمر بن عطية‘‘. (المراسيل لابن أبي حاتم ص 82)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. میں تمہیں جہنم کی آگ سے ڈرا چکا ہوں
حدیث نمبر: 5687
وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ أَنْذَرْتُكُمُ النَّارَ» فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى لَوْ كَانَ فِي مَقَامِي هَذَا سَمِعَهُ أَهْلُ السُّوقِ وَحَتَّى سَقَطَتْ خَمِيصَةٌ كَانَتْ عَلَيْهِ عِنْدَ رجلَيْهِ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نےرسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ کر دیا، میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ اور خبردار کر دیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بار بار یہ فرماتے رہے، حتی کہ اگر آپ میری اس جگہ ہوتے تو بازار والے اسے سن لیتے، اور حتی کہ آپ (کے کندھے) پر جو چادر تھی وہ آپ کے قدموں پر گر پڑی۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5687]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الدارمي (2/ 330 ح 2815، نسخة محققة: 2854) [و صححه الحاکم (1/ 287) ووافقه الذهبي] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. آسمان اور زمین کا فاصلہ
حدیث نمبر: 5688
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ-وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ-أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَهِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتِ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أنْ تبلع أَصْلهَا أَو قعرها» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اتنا سیسہ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آسمان سے زمین کی طرف چھوڑا جائے اور وہ پانچ سو میل کی مسافت ہے، تو وہ شام سے پہلے زمین پر پہنچ جائے، اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو اسے اس کی اصل (پہلے کڑی) تک یا اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے متواتر چالیس سال لگیں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5688]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2588 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جہنم میں متکبر لوگوں کے لئے ایک نالہ
حدیث نمبر: 5689
وَعَن أبي بُردةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي جَهَنَّمَ لَوَادِيًا يُقَالُ لَهُ: هَبْهَبُ يسكنُه كلُّ جبَّارٍ رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابو بُردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں ایک وادی ہے جسے ھَبْھَبْ کہا جاتا ہے، اس میں ہر قسم کے سرکش اور باغی رہیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5689]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (2/ 331 ح 2819، نسخة محققة: 2858)
٭ فيه أزھر بن سنان:ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جہنمی جہنم میں بہت موٹے ہو جائیں گے
حدیث نمبر: 5690
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَعْظُمُ أَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ حَتَّى إِنَّ بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِ أَحَدِهِمْ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةَ سبعمائةِ عامٍ وإِنَّ غِلَظَ جلدِه سَبْعُونَ ذراعان وَإِن ضرسه مثل أحد»
ابن عمر رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم والوں کے جسم، جہنم میں بڑے ہو جائیں گے حتی کہ ان کی کان کی لو سے کندھے تک سات سو سال کی مسافت ہو گی، اس کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ ہو گی اور اس کی داڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5690]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 26 ح 4800)
٭ فيه أبو يحيي: لين الحديث وانظر النھاية بتحقيقي (1076) لمزيد التحقيق .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دوزخ کے متنوع عذابوں سے اللہ ارحم الراحمین کی پناہ
حدیث نمبر: 5691
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي النَّارِ حَيَّاتٍ كَأَمْثَالِ الْبُخْتِ تَلْسَعُ إِحْدَاهُنَّ اللَّسْعَةَ فَيَجِدُ حَمْوَتَهَا أَرْبَعِينَ خَرِيفًا وَإِنَّ فِي النَّارِ عَقَارِبَ كَأَمْثَالِ الْبِغَالِ الْمُؤْكَفَةِ تَلْسَعُ إِحْدَاهُنَّ اللَّسْعَةَ فَيَجِدُ حَمْوَتَهَا أَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُمَا أَحْمد
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں بختی اونٹوں کی طرح اژدہے، ان میں سے ایک ڈسے گا تو وہ چالیس سال تک اس کے زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا، اس میں پالان بندھوں خچروں کی طرح کے بچھو ہوں گے، ان می�� سے کوئی ڈسے گا تو وہ شخص چالیس سال تک اس کی زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا۔ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5691]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (4/ 191 ح 17864) [و صححه ابن حبان (7471 نسحة محققة) و الحاکم (593/4) ووافقه الذهبي وسنده حسن] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next