الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. جنت کے گھوڑوں کا ذکر
حدیث نمبر: 5642
وَعَن بُريدةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ؟ قَالَ: «إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ بِكَ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلَّا فَعَلْتَ» وَسَأَلَهُ رجل فَقَالَ: يارسول الله هَل فِي الجنةِ من إِبلٍ؟ قَالَ: فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ. فَقَالَ: «إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل کر دیا اور تو نے اگر وہاں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار ہونے کی خواہش کی تو وہ جنت میں جہاں تو چاہے گا تجھے اڑا کر لے جائے گا۔ ایک دوسرے آدمی نے آپ سے دریافت کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں اونٹ بھی ہوں گے؟ راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے وہ جواب نہیں دیا جو آپ نے اس کے ساتھی کو جواب دیا تھا (بلکہ) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے تجھے جنت میں داخل فرما دیا تو تیرے لیے وہاں وہ کچھ ہو گا جس کو تیرا دل چاہے گا اور (جس سے) تیری آنکھیں لذت و سرور حاصل کریں گیں۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5642]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2543)
٭ المسعودي صدوق اختلط و لم يثبت تحديثه به قبل اختلاطه و للحديث شواھد ضعيفة و الحديث الآتي يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جنت کے گھوڑے یاقوت کے
حدیث نمبر: 5643
وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَأَبُو سَوْرَةَ الرَّاوِي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنكر الحَدِيث يروي مَنَاكِير
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں (دنیا میں) گھوڑے پسند کرتا ہوں، کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تجھے جنت میں داخل کر دیا گیا تو تجھے یاقوت کا ایک گھوڑا دیا جائے گا، جس کے دو پر ہوں گے، تجھے اس پر سوار کیا جائے گا، پھر تو جہاں چاہے گا وہ تجھے اڑا لے جائے گا۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: اس حدیث کی سند قوی نہیں، ابو سورہ راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے، میں نے امام بخاری سے سنا، وہ فرما رہے تھے یہ منکر الحدیث ہے، اور وہ منکر روایات بیان کرتا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5643]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2544)
٭ و للحديث شاھد عند البيھقي في البعث و النشور (439) وسنده حسن لذاته .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. اہل جنت کی ایک سو بیس قطاریں
حدیث نمبر: 5644
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَ ْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی، ان میں سے اسی اس امت کی ہوں گی، اور چالیس باقی تمام امتوں کی ہوں گی۔ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5644]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2546 وقال: حسن) و الدارمي (2/ 337 ح 2838) و البيھقي في البعث و النشور (لم أجده) [و صححه ابن حبان (الموارد: 2639) والحاکم علي شرط مسلم (2/ 81. 82) ووافقه الذهبي] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جنت کے دروازے کی چوڑائی
حدیث نمبر: 5645
وَعَن سَالم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَابُ أُمَّتِي الَّذِينَ يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْمُجَوِّدِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَقَالَ: خَالِد بن أبي بكر يروي الْمَنَاكِير
سالم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے لوگ جس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے، اس کا عرض، بہترین سوار کی تین (روز یا سال) کی مسافت کے برابر ہے، پھر بھی وہاں سے داخل ہوتے وقت وہ اتنے تنگ ہوں گے کہ قریب ہے کہ ان کے کندھے الگ ہو جائیں۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث ضعیف ہے، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے اسے نہ پہچانا اور فرمایا: یخلد بن ابی بکر منکر روایات بیان کرتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5645]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2548)
٭ خالد بن أبي بکر: فيه لين وعدّ الذھبي ھذا الحديث من مناکيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنت میں صورتوں کے بدل جانے کا ذکر
حدیث نمبر: 5646
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا فِيهَا شِرًى وَلَا بَيْعٌ إِلَّا الصُّوَرَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک بازار ہے، وہاں کوئی خرید و ٖفروخت نہیں ہو گی، البتہ وہاں مردوں اور عورتوں کی تصویریں ہوں گی، جب آدمی کسی صورت و تصویر کو پسند کرے گا تو وہ اس میں داخل ہو جائے گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5646]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2550)
٭ فيه عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي ضعيف (تقدم: 5597)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنت میں جمعہ کے دن اللہ تعالیٰ کے دیدار کی اجازت
حدیث نمبر: 5647
وَعَن سعيد بن الْمسيب أَنه لقيَ أَبَا هريرةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ. فَقَالَ سَعِيدٌ: أَفِيهَا سُوقٌ؟ قَالَ: نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ ثُمَّ يُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ وَيَبْرُزُ لَهُمْ عَرْشُهُ وَيَتَبَدَّى لَهُم فِي روضةٍ من رياضِ الجنَّة فَيُوضَع لَهُم مَنَابِر من نور ومنابرمن لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُم-وَمَا فيهم دنيٌّ-عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ مَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟» قُلْنَا: لَا. قَالَ: كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ مُحَاضَرَةً حَتَّى يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ: يَا فلَان ابْن فلَان أَتَذكر يَوْم قلت كَذَا وَكَذَا؟ فيذكِّره بِبَعْض غدارته فِي الدُّنْيَا. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي؟ فَيَقُولُ: بَلَى فَبِسِعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ. فَبَيْنَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ غَشِيتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ وَيَقُولُ رَبُّنَا: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ فِيهَا مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعِ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلَا يُشْتَرَى وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا. قَالَ: فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ-وَمَا فيهم دنيٌّ-فيروعُه مَا يرى عَلَيْهِ من اللباسِ فِيمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَخَيَّلَ عَلَيْهِ مَا هُوَ أحسن مِنْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
سعید بن مسیّب ؒ سےروایت ہے کہ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اللہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ (بازار مدینہ کی طرح) مجھ کو اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا فرمائے، سعید ؒ نے فرمایا: کیا وہاں بازار ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: جب جنت والے، اس (جنت) میں داخل ہو جائیں گے تو وہ اپنے اعمال کے حساب سے وہاں قیام کریں گے، پھر دنیا کے ایام سے جمعہ کے دن کی مقدار کے مطابق انہیں اجازت دی جائے گی تو وہ اپنے رب کی زیارت کریں گے اور وہ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر فرمائے گا، وہ (ان کا رب) ان کی خاطر جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچے میں تجلی فرمائے گا، ان کے لیے نور کے موتیوں کے، یاقوت کے، زمرد کے، سونے کے اور چاندی کے منبر لگائے جائیں گے، ان میں سے ادنی ٰ درجے کا شخص، اور ان میں سے کوئی بھی ادنی ٰ درجے کا نہیں ہو گا، کستوری اور کافور کے ٹیلوں پر ہو گا، اور وہ یہ محسوس نہیں کریں گے کہ کرسیوں والے نشست و برخواست میں ان سے افضل ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، کیا تم سورج دیکھنے میں اور چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں شک کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح تم اپنے رب کو دیکھنے میں شک نہیں کرو گے، اور اس مجلس میں موجود ہر شخص سے اللہ (کسی ترجمان کے بغیر) مخاطب ہو گا، حتی کہ وہ ان میں سے ایک آدمی سے کہے گا: اے فلاں بن فلاں! کیا تجھے فلاں دن یاد ہے تو نے یہ اور یہ کہا تھا، وہ دنیا میں اس کی بعض نافرمانیاں اور عہد شکنیاں اسے یاد کرائے گا تو وہ عرض کرے گا: رب جی! کیا تو نے مجھے بخش نہیں دیا تھا؟ وہ فرمائے گا، کیوں نہیں، ہاں میری مغفرت کی وسعت کی بدولت ہی تو اپنے اس مقام کو پہنچا ہے، وہ اسی اثنا میں ہوں گے تو بادل کا ایک ٹکڑا اوپر سے انہیں ڈھانپ لے گا، وہ ان پر خوشگوار بارش برسائے گا، اور انہوں نے اس جیسی خوشبو کسی چیز میں نہیں پائی ہو گی، ہمارا رب فرمائے گا: میں نے تمہارے اعزاز و اکرام کی خاطر جو تیار کر رکھا ہے، تم اس کا قصد کرو اور (وہاں سے) جو تم چاہو، وہ لے لو، ہم ایک بازار میں جائیں گے، اسے فرشتوں نے گھیر رکھا ہو گا، اس میں ایسی ایسی چیزیں ہوں گی جسے آنکھوں نے دیکھا ہو گا نہ کانوں نے سنا ہو گا اور نہ ہی دلوں میں اس کا خیال آیا ہو گا، ہم جو چاہیں گے وہ ہمارے لیے لایا جائے گا، وہاں خرید و فٖروخت نہیں ہو گی، اور اس بازار میں، جنت والے ایک دوسرے کو ملیں گے۔ فرمایا: بلند منزلوں والا آدمی توجہ کرے گا تو وہ اپنے سے کم تر سے، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کم تر نہیں، ملاقات کرے گا تو وہ اس کے لباس کو دیکھے گا تو وہ اسے تعجب میں ڈال دے گا، اس کی بات ختم نہیں ہو گی حتی کہ اسے خیال آئے گا کہ اس پر جو (لباس) ہے وہ اس (لباس) سے بہتر ہے، اور یہ اس لیے ہے کہ کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اس (جنت) میں غمگین ہو، پھر ہم اپنے گھروں کو واپس آئیں گے تو ہماری ازواج ہم سے ملاقات کریں گی تو وہ کہیں گی: خوش آمدید، جب تم ہمارے پاس سے گئے تھے، تو اب جبکہ تم ہمارے پاس آئے ہو، اس سے زیادہ خوبصورت ہو، ہم کہیں گے: آج ہم نے اپنے رب جبار کی ہم نشینی اختیار کی تو ہم پر لازم تھا کہ ہم اسی حالت میں واپس آتے جس حالت میں ہم واپس آئے ہیں۔ ترمذی، ابن ماجہ، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5647]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2549) و ابن ماجه (4336)
٭ ھشام بن عمار صدوق اختلط، و لم يثبت بأنه حدّث بھذا الحديث قبل اختلاطه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اہل جنت کے سروں پر تاج
حدیث نمبر: 5648
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَتُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ وَيَاقُوتٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلَى صَنْعَاءَ»
وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف)
: «وَمَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ بَنِي ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ»
وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ (ضَعِيف)
: «إِنَّ عليهمُ التيجانَ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ والمغربِ»
وَبِهَذَا الإِسناد قَالَ (صَحِيح لغيره)
: «الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يُشْتَهَى» وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ الْوَلَدَ كَانَ فِي سَاعَة وَلَكِن لَا يَشْتَهِي (قَول اسحاق لَيْسَ من الحَدِيث)
رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب.
روى ابْن مَاجَه الرَّابِعَة والدارمي الْأَخِيرَة
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والوں میں سے ادنی ٰ درجے والا وہ ہو گا جس کے اسی ہزار خادم اور بہتّر بیویاں ہوں گی، اور اس کے جابیہ سے صنعاء کی درمیانی مسافت جتنا، جواہرات، زمرد اور یاقوت سے ایک خیمہ نصب کیا جائے گا۔ اور اسی سند کے ساتھ ہے، فرمایا: جنت والوں میں سے (دنیا میں) جو کوئی چھوٹا یا کوئی بڑا فوت ہو جاتا ہے وہ سب جنت میں تیس برس کے ہوں گے، ان کی عمر اس سے کبھی زیادہ نہیں ہو گی، اور جہنم والے بھی اس طرح (تیس سال کے) ہوں گے۔ اور اسی سند کے ساتھ فرمایا: ان (جنت والوں کے سروں) پر تاج ہوں گے، ان کا ادنی سا موتی مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا۔ اور اسی سند سے مروی ہے، فرمایا: مومن جب جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل ہونا، اس کی ولادت ہونا اور اس کی عمر (پوری) ہونا ایک گھڑی میں ہو جائے گا جس طرح وہ چاہے گا۔ اور اسحاق بن ابراہیم ؒ نے اس حدیث (کے بیان) میں فرمایا: جب مومن جنت میں بچے کی خواہش کرے گا تو وہ ایک گھڑی میں ہو جائے گا لیکن وہ اس کی خواہش ہی نہیں کرے گا۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، امام ابن ماجہ نے چوتھا فقرہ روایت کیا، جبکہ امام دارمی نے آخری۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5648]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` « [5648/1] حسن، رواه الترمذي (2562/1)
٭ قلت: و رواه عبد الله بن وھب: أخبرني عمرو بن الحارث به (ابن حبان، الإحسان: 7358 / 7401) وسنده حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن، رواه الترمذي (2562/1)

--. حورعین کا دل موہ لینے والا نغمہ
حدیث نمبر: 5649
وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِينِ يَرْفَعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ تَسْمَعِ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْأَسُ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ طُوبَى لِمَنْ كانَ لنا وَكُنَّا لَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں حورِعین کے لیے ایک اجتماع گاہ ہے جہاں وہ آوازیں بلند کریں گی جو مخلوق نے نہیں سنی ہوں گی، وہ کہیں گی: ہم دائمی ہیں، ہم ہلاک نہیں ہوں گی، ہم تو عیش کرنے والیاں ہیں، ہم محتاج نہیں ہوں گی، اور ہم خوش رہنے والیاں ہیں، ہم ناراض نہیں ہوں گی، اس شخص کے لیے خوش خبری ہو جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5649]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2564، 2550)
٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنت کے دریا
حدیث نمبر: 5650
وَعَن حكيمِ بن مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَحْرُ الْمَاءِ وَبَحْرُ الْعَسَلِ وَبَحْرُ اللَّبَنِ وَبَحْرُ الْخَمْرِ ثُمَّ تشقَّقُ الأنهارُ بعدُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حکیم بن معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں پانی کا دریا ہے، شہد کا دریا ہے، دودھ کا دریا ہے، اور شراب کا دریا ہے، پھر (جنت والوں کے جنت میں داخل ہونے کے) بعد نہریں نکلیں گی۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5650]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2571 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جنت کے دریا، بروایت دارمی
حدیث نمبر: 5651
رَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن مُعَاوِيَة
اور امام دارمی نے اسے معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ حسن، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5651]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الدارمي (2/ 337 ح 2839)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next