الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. جنت کی لازوال نعتیں
حدیث نمبر: 5632
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5632]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2529)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت میں سو درجے
حدیث نمبر: 5633
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ لَوْ أَنَّ الْعَالَمِينَ اجْتَمَعُوا فِي إِحْدَاهُنَّ لَوَسِعَتْهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں، اگر تمام جہان والے ان میں سے کسی ایک میں جمع ہو جائیں تو وہ ان کے لیے کافی ہو۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5633]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2532)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن و حدث به قبل اختلاطه و باقي السند حسن لذاته .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جنت کے بچھونوں کا ذکر
حدیث نمبر: 5634
وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى (وفُرُشٍ مرفوعةٍ) قَالَ: «ارْتِفَاعُهَا لَكَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ مَسِيرَةَ خَمْسِمِائَةِ سَنَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابوسعید رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: (وَ فُرُشٍ مَّرْفُوْعَۃٍ) اور بلند بسترے کے بارے میں روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان (بچھونوں) کی بلندی اس طرح ہو گی جس طرح زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے، اور وہ فاصلہ پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5634]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2540) [و ابن حبان (الإحسان: 7362 / 7405) بسند حسن عن عمرو بن الحارث عن دراج ...به] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جنت میں جانے والے لوگوں کے چہروں کی چمک
حدیث نمبر: 5635
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ ضَوْءِ القمرِ ليلةَ البدْرِ وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى مِثْلِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا من وَرَائِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلا گروہ جو روزِ قیامت جنت میں جائے گا ان کے چہرے اس طرح روشن ہوں گے جس طرح چودھویں رات کا چاند روشن ہوتا ہے، دوسرا گروہ آسمان میں سب سے زیادہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہو گا، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو بیویاں ہوں گی، ہر بیوی پر ستر جوڑے ہوں گے، اس کی پنڈلی کا گودا ان کے اوپر سے نظر آئے گا۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5635]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2535 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت میں مؤمن کی مباشرت کا ذکر
حدیث نمبر: 5636
وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ الله أَو يُطيق ذَلِكَ؟ قَالَ: «يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کو جنت میں جماع کی بہت زیادہ طاقت دی جائے گی۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے سو (آدمیوں) کی طاقت دی جائے گی۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5636]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2536 وقال: صحيح غريب)
٭ قتادة عنعن و للحديث شواھد ضعيفة عند البزار (کشف الأستار 4/ 198 ح 3526) و البيھقي (البعث و النشور:403) وغيرهما .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جنت کی چیزوں کی چمک
حدیث نمبر: 5637
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْؤُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر جنت کی نعمتوں میں سے ناخن برابر کوئی نعمت (دنیا میں) ظاہر ہو جائے تو اس کی وجہ سے زمین و آسمان کے کنارے مزین ہو جائیں، اور اگر جنت والوں میں سے ایک آدمی (زمین پر) جھانک دے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو اس طرح مٹا دے جس طرح سورج ستاروں کی روشنی مٹا دیتا ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5637]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2538)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. اہل جنت کے جسموں کا ذکر
حدیث نمبر: 5638
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَهْلُ الْجَنَّةِ جُرْدٌ مُرْدٌ كَحْلَى لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلَا تَبْلَى ثِيَابهمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والوں کے جسم پر بال نہ ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی، اور ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی، نہ تو ان کی جوانیاں ختم ہوں گی اور نہ ان کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے۔ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5638]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2539 وقال: غريب) و الدارمي (2/ 335 ح 2829)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. اہل جنت تیس یا تینتیس سال کے نظر آئیں گے
حدیث نمبر: 5639
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا مُرْدًا مُكَحَّلِينَ أَبْنَاءَ ثَلَاثِينَ-أَوْ ثلاثٍ وَثَلَاثِينَ-سنة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والے جنت میں اس حال میں داخل ہوں گے کہ نہ تو ان کے جسم پر بال ہوں گے اور نہ ان کی داڑھی ہو گی، ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور ان کی عمر تیس یا تینتیس سال ہو گی۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5639]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2545 وقال: حسن غريب)
٭ قتادة مدلس و عنعن فالسند ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (2/ 295، 343، 415) وغيره، وانظر الحديث السابق [و النھاية بتحقيقي (1019) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر
حدیث نمبر: 5640
وَعَن أَسمَاء بنت أبي بكر قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذُكِرَ لَهُ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى قَالَ: «يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ أَوْ يَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا مِائَةُ رَاكِبٍ-شَكَّ الرَّاوِي-فِيهَا فَرَاشُ الذَّهَبِ كَأَنَّ ثَمَرَهَا الْقِلَالُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ سے سدرۃ المنتہی کا ذکر کیا گیا تو فرمایا: سوار اس کی شاخوں کے سائے میں سو سال چلتا رہے گا۔ یا فرمایا: اس کے سائے سے سو سوار سایہ حاصل کر سکیں گے۔ اس میں راوی کو شک ہوا ہے۔ اس پر پتنگے سونے کے ہوں گے، اور اس کا پھل بڑے مٹکوں کی طرح ہو گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5640]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2541)
٭ محمد بن إسحاق بن يسار مدلس و صرّح بالسماع عند ھناد بن السري في الزھد (98/1ح 115)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. کوثر کا ذکر
حدیث نمبر: 5641
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ماالكوثر؟ قَالَ: «ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ فِيهِ طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ» قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَكَلَتُهَا أَنْعَمُ مِنْهَا» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا، کوثر کیا چیز ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ایک نہر ہے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے، یعنی وہ مجھے جنت عطا کرے گا، (اس کا پانی) دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس میں ایک پرندہ ہے جس کی گردن اونٹ کی گردن کی طرح ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یہ تو پھر بہت اچھی نعمت ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کھانے والے اس سے بھی زیادہ اچھے ہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5641]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2542 وقال: حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next