الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. جنت میں کوئی شخص کبھی بیمار نہیں ہو گا اور نہ مرے گا
حدیث نمبر: 5622
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أبدا رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5622]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` « [5622. 5623] رواه مسلم (22/ 2837)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت میں کوئی شخص کبھی نہیں مرے گا ہمیشہ جوان رہے گا
حدیث نمبر: 5623
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أبدا رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اب تم صحت مند ہی رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی مرو گے نہیں، ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے، اور تم ہمیشہ خوشحال رہو گے کبھی بدحال نہیں ہو گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5623]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «. 5623] رواه مسلم (22/ 2837)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایک جنتی اور ایک اعلیٰ درجے کے جنتی کا ذکر
حدیث نمبر: 5624
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَو الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ» قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ قَالَ: «بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا باللَّهِ وصدَّقوا الْمُرْسلين» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والے اپنے اوپر بالا خانوں کے مکینوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم مشرق یا مغرب کے افق میں چمکتے ہوئے ڈوبتے ستارے کو دیکھتے ہو، اور یہ تمہارے باہم مراتب میں فرق کی وجہ سے ہو گا۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ انبیا ؑ کی منزلیں ہوں گی، جہاں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں پہنچ سکے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ لوگ جو اللہ پر ایمان لائے اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق کی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5624]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3256) و مسلم (11/ 2831)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اہل جنت کے دِل کا ذکر
حدیث نمبر: 5625
وَعَن أبي هُرَيْرَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں کچھ ایسے لوگ داخل ہوں گے جن کے دل (حسد و بغض وغیرہ سے پاک ہونے کے لحاظ سے) پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5625]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (27/ 2840)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ جنتیوں سے کبھی ناراض نہیں ہو گا
حدیث نمبر: 5626
وَعَن أبي سعيد قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أهلَ الجنةِ فيقولونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى يَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ؟ فَيَقُولُ أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ فَيَقُولُونَ: يَا رَبِّ وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَيَقُولُ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا: جنت والو! وہ عرض کریں گے: ہمارے رب! ہم حاضر ہیں تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے، اور ہر قسم کی خیر و بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے، وہ فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ عرض کریں گے، رب جی! ہمارے راضی نہ ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے جبکہ آپ نے ہمیں وہ کچھ عطا فرما دیا ہے جو آپ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں فرمایا، وہ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز نہ دوں؟ وہ عرض کریں گے: رب جی! اس سے بہتر چیز کون سی ہے؟ وہ فرمائے گا: میں تمہیں اپنی دائمی رضا مندی عطا کرتا ہوں اور میں اس کے بعد تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5626]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6549) و مسلم (9/ 2829)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ جنتیوں کو ان کی خواہش سے زیادہ عطا کرے گا
حدیث نمبر: 5627
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ يَقُولَ لَهُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى وَيَتَمَنَّى فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ ومثلَه معَه. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں تم میں سب سے کم ملکیت والا شخص وہ ہو گا جسے اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمنا کر! وہ تمنا کرے گا، اور تمنا کرے گا تو وہ اس سے پوچھے گا: کیا تو نے تمنا کر لی؟ وہ کہے گا، جی ہاں، تو اسے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ ہے جو تو نے تمنا کی اور جو تو نے تمنا کی اتنا اس کے ساتھ اور بھی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5627]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (301/ 182)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سیحان، جیحان، فرات اور نیل جنت کی نہروں میں سے
حدیث نمبر: 5628
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيْحَانُ وَجَيْحَانُ وَالْفُرَاتُ وَالنِّيلُ كُلٌّ من أنهارِ الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سیحان، جیحان، فرات اور نیل سب جنت کی نہریں ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5628]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (26/ 2839)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جہنم کی گہرائی اور جنت کی وسعت
حدیث نمبر: 5629
وَعَنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ قَالَ: ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ خَرِي ًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزحام. رَوَاهُ مُسلم
عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمیں بتایا گیا کہ اگر جہنم کے کنارے سے پتھر گرایا جائے تو وہ ستر سال میں بھی اس کی تہ تک نہیں پہنچتا، اللہ کی قسم! اسے بھرا جائے گا۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ جنت کی چوکھٹ کا درمیانی فاصلہ چالیس سال کا ہے۔ اور اس پر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ ازدحام کی وجہ سے بھری ہو گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5629]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (14/ 2967)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت کی اینٹوں اور گارے کا بیان
حدیث نمبر: 5630
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ؟ قَالَ: «مِنَ الْمَاءِ» . قُلْنَا: الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: «لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ وَيَخْلُدُ وَلَا يَمُوتُ وَلَا يَبْلَى ثِيَابُهُمْ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ والدارمي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ فرمایا: پانی سے۔ ہم نے عرض کیا: جنت کی تعمیر کیسے ہوئی؟ فرمایا: ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی، اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے، اس کی چپس ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں، اس کی مٹی زعفران ہے، جو اس میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا، بدحال نہیں ہو گا، وہاں ہمیشہ رہے گا، فوت نہیں ہو گا، اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہو گی۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5630]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (2/ 305 ح 8030) و الترمذي (2526 و ضعفه) و الدارمي (2/ 333ح 2824)
٭ زياد الطائي لم يثبت سماعه من أبي ھريرة رضي الله عنه و لبعض الحديث شاھد عند الترمذي (3598) و سنده حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جنت کے ہر درخت کا تنا سونے کا
حدیث نمبر: 5631
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ إِلَّا وساقُها من ذهب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت کے درختوں کے تنے سونے کے ہوں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5631]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2525 و قال: غريب حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next