الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. جنت کی نعمتیں
حدیث نمبر: 5612
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بشر. واقرؤوا إِنْ شِئْتُمْ: (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّة عين) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے (جنت میں) ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ کسی کان نے سنی ہیں، اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ہے۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو: کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کر رکھی گئی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5612]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3244) و مسلم (2/ 2824)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت کی چھوٹی سی جگہ بھی دنیا اور دنیا کی چیزوں سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 5613
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے جتنی جگہ، دنیا اور اس میں جو کچھ ہے، سب سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5613]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2796، 6568) و مسلم (لم أجده)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنتی عورتوں کے بعض اوصاف
حدیث نمبر: 5614
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعت إِلى الأَرْض لَأَضَاءَتْ مابينهما وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا وَلَنَصِيفُهَا عَلَى رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے، سب سے بہتر ہے۔ اگر اہل جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت زمین پر جھانک لے تو ان دونوں (زمین و آسمان) کے درمیان ہر چیز روشن ہو جائے، ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ معطر ہو جائے اور اس (عورت) کے سر کا ایک دوپٹہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5614]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2796)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت انسانی عقل سے ماوراء ہے
حدیث نمبر: 5615
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَلَقَابَ قَوْسِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ أَو تغرب» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسا درخت ہے جس کے سائے میں گھڑ سوار سو سال چلتا رہے تو وہ اسے طے نہیں کر سکے گا، اور جنت میں کمان کے برابر جگہ اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے یا غروب ہوتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5615]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3252) و مسلم (6/ 2826)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت کا ایک خیمہ جو تراشے ہوئے موتی کا ہو گا
حدیث نمبر: 5616
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلْمُؤْمِنِ فِي الْجَنَّةِ لَخَيْمَةً مِنْ لُؤْلُؤَةٍ وَاحِدَةٍ مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا وَفِي رِوَايَةٍ: طُولُهَا سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الْآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِم المؤمنُ وجنَّتانِ من فضةٍ آنيتهما مَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بينَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ على وجههِ فِي جنَّة عدْنٍ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے جنت میں ایک خول دار موتی کا خیمہ ہو گا جس کا عرض۔ اور ایک روایت میں ہے اس کا طول ساٹھ میل ہو گا، اس کے ہر کونے میں اس کے اہل خانہ ہوں گے، وہ دوسروں کو نہیں دیکھیں گے، مومن ان سب کے پاس جائے گا، اور (اس کے لیے) دو باغ ہیں، ان کے برتن اور جو کچھ ان دونوں میں ہے وہ سب چاندی کا ہے، اور دو باغ ہیں، ان دونوں کے برتن اور ان کے درمیان جو کچھ ہے وہ سب سونے کا ہے، اہل جنت اور ان کے رب کے مابین صرف کبریائی کی چادر ہے جو کہ سدا بہار جنت میں اس کے چہرے پر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5616]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3243) و مسلم (23/ 2838)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت کے احوال
حدیث نمبر: 5617
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي الْجَنَّةِ مائةُ درجةٍ مَا بينَ كلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلَاهَا دَرَجَةً مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُونُ الْعَرْشُ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں، اور ہر دو درجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان ہے، اور فردوس سب سے اعلیٰ درجے کی جنت ہے، جنت کی چاروں نہریں وہیں سے جاری ہوتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش ہے، جب تم اللہ سے سوال کرو تو اس سے فردوس کا سوال کرو۔ (جو ��ہ جنت کا اعلیٰ مقام ہے)۔ ترمذی۔ میں نے اسے نہ تو صحیحین میں پایا ہے اور نہ کتاب الحمیدی میں۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5617]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2531)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. جنت میں ایک بازار
حدیث نمبر: 5618
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا يَأْتُونَهَا كُلَّ جُمُعَةٍ فَتَهُبُّ رِيحُ الشَّمَالِ فَتَحْثُو فِي وُجوهِهم وثيابِهم فيزدادونَ حُسنا وجمالاً فيرجعونَ إِلى أَهْليهمْ وَقَدِ ازْدَادُوا حُسُنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُوهُمْ وَاللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُونَ وَأَنْتُم واللَّهِ لقدِ ازددتم حسنا وجمالا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک (جمعہ) بازار ہے، جہاں وہ ہر جمعے آئیں گے، شمال کی طرف سے ہوا چلے گی تو وہ ان کے چہروں اور ان کے کپڑوں میں (خوشبو) ڈالے گی (جس سے) ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو جائے گا اور جب وہ اپنے اہل خانہ کے پاس جائیں گے تو ان کا حسن و جمال بڑھ چکا ہو گا چنانچہ ان کے اہل خانہ انہیں کہیں گے: اللہ کی قسم! تم ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو وہ کہیں گے، اللہ کی قسم! تم بھی ہمارے بعد حسن و جمال میں بڑھ چکے ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5618]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (13/ 2833)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنتیوں کی کیفیات
حدیث نمبر: 5619
وَعَن أبي هُرَيْرَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا لَا يَسْقَمُونُ وَلَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتْفُلُونَ وَلَا يَتَمَخَّطُونَ آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَوَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ ستونَ ذِرَاعا فِي السَّمَاء. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گی، پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کی صورتیں آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گی، (محبت و اتفاق کے لحاظ سے) ان کے دل فرد واحد کے دل کی طرح ہوں گے، ان میں باہمی اختلاف ہو گا نہ کوئی باہمی بغض ہو گا، ان میں سے ہر شخص کے لیے بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ وہ اس قدر حسین ہوں گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈیوں اور گوشت میں نظر آتا ہو گا، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہوں گے، وہ بیمار ہوں گے نہ پیشاب کریں گے، انہیں پاخانے کی حاجت ہو گی نہ انہیں تھوک آئے گی اور نہ ہی ناک سے آلائش نکلے گی، ان کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی، ان کی انگھیٹیوں کا ایندھن خوشبو دار عود ہو گا، ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہو گا، وہ تخلیق کے لحاظ سے برابر ہوں گے جیسے فرد واحد ہوں، اور وہ اپنے والد آدم ؑ کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5619]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3245. 3246، 3254) و مسلم (16، 15/ 2834)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت کے کھانے کا ذکر
حدیث نمبر: 5620
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَأْكُلُونَ فِيهَا وَيَشْرَبُونَ ولايتفلون ولايبولون وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتَمَخَّطُونَ» . قَالُوا: فَمَا بَالُ الطَّعَامِ؟ قَالَ: «جُشَاءٌ وَرَشْحٌ كَرَشْحِ الْمِسْكِ يُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالتَّحْمِيدَ كَمَا تُلْهَمُونَ النَّفَسَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنتی جنت میں کھائیں پیئیں گے لیکن وہ تھوکیں گے نہ انہیں بول و براز کی حاجت ہو گی اور نہ ہی ان کی ناک سے آلائش نکلے گی۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: تو پھر کھانا کدھر جائے گا؟ فرمایا: ڈکار اور پسینہ، اور پسینہ کستوری کی طرح ہو گا، وہ اس طرح (آسانی اور تسلسل کے ساتھ) تسبیح و تحمید کریں گے جس طرح تم سانس لیتے ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5620]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (18/ 2835)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنت والوں کے مزے
حدیث نمبر: 5621
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يفْنى شبابُه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جنت میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا، بد حال نہیں ہو گا، نہ تو اس کا لباس پرانا ہو گا اور نہ اس کی جوانی ختم ہو گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5621]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (21/ 2836)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next