ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جہنم کی مثل کوئی چیز نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا خواب غفلت میں ہو، اور نہ ہی جنت کی نعمتوں و سرور کے مثل کوئی چیز دیکھی ہے جس کا چاہنے والا خواب غفلت میں ہو۔ “ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5346]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1633 وقال: حسن صحيح)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اگر تم جان لو، جو میں جانتا ہوں تو کم ہنسو اور زیادہ رونے لگو
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھتے اور جو میں سنتا ہوں وہ تم نہیں سنتے، آسمان نے آواز نکالی اور اسے چر چرانے کی آواز نکالنی بھی چاہیے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہاں ہر چار انگشت پر فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ کے حضور سر بسجود ہے، اللہ کی قسم! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، تم بستروں پر عورتوں (بیویوں) سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دو اور تم صحراؤں کی طرف نکل جاؤ اور اللہ کے حضور (دعاؤں کے ذریعے) آہ و زاری کرو۔ “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش! میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5347]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (5/ 173 ح 21848) والترمذي (2321 و قال: حسن غريب) و ابن ماجه (4190)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (رات کے آخری حصے میں سفر کرنے سے) ڈرتا ہو وہ رات کے ابتدائی حصے میں سفر کا آغاز کرتا ہے اور جو شخص رات کے ابتدائی حصے میں سفر کرتا ہے تو وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے، سن لو! اللہ کا سامان قیمتی ہے، سن لو! اللہ کا سامان جنت ہے۔ “ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5348]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2450 وقال: حسن غريب) ٭ يزيد بن سنان: ضعيف ضعفه الجمھور و ضعفه راجح .»
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. اللہ کو یاد کرنے کے باوجود کچھ لوگ جہنم میں جائیں گی
انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ، اس کا ذکر عظیم الشان ہو، فرمائے گا: ہر اس شخص کو جہنم کی آگ سے نکال دو جس نے (اخلاص کے ساتھ) کسی ایک روز بھی مجھے یاد کیا ہو یا وہ کسی جگہ مجھ سے ڈرا ہو۔ “ حسن، رواہ الترمذی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5349]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2594 وقال: حسن غريب) و البيھقي في کتاب البعث و النشور (لم أجده ورواه في شعب الإيمان (740) [والحاکم (70/1) ] »
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت: ”وہ لوگ دیتے ہیں، جو کچھ دیتے ہیں، اور اس پر ان کے دل خوفزدہ ہیں۔ “ کے متعلق دریافت کیا، کیا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے اور چوری کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کی بیٹی! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں، اور وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسے نہ ہو کہ وہ ان سے قبول نہ ہو، یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5350]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2675) و ابن ماجه (4198)»
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: ”لوگو! اللہ کا ذکر کرو، اللہ کا ذکر کرو، زلزلہ آنے والا ہے، اس کے متصل بعد دوسرا زلزلہ آنے والا ہے، اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5351]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2457 وقال: حسن) ٭ سفيان الثوري مدلس و لم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث .»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا گویا وہ ہنس رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! اگر تم لذتوں کو قطع کر دینے والی (موت) کا کثرت سے ذکر کرتے تو وہ تمہیں اس چیز (ہنسنے) سے، جو میں نے دیکھی ہے، تمہیں باز رکھتی، تم لذتوں کو قطع کرنے والی چیز یعنی موت کا کثرت سے ذکر کرو، کیونکہ قبر ہر روز کہتی ہے: میں غیر مانوس کا گھر ہوں، میں تنہائی کا گھر ہوں، میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہوں، اور جب بندہ مومن دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے خوش آمدید کہتی ہے، سن لو! میری سطح پر چلنے والے افراد سے تو مجھے سب سے زیادہ پسند تھا، آج تو میرے سپرد کر دیا گیا ہے، اور تو میرے پاس آ گیا ہے، تو اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھے گا۔ “ فرمایا: ”وہ اس کی حد نظر تک اس کے لیے فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، اور جب فاجر بندہ یا کافر شخص دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے کہتی ہے: تیرے لیے کسی قسم کا خیر مقدم نہیں، سن لے! میری سطح پر چلنے والے تمام افراد سے تو مجھے زیادہ ناپسند تھا، تو آج میرے سپرد کیا گیا ہے، اور تو میرے پاس آ گیا ہے، تو عنقریب اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھ لے گا۔ “ فرمایا: ”وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کیفیت کر کے دکھائی کہ آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں، اور فرمایا: ”اس پر ستر اژدھے مسلط کر دیے جائیں گے، اور اگر ان میں سے ایک زمین پر پھونک مار دے تو وہ (زمین) رہتی دنیا تک کوئی چیز نہ اگائے، وہ اسے ڈستے اور نوچتے رہیں گے حتیٰ کہ اسے حساب تک پہنچا دیا جائے گا۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قبر تو باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گھڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5352]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2460) ٭ عبيد الله بن الوليد الوصافي: ضعيف و عطية العوفي ضعيف مدلس و لبعض الحديث شواھد .»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. جن سورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ بوڑھے ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ ہود اور اس جیسی سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5353]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (في الشمائل: 42) و الطبراني في الکبير (123/22 ح 317) ٭ أبو إسحاق عنعن وانظر الحديث الآتي (5354)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. وہ قرآن کی سورتیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر ڈالا
حدیث نمبر: 5354
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ. قَالَ: شَيَّبَتْنِي (هود) و (المرسلات) و (عمَّ يتساءلون) و (إِذا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذُكِرَ حَدِيثُ أَبِي هريرةَ: لَا يلج النَّار «فِي» كتاب الْجِهَاد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تو بوڑھے ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ ہود، واقعہ، مرسلات، عم یتساءلون اور سورۂ شمس نے مجھے بوڑھا کر دیا ہے۔ “ ترمذی، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔ “ باب الجھاد میں ذکر کی گئی ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5354]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3297) ٭ أبو إسحاق عنعن و للحديث شواھد ضعيفة و روي الطبراني في الکبير (17/ 286. 287 ح 790) بسند حسن عن عقبة بن عامر رضي الله عنه أن رجلاً قال: يا رسول الله! شبت؟ قال: ((شيتني ھود وأخوا تھا .)) و ھو يغني عنه . حديث أبي ھريرة: لا يلج النار، تقدم (3828)»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم ایسے اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں (یعنی نہایت معمولی ہیں) جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں ہم انہیں مہلک شمار کیا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5355]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6492)»