عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی کوئی نیک یا بد خصلت چھپی ہوئی ہو تو اللہ اس سے کوئی علامت ظاہر فرما دے گا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5336]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (6942، نسخة محققة: 6543) ٭ فيه حفص بن سليمان: متروک .»
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس امت کے ہر منافق کا اندیشہ ہے کیونکہ وہ بات حکمت کے ساتھ کرتا ہے جبکہ عملی طور پر ظلم کرتا ہے۔ “ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5337]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1777، نسخة محققة: 1641) [و أحمد (1/ 22 ح 143 وسنده حسن) ] »
مہاجر بن حبیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں دانا کے سارے کلام کو قبول نہیں کرتا، لیکن میں اس کی نیت اور اس کے ارادے کو قبول کرتا ہوں، اگر اس کی نیت اور اس کا ارادہ میری اطاعت میں ہے تو میں اس کی خاموشی کو اپنے لیے حمد و وقار قرار دے دیتا ہوں اگرچہ اس نے کلام نہ کیا ہو۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5338]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 79 ح 258) ٭ فيه صدقة بن عبد الله بن مھاجر بن حبيب: مجھول، و المھاجر ليس صحابيًا و لعله المھاصر بن حبيب کما في النسخة المحققة فالسند مع ضعفه مرسل .»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اگر تم وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو زیادہ رونے اور کم ہنسنے لگو
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم (نافرمانوں کے عذاب کے متعلق) جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روؤ اور کم ہنسو۔ “ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5339]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6485)»
ام علاء انصاریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا، اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا جبکہ میں اللہ کا رسول بھی ہوں کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟“ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5340]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1243)»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے جہنم کی آگ پیش کی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت کو اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا دیکھا، اس نے اسے باندھ رکھا تھا، اس نے اسے نہ خود کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ حشرات الارض کھا سکے اسی حال وہ بھوکی مر گئی، اور میں نے عمرو بن عامر الخزاعی کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، اور وہ پہلا شخص ہے جس نے بتوں کے نام پر جانور چھوڑنے کی رسم ایجاد کی۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5341]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (9/ 904)»
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبراہٹ کے عالم میں میرے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، عربوں کے لیے اس شر کے سبب تباہی ہے جو کہ قریب پہنچ چکی ہے؟ آج یاجوج ماجوج کا بند اس قدر کھول دیا گیا۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں، انگوٹھے اور انگشت شہادت سے حلقہ بنایا، زینب رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دیے جائیں گے جبکہ صالح لوگ ہم میں موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب فسق و فجور زیادہ ہو جائے گا۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5342]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3346) و مسلم (1880/2)»
ابو عامر یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جوخز (ہلکی قسم کا ریشم) اور عام ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے، اور کچھ لوگ پہاڑ کے دامن کی طرف اتریں گے ان کے ساتھ ان کے مویشی آئیں گے، ایک آدمی کسی ضرورت کے تحت ان کے پاس آئے گا، تو وہ کہیں گے، کل آنا، اللہ انہیں راتوں رات عذاب میں مبتلا کر دے گا اور پہاڑ ان پر گرا دے گا جبکہ باقی لوگوں کی صورتیں مسخ کر کے روز قیامت تک بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ “ بخاری۔ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں ”خز“ کے بجائے ”حر“ ہے اور یہ تصحیف ہے، جبکہ صحیح ”خز“ ہے، الحمیدی اور ابن اثیر نے اس حدیث میں اسی کو راجح قرار دیا ہے، اور کتاب الحمیدی میں امام بخاری کی سند سے، اور اسی طرح بخاری کی شرح للخطابی میں ہے: ((تَرُوْحُ عَلَیْھِمْ سَارِحَۃٌ لَھُمْ یَأْتِیْھِمْ لِحَاجَۃِ)) رواہ البخاری و فی مصابیح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5343]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5590) و ذکره البغوي في مصابيح السنة (3/ 453ح 4113) و أخطأ من ضعفه .»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے تو تمام لوگ اس عذاب کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں، پھر وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق (روز قیامت) اٹھائے جائیں گے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5344]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7108) و مسلم (84 / 2879)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. انسان اسی حال میں اٹھایا جائے گا جس حال میں مرے گا
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بندہ اپنے آخری عمل پر، جس پر وہ فوت ہوا، اٹھایا جائے گا۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5345]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2878/83)»