الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
--. اپنے سے کمتر آدمی کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو
حدیث نمبر: 5256
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَصْلَتَانِ مَنْ كَانَتَا فِيهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شاكراً: مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَى بِهِ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا فَضَّلَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا صَابِرًا. وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَى مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ: «أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ» فِي بَابٍ بَعْدَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو خصلتیں جس شخص میں ہوں اللہ اسے شاکر صابر لکھ دیتا ہے، جو شخص اپنے دین کے معاملے میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھتا ہے اور پھر اس کی اقتدا کرتا ہے، اور دنیا کے معاملے میں وہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھتا ہے اور اللہ نے جو اس کو اس پر فضیلت عطا کی ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، تو اللہ اسے شکر گزار صبر کرنے والا لکھ دیتا ہے، اور جو شخص اپنے دین کے معاملے میں اپنے سے کم تر کو اور دنیا کے معاملے میں اپنے سے برتر کو دیکھتا ہے اور جو چیز اسے نہیں ملی اس پر افسوس کرتا ہے تو اللہ اسے شاکر و صابر نہیں لکھتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ اور ابوسعید سے مروی حدیث: مہاجرین کی فقیر جماعت خوش ہو جاؤ فضائل القرآن کے باب کے بعد ذکر کی گئی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5256]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2512)
٭ مثني بن الصباح: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. فقراء مہاجرین کے لیے بشارتِ نبوی
حدیث نمبر: 5257
عَن أبي عبد الرَّحْمَن الحُبُليِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ: أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْأَغْنِيَاءِ. قَالَ: فَإِنَّ لِي خَادِمًا. قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ. قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَا عِنْدَهُ. فَقَالُوا: يَا أَبَا مُحَمَّد إناوالله مَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ لَا نَفَقَةَ وَلَا دَابَّةَ وَلَا مَتَاعَ. فَقَالَ لَهُمْ: مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا» . قَالُوا: فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئا. رَوَاهُ مُسلم
ابو عبد الرحمن حبلی بیان کرتے ہیں، میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا، ایک آدمی نے ان سے سوال پوچھا: کیا ہم مہاجر فقرا میں سے نہیں؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسے فرمایا: کیا تمہاری بیوی ہے جس کے پاس تم رات بسر کرتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: کیا تیرے رہنے کے لیے گھر ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: تم تو مال داروں میں سے ہو، اس نے کہا: میرے پاس تو ایک خادم بھی ہے، انہوں نے فرمایا: تم تو بادشاہ ہو، عبد الرحمن نے کہا، تین آدمی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، میں اس وقت ان کے پاس تھا، انہوں نے کہا: ابو محمد! اللہ کی قسم! ہمارے پاس کچھ بھی نہیں، کوئی خرچہ ہے نہ سواری اور نہ ہی ساز و سامان، انہوں نے انہیں فرمایا: تم کیا چاہتے ہو؟ اگر تم کچھ چاہو تو تم ہمارے پاس آنا، اللہ نے تمہارے لیے جو میسر فرمایا وہ ہم تمہیں عطا کریں گے، اور اگر تم چاہو تو ہم تمہارا معاملہ بادشاہ سے ذکر کریں گے؟ اور اگر تم چاہو تو صبر کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مہاجر فقرا روز قیامت مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا: ہم صبر کرتے ہیں اور ہم کوئی چیز نہیں مانگیں گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5257]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (37/ 2979)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فقراء اور مہاجرین کا چالیس سال پہلے جنت میں جانا
حدیث نمبر: 5258
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا قَاعِدٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَلْقَةٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ قُعُودٌ إِذْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ إِلَيْهِمْ فَقُمْتُ إِلَيْهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيُبْشِرْ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ بِمَا يَسُرُّ وُجُوهَهُمْ فَإِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِأَرْبَعِينَ عَامًا» قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَلْوَانَهُمْ أَسْفَرَتْ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ أَو مِنْهُم. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا جبکہ فقرا مہاجرین کا بھی ایک حلقہ لگا ہوا تھا۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو آپ ان کے حلقے میں شامل ہو گئے، میں بھی اٹھ کر ان کی طرف چلا گیا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فقرا مہاجرین کو اس بات کی بشارت دی جائے جس سے ان کے چہرے خوش ہو جائیں، کیونکہ وہ مال داروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے دیکھا کہ ان کے چہرے چمکنے لگے، اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، حتیٰ کہ میں نے تمنا کی کہ میں ان کے ساتھ ہوتا یا ان میں سے ہوتا۔ صحیح، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5258]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الدارمي (2/ 339 ح 2847) [و النسائي في السنن الکبري 443/3 ح 5876) وسنده حسن و له شاھد عند مسلم في صحيحه (2979) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سات ہدایات
حدیث نمبر: 5259
وَعَن أبي ذرٍّ قَالَ: أَمَرَنِي خَلِيلِي بِسَبْعٍ: أَمَرَنِي بِحُبِّ الْمَسَاكِينِ وَالدُّنُوِّ مِنْهُمْ وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ دُونِي وَلَا أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ فَوَقِي وَأَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ أَحَدًا شَيْئًا] وَأَمَرَنِي أَنْ أَقُولَ بِالْحَقِّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِي أنْ لَا أخافَ فِي اللَّهِ لومة لَا ئم وَأَمَرَنِي أَنْ أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهُنَّ مِنْ كَنْزٍ تَحت الْعَرْش. رَوَاهُ أَحْمد
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے خلیل نے مجھے سات چیزوں کے متعلق حکم فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مساکین سے محبت کرنے اور ان کے قریب رہنے کا مجھے حکم فرمایا، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے سے کم تر کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے (دنیا کے لحاظ سے) برتر ہے اس کی طرف نہ دیکھوں، آپ نے مجھے صلہ رحمی کا حکم فرمایا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں کسی سے کوئی چیز نہ مانگوں، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں حق بات کروں اگرچہ وہ کڑوی ہو، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اللہ کے (حق کے) بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈروں، اور آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ((لَا حَوْلَ وَلَا قَوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) کثرت سے پڑھا کروں، کیونکہ وہ (کلمات) عرش کے نیچے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5259]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 159 ح 21745)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند
حدیث نمبر: 5260
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ مِنَ الدُّنْيَا ثَلَاثَةٌ الطَّعَامُ وَالنِّسَاءُ وَالطِّيبُ فَأَصَابَ اثْنَيْنِ وَلَمْ يُصِبْ وَاحِدًا أَصَابَ النِّسَاءَ وَالطِّيبَ وَلَمْ يُصِبِ الطَّعَامَ. رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دنیا کی تین چیزیں پسند تھیں، کھانا، عورتیں اور خوشبو، آپ کو دو چیزیں مل گئیں اور ایک نہ مل سکی، آپ کو عورتیں (ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ) اور خوشبو مل گئی لیکن (شکم سیر) کھانا نہ ملا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5260]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (6/ 72 ح 24944)
٭ فيه رجل: مجھول و الحديث الآتي (5261) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں
حدیث نمبر: 5261
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُبِّبَ إِلَيَّ الطِّيبُ وَالنِّسَاءُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ. وَزَادَ ابْنُ الْجَوْزِيِّ بَعْدَ قَوْلِهِ: «حُبِّبَ إِليَّ» منَ الدُّنْيَا
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوشبو اور عورتیں میرے لیے پسندیدہ بنا دی گئی ہیں، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ احمد، نسائی، اور ابن جوزی نے ((حُبَّبَ إلَیَّ)) کے بعد ((مِنَ الدُّنْیَا)) کا اضافہ نقل کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5261]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (3/ 199 ح 13088) و النسائي (7/ 61 ح 3391)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. دنیاوی عیش و آرام سے بچنے کی نصیحت
حدیث نمبر: 5262
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ بِهِ إِلَى الْيَمَنِ قَالَ: «إِيَّاكَ وَالتَّنَعُّمَ فَإِنَّ عِبَادَ الله لَيْسُوا بالمتنعمين» . رَوَاهُ أَحْمد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: زیادہ ناز و نعمت کی زندگی سے بچنا، کیونکہ اللہ کے (مخلص) بندے زیادہ نعمت گزاران نہیں ہوتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5262]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 243 ح 22456) [و أبو نعيم في حلية الأولياء (5/ 155) ]
٭ مريح بن مسروق روي عنه جماعة ووثقه ابن حبان وحده و أرسل عن عمر ففي سماعه من معاذ نظر لأنه توفي قبل عمر رضي الله عنهما .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جو تھوڑے رزق پر راضی ہو اللہ تعالیٰ اس کے تھوڑے عمل پر راضی ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 5263
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ رَضِيَ مِنَ اللَّهِ بِالْيَسِيرِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ الله مِنْهُ بِالْقَلِيلِ من الْعَمَل»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی طرف سے ملنے والے تھوڑے سے رزق پر راضی ہو جاتا ہے تو اللہ اس کے تھوڑے عمل سے راضی ہو جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5263]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4585، نسخة محققة: 4265)
٭ إسحاق بن محمد الفروي ضعيف ضعفه الجمھور و الراوي شک في سماعه من أبيه والسند منقطع .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جو اپنی محتاجی کو چُھپا کر رکھے اللہ تعالیٰ اس کو رزق پہنچاتا ہے
حدیث نمبر: 5264
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَاعَ أَوِ احْتَاجَ فَكَتَمَهُ النَّاسُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرْزُقَهُ رِزْقَ سَنَةٍ مِنْ حلالٍ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بھوک میں مبتلا ہوا یا کسی چیز کا ضرورت مند ہوا اور اس نے اسے لوگوں سے چھپائے رکھا تو اللہ عزوجل پر حق ہے کہ وہ اسے سال بھر کے لیے رزق حلال عطا فرمائے۔ دونوں روایتوں کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5264]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10054، نسخة محققة: 9581)
٭ فيه أبو عبد الرحمٰن السلمي ضعيف جدًا، ولأعمش مدلس و عنعن إن صح السند إليه و علل أخري .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. وہ مسلمان اللہ تعالیٰ کا دوست جو پاکدامن ہو
حدیث نمبر: 5265
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ الْفَقِيرَ الْمُتَعَفِّفَ أَبَا الْعِيَالِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ اپنے اس مومن عیال دار بندے کو پسند کرتا ہے جو ضرورت مند ہونے کے باوجود سوال نہیں کرتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5265]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4121)
٭ فيه موسي بن عبيدة ضعيف والقاسم بن مهران لم يثبت سماعه من عمران و فيه علة أخري و له شاھد ضعيف جدًا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next