الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
--. فرشتوں نے کہا: کہ سینگی لگواؤ
حدیث نمبر: 4544
وَعَن ابنِ مَسْعُود قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ علن لَيْلَةَ أُسَرِيَ بِهِ: أَنَّهُ لَمْ يَمُرَّ عَلَى مَلَأٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا أَمَرُوهُ: «مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب معراج کے متعلق حدیث بیان فرمائی کہ وہ فرشتوں کی جس بھی جماعت کے پاس سے گزرے تو وہ یہی کہتے کہ اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم فرمائیں۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4544]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2052) و ابن ماجه (3479 بسند آخر عن أنس رضي الله عنه، فيه جبارة و کثير بن سليم مجروحان)
٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي الواسطي ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. علاج کے لئے مینڈک کا استعمال منع کیا
حدیث نمبر: 4545
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ: إِنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبد الرحمن بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مینڈک کو دوائی میں ڈالنے کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس کے قتل کرنے سے منع فرما دیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4545]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3871)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. سینگی کی خاص تاریخیں
حدیث نمبر: 4546
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ: وَكَانَ يحتجمُ سبعَ عشرَة وتسع ع رَة وَإِحْدَى وَعشْرين
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گردن کی دونوں رگوں اور کندھوں کے درمیان پچھنے لگوایا کرتے تھے۔ ابوداؤد، امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوایا کرتے تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4546]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3860) و الترمذي (2051 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (3483)
٭ قتادة عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ان تین تاریخوں میں سے ایک میں سینگی لگوانا
حدیث نمبر: 4547
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَحِبُّ الْحِجَامَةَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگانا پسند فرماتے تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4547]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (150/12 ح 3235) [والترمذي (2052 بلفظ آخر) والحاکم (409/4) ]
٭ فيه عباد بن منصور ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ہر مرض سے حفاظت کا نسخۃ
حدیث نمبر: 4548
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ كَانَ شِفَاءً لَهُ مِنْ كُلِّ دَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوائے وہ ہر بیماری سے محفوظ رہے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4548]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3861)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. منگل کے دن سینگی لگوانا منع کیا
حدیث نمبر: 4549
وَعَن كبشةَ بنت أبي بكرةَ: أَنَّ أَبَاهَا كَانَ يُنْهِي أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
کبشہ بنت ابی بکرہ سے روایت ہے کہ اس کے والد منگل کے روز پچھنے لگوانے سے اپنے اہل خانہ کو منع کیا کرتے تھے، اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ منگل کا دن (غلبہ) خون کا دن ہے اور اس میں ایک گھڑی ہے کہ اس میں خون تھمتا نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4549]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3862)
٭ عمة بکار: لا يعرف حالھا و الحديث ضعفه البيھقي .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بدھ یا ہفتہ کے دن سینگی لگوانے سے منع کرنا
حدیث نمبر: 4550
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ مُرْسَلًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ احْتَجَمَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ أَوْ يَوْمَ السَّبْتِ فَأَصَابَهُ وَضَحٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: وَقَدْ أسْند وَلَا يَصح
زہری ؒ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرسل روایت کرتے ہیں، جو شخص بدھ یا ہفتہ کے روز پچھنے لگوائے اور وہ برص کا شکار ہو جائے تو وہ اس صورت میں خود کو ہی ملامت کرے۔ احمد، ابوداؤد، اور ابوداؤد ؒ نے کہا: یہ مشہور ہے کہ یہ روایت مسند ہے، لیکن یہ صحیح نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4550]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود في المراسيل (451، نسخة أخري: 445)
٭ السند ضعيف لإرساله و الرواية المسندة عند الحاکم (409/4. 410) والبيھقي (340/9) من طريق سليمان بن أرقم (ضعيف جدًا) عن الزھري عن سعيد بن المسيب عن أبي ھريرة إلخ به .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بدھ اور ہفتہ کو سینگی لگوانے کا نقصان
حدیث نمبر: 4551
وَعَنْهُ مُرْسَلًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَجَمَ أَوِ اطَّلَى يَوْمَ السَّبْتِ أَوِ الْأَرْبِعَاءِ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ فِي الوَضَحِ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
امام زہری ؒ سے مرسل روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ہفتے یا بدھ کے روز پچھنے لگوائے یا کوئی دوائی لیپ کرے تو وہ برص کا شکار ہونے کی صورت میں صرف اپنے نفس کو ہی ملامت کرے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4551]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (151/12. 152 بعد ح 3235 بدون سند)
٭ السند مرسل، إن صح إلي الزھري رحمه الله .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. تعویذ گنڈا شرک ہے
حدیث نمبر: 4552
وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَى فِي عُنُقِي خَيْطًا فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقُلْتُ: خَيْطٌ رُقِيَ لِي فِيهِ قَالَتْ: فَأَخَذَهُ فَقَطَعَهُ ثُمَّ قَالَ: أَنْتُمْ آلَ عَبْدَ اللَّهِ لَأَغْنِيَاءٌ عَنِ الشِّرْكِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ» فَقُلْتُ: لِمَ تَقُولُ هَكَذَا؟ لَقَدْ كَانَتْ عَيْنِي تُقْذَفُ وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَى فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَإِذَا رَقَاهَا سَكَنَتْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّمَا ذَلِكِ عَمَلُ الشَّيْطَانِ كَانَ يَنْخَسُهَا بِيَدِهِ فَإِذَا رُقِيَ كُفَّ عَنْهَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكِ أَنْ تَقُولِي كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سقما» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ نے میری گردن میں ایک دھاگہ دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میرے لیے دم کیا ہوا دھاگہ ہے، انہوں نے اسے پکڑ کر کاٹ دیا، پھر فرمایا: تم آل عبداللہ شرک سے بے نیاز ہو، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک دم، تعویذ اور جادو شرک ہے۔ میں نے کہا: آپ اس طرح کیوں کہتے ہیں؟ میری آنکھ میں شدید درد تھا میں فلاں یہودی کے پاس جاتی تھی، جب وہ دم کرتا تو درد رک جاتا تھا، (یہ سن کر) عبداللہ نے فرمایا: یہ محض شیطان کا عمل ہے، وہ اپنا ہاتھ آنکھ پر مارتا ہے۔ جب دم کیا جاتا ہے تو وہ ہاتھ مارنا چھوڑ دیتا ہے، تمہارے لیے اتنا کہنا ہی کافی تھا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: لوگوں کے رب! بیماری لے جا، اور شفا عطا فرما، تو ہی شفا عطا کرنے والا ہے، شفا صرف تیری ہی ہے، ایسی شفا عطا کر کہ وہ کوئی بیماری نہ چھوڑے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4552]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3883) [و ابن ماجه (3530) ]
٭ سليمان الأعمش مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة و أخرج الحاکم (217/4 ح 7505، اتحاف المھرة 453/10ح 13163) عن قيس بن السکن الأسدي قال: ’’دخل عبد الله بن مسعود رضي الله عنه علي امرأة فرأي عليھا حرزًا من الحمرة فقطعه قطعًا عنيفًا ثم قال: إن آل عبد الله عن الشرک أغنياء و قال: کان مما حفظنا عن النبي ﷺ أن الرقي و التمائم والتولة من الشرک‘‘ و صححه ووافقه الذهبي، ابن موسي ھو عبيد الله و السند صحيح .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نشرہ بیماری شیطانی حرکت کا نتیجہ
حدیث نمبر: 4553
وَعَن جَابر قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النُّشْرَةِ فَقَالَ: «هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جادو، منتر (سفلی عمل کو سفلی علم سے دور کرنے) کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شیطانی عمل ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الطب والرقى/حدیث: 4553]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3868)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next