ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی چوپائے یا کسی اور چیز کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4074]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5514) و مسلم (58/ 1956)»
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی جو کسی ذی روح چیز کو باندھ کر نشانہ بازی کرے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4075]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5515) و مسلم (1958/59)»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی ذی روح چیز کو (نشانہ بازی کے لیے) ہدف نہ بناؤ۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4076]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (58م / 1957)»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کو داغنے سے منع فرمایا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4077]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (106/ 2116)»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گدھے کے پاس سے گزرے جس کے چہرے کو داغا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص پر لعنت فرمائے جس نے اسے داغ دیا۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4078]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (107/ 2116)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود صدقے کے اونٹوں کو داغ رہے تھے
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر گیا تا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے گھٹی دیں (کھجور چبا کر اِس کے تالو میں لگا دیں)، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں داغ لگانے والا آلہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ صدقہ کے اونٹوں کو نشان لگا رہے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4079]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1502) ومسلم (109/ 2119)»
ہشام بن زید ؒ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ باڑے میں تھے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ بکریوں کو نشان لگا رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا: آپ ان (بکریوں) کے کانوں پر نشان لگا رہے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4080]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5542) ومسلم (115/ 2119)»
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیں کہ ہم میں سے کسی کو شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ اسے پتھر اور لاٹھی کے کنارے سے ذبح کر سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خون بہاؤ جس کے ساتھ چاہو، اور اللہ کا نام لو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4081]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2824) و النسائي (194/7 ح 4309)»
ابو العشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے بالائی حصے (لبہ) پر چھری چلانے سے ہی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اس کی ران پر زخم لگایا تو بھی تیرے لیے کافی ہے۔ “ ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا: یہ کسی گرے پڑے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ ہے۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ ضرورت کے تحت ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4082]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1481 وقال: غريب) و أبو داود (2825) و النسائي (228/7 ح 4413) و ابن ماجه (3184) و الدارمي (82/2 ح 1978) ٭ قال البخاري في أبي العشراء: ’’في حديثه واسمه و سماعه من أبيه نظر‘‘»
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کسی کتے یا باز کو سدھایا، پھر تم نے اسے اللہ کا نام لے کر چھوڑا تو اس نے جو تمہارے لیے محفوظ رکھا اسے کھا۔ “ میں نے عرض کیا، اگر وہ مار دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس نے اسے مار دیا اور اس میں سے کچھ نہ کھایا تو وہ اس نے تمہارے لیے ہی محفوظ رکھا ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4083]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2851) ٭ مجالد ضعيف .»