الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. گھوڑے کی پیشانی میں اجر و غنیمت
حدیث نمبر: 3867
وَعَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْوِي نَاصِيَةَ فرسٍ بأصبعِه ويقولُ: الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الأجْرُ والغَنيمةُ. رَوَاهُ مُسلم
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنی انگلی سے گھوڑے کی پیشانی کے بالوں کو بل دیتے دیکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت فرما رہے تھے: گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ روزِ قیامت تک خیر و برکت باندھ دی گئی ہے، اور (اس خیر سے مراد) ثواب اور مال غنیمت ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3867]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1872/97)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فی سبیل اللہ گھوڑا پالنے کا ثواب
حدیث نمبر: 3868
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيل الله إِيمَانًا وتصْديقاً بوَعْدِه فإِنَّ شِبَعَه ورِيَّه ورَوْثَه وبَوْلَه فِي مِيزَانه يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کے وعدے کو سچا جانتے ہوئے اللہ کی راہ میں گھوڑا باندھا تو اس کی شکم سیری و سیرابی، اس کی لید اور اس کا پیشاب، روزِ قیامت اس کی میزان (نیکیوں کے پلڑے) میں ہوں گے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3868]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2853)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کیسا گھوڑا پسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 3869
وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يكرَهُ الشَّكالَ فِي الْخَيْلِ وَالشِّكَالُ: أَنْ يَكُونَ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى أَوْ فِي يدِه اليُمنى ورِجلِه اليُسرى. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑے میں الشکال ناپسند کیا کرتے تھے، الشکال یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو، یا اس کے دائیں ہاتھ اور اس کے بائیں پاؤں میں سفیدی ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3869]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (102، 1875/101)»


قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (102، 1875/101)

--. گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 3870
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سابَقَ بينَ الخيلِ الَّتِي أُضمِرَتْ منَ الحَفْياءِ وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ وَبَيْنَهُمَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تَضْمُرُ مِنَ الثِّنْيَةِ إِلَى مَسْجِد بني زُرَيْق وَبَينهمَا ميل
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے ثنیۃ الوداع کے مابین گھڑ دوڑ کرائی اور ان دونوں کے درمیان چھ میل ہے، اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیہ سے بنو زریق کی کی مسجد تک گھڑ دوڑ کرائی اور ان دونوں کے درمیان ایک میل کی مسافت ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3870]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (420) و مسلم (1870/95)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا بیان
حدیث نمبر: 3871
وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمَّى الْعَضْبَاءَ وَكَانَتْ لَا تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وضَعه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عضباء نامی اونٹنی تھی اور وہ سب سے آگے رہتی تھی، ایک اعرابی اپنے اونٹ پر آیا تو وہ اس سے آگے نکل گیا جو مسلمانوں پر ناگوار گزرا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک یہ اللہ کا دستور ہے کہ جو چیز دنیا میں عروج پر پہنچ جاتی ہے تو وہ اسے پستی کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3871]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2872)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. تیر کا ثواب تین لوگوں کو
حدیث نمبر: 3872
عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ فَارْمُوا وَارْكَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ أَبُو دَاوُد والدارمي: «ومَنْ تركَ الرَّميَ بعدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهُ نِعْمَةٌ تَرَكَهَا» . أَوْ قَالَ: «كفرها»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت عطا فرمائے گا، تیر بنانے والا جو اپنے بنانے میں ثواب کی امید رکھتا ہو، اسے پھینکنے والا اور اسے (تیر انداز کو) پکڑانے والا، تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو۔ اور تمہارا تیر اندازی کرنا، تمہاری گھڑ سواری سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ ہر وہ چیز جس سے انسان کھیلتا ہے اور اس کے ساتھ مشغول ہوتا ہے وہ باطل ہے، البتہ اس کا کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اس کا اپنی اہلیہ کے ساتھ مشغول ہونا حق ہے۔ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: جس شخص نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد، اس سے عدم رغبت کی بنا پر اسے ترک کر دیا تو وہ ایک نعمت تھی جسے اس نے ترک کر دیا۔ یا فرمایا: اس کی ناشکری کی۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3872]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، الرواية الأولي: رواها الترمذي (1637 وقال: حسن) و ابن ماجه (2811) والثانية: رواها أبو داود (2513) و الدارمي (204/2. 205 ح 2410)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر اندازی اور بڑھاپے کا بیان
حدیث نمبر: 3873
وَعَن أبي نَجِيحٍ السُّلَميِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ عِدْلُ مُحَرِّرٍ وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ الْفَصْلَ الْأَوَّلَ وَالنَّسَائِيُّ الْأَوَّلَ وَالثَّانِيَ وَالتِّرْمِذِيُّ الثَّانِيَ وَالثَّالِثَ وَفِي رِوَايَتِهِمَا: «مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ الله» بدَلَ «فِي الْإِسْلَام»
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اللہ کی راہ میں (کسی کافر کو نشانے پر) تیر لگایا تو اسے جنت میں ایک درجہ حاصل ہو گیا، جس نے اللہ کی راہ میں تیر اندازی کی تو وہ اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہے، اور جو شخص اسلام میں بوڑھا ہوا تو روزِ قیامت اس کے لیے نور ہو گا۔ امام ابوداؤد نے پہلا فقرہ، امام نسائی نے پہلا اور دوسرا جبکہ امام ترمذی نے دوسرا اور تیسرا فقرہ روایت کیا ہے، اور ان دونوں (بیہقی اور ترمذی) کی روایت میں ہے: جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا۔ یعنی اسلام کے بجائے اللہ کی راہ کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و ابوداؤد و النسائی و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3873]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4341) وأبو داود (3965) و النسائي (26/6. 27 ح 3145) و الترمذي (1638 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. آگے نکل جانے کا بیان
حدیث نمبر: 3874
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انعام صرف تیر اندازی، اونٹ اور گھوڑے میں ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3874]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1700) و أبو داود (2564) و النسائي (226/6 ح 3615، 3617)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کس نیت سے گھوڑے کو گھوڑوں میں شامل کیا جائے
حدیث نمبر: 3875
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ فَإِنْ كَانَ يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ وَإِنْ كَانَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَا بَأْسَ بِهِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ يَعْنِي وَهُوَ لَا يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَيْسَ بِقِمَارٍ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أَمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قمار»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے (گھڑ دوڑ کے مقابلے کے) دو گھوڑوں کے مابین ایک گھوڑا داخل کر دیا، اگر اسے اس کے سبقت لے جانے کا علم ہو تو پھر اس میں کوئی خیر نہیں، اور اگر اس کے سبقت لے جانے کا علم نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے، فرمایا: جس شخص نے دو گھوڑں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دیا یعنی اسے یقین نہیں کہ وہ آگے نکل جائے گا تو پھر یہ جوا نہیں، اور جس شخص نے دو گھوڑوں کے مابین گھوڑا داخل کر دیا اور اسے یقین ہے کہ وہ سبقت لے جائے گا تو یہ جوا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3875]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (395/10. 396 ح 2654) و أبو داود (2579) [و ابن ماجه (2876) ]
٭ فيه سفيان بن حسين: ثقة، لکنه ضعيف عن الزھري، و ھذا من روايته عن الزھري .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جلب اور جنب کا بیان
حدیث نمبر: 3876
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ» . زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ: «فِي الرِّهَانِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ مَعَ زِيَادَة فِي بَاب «الْغَضَب»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ جلب ہے اور نہ جنب راوی یحیی نے اپنی روایت میں گھڑ دوڑ کا اضافہ کیا ہے۔ جلب (مقابلہ میں شریک شخص اپنے کسی ساتھی کو کہے کہ راستہ میں میرے گھوڑے کو آواز لگا دینا جس سے یہ اور تیز دوڑے گا۔) جنب (پہلو میں دوڑنے والا وہ گھوڑا جس پر دوڑنے والا اپنے گھوڑے کے تھکنے کی صورت میں منتقل ہو جائے۔) ابوداؤد، نسائی، اور امام ترمذی نے اسے کچھ زائد الفاظ کے ساتھ باب الغصب میں روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3876]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2581) و النسائي (228/6 ح 3621) و الترمذي (1123 وقال: حسن صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next