الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. غنیمت کی تقسیم کا طریقہ
حدیث نمبر: 4007
وَعَن حبيب بن مسلَمةَ الفِهْريِّ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نفل الرّبع فِي البدأة وَالثلث فِي الرجمة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر تھا کہ آپ نے شروع شروع میں لڑنے والوں کو مالِ غنیمت میں سے چوتھائی حصہ زائد عطا فرمایا، اور واپسی پر لڑائی کرنے والوں کو تہائی حصہ زائد عطا فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4007]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2750)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بانچویں، چوتھے اور تہائی حصے کا بیان
حدیث نمبر: 4008
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ الرُّبُعَ بَعْدَ الْخُمُسِ وَالثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ إِذَا قَفَلَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب جہاد سے واپس تشریف لانے سے پہلے مالِ غنیمت خمس نکالنے کے بعد چوتھائی اور واپس لوٹتے ہوئے خمس نکالنے کے بعد تہائی حصہ اضافی طور پر عطا فرمایا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4008]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2749)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بانچویں حصے سے زیادہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 4009
وَعَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَّةِ الْجَرْمِيِّ قَالَ: أَصَبْتُ بِأَرْضِ الرُّومِ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ فِي إِمْرَةِ مُعَاوِيَةَ وَعَلَيْنَا رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ: مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَعْطَانِي مِنْهَا مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا نَفَلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ» لَأَعْطَيْتُكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابو جویریہ جرمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معاویہ کے دورِ امارت میں روم کی سر زمین پر مجھے ایک سرخ گھڑا ملا جس میں دینار تھے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے، معن بن یزید نامی، صحابی ہمارے امیر تھے جو کہ بنو سلیم قبیلے سے تھے، میں نے وہ گھڑا ان کی خدمت میں پیش کر دیا، انہوں نے اسے مسلمانوں کے مابین تقسیم کر دیا اور مجھے بھی سب کے برابر ہی حصہ دیا، پھر فرمایا: اگر میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ خمس نکالنے کے بعد اضافی حصہ دیا جائے گا تو میں تمہیں ضرور دیتا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4009]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (7253)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. جنگ کے ساتھیوں کا مال غنیمت میں حصہ
حدیث نمبر: 4010
وَعَن أبي مُوسَى الأشعريِّ قَالَ: قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ: فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لمَنْ شهِدَ معَه إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا جَعْفَرًا وَأَصْحَابَهُ أَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم (حبشہ سے) واپس آئے تو ہماری رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس وقت ملاقات ہوئی جب خیبر فتح ہو چکا تھا، آپ نے ہمارا حصہ بھی مقرر فرمایا: یا یوں کہا: آپ نے ہمیں عطا فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر میں حاصل ہونے والے مال غنیمت میں سے یا تو ان لوگوں کو حصہ دیا جو اس غزوہ میں شریک تھے یا پھر ہمارے کشتی کے ساتھیوں یعنی جعفر اور ان کے رفقا کو دیا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4010]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2725)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی نماز جنازہ
حدیث نمبر: 4011
وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ: أَنِّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: «إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ. رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
یزید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک ساتھی فوت ہو گیا، صحابہ نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو۔ یہ سن کر صحابہ کے چہروں کا رنگ متغیر ہو گیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے۔ ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہم نے اس میں یہود کا ایک نگینہ پایا جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہیں تھی۔ اسنادہ حسن، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4011]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه مالک (458/2 ح 1010) و أبو داود (2710) و النسائي (4/ 64 ح 1961)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مال غنیمت کو ایک جگہ جمع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 4012
وَعَن عبدِ الله بنِ عَمْروٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ فَيُخَمِّسُهُ وَيُقَسِّمُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ يَوْمًا بَعْدَ ذَلِكَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا فِيمَا كُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنَ الْغَنِيمَةِ قَالَ: «أَسْمَعْتَ بِلَالًا نَادَى ثَلَاثًا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَجِيءَ بِهِ؟» فَاعْتَذَرَ قَالَ: «كُنْ أَنْتَ تَجِيءُ بِهِ يومَ القيامةِ فلنْ أقبلَه عَنْك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مالِ غنیمت ملتا تو آپ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرماتے تو وہ عام اعلان کرتے جس پر صحابہ کرام وہ مال غنیمت لے کر حاضر ہوتے جو ان کے پاس ہوتا، آپ اس میں سے خمس نکالتے اور اسے تقسیم کرتے، چنانچہ ایک آدمی اس سے ایک روز بعد بالوں سے بنی ہوئی ایک لگام لے کر آیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! مالِ غنیمت میں ملنے والے مال میں یہ بھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے بلال رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ اعلان کرتے ہوئے سنا تھا؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کس چیز نے تجھے اسے لانے سے منع کیا؟ اس نے معذرت پیش کی، لیکن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تم اسے قیامت کے روز لاؤ گے، میں اسے تم سے ہرگز قبول نہیں کروں گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4012]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2712)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. خیانت کرنے والے کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 4013
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ حَرَّقُوا مَتَاعَ الْغَالِّ وضربوه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ نے خیانت کرنے والے کے مال و متاع کو جلا دیا اور اس کی پٹائی کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4013]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2715)
٭ الوليد: شامي و قال البخاري في زھير بن محمد: ’’ماروي عنه أھل الشام فإنه مناکير‘‘ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. خیانت کرنے والے کا گناہ چھپانے والا بھی گناہگار
حدیث نمبر: 4014
وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ يَكْتُمُ غَالًّا فَإِنَّهُ مِثْلُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کرتے تھے: جو شخص خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرتا ہے تو وہ بھی اسی کی طرح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4014]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2716)
٭ خبيب: مجھول، و جعفر بن سعد: ضعفه الجمھور .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے خرید و فروخت
حدیث نمبر: 4015
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن شري الْمغنم حَتَّى تقسم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ غنیمت کو اس کی تقسیم سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4015]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1563 وقال: غريب)
٭ محمد بن إبراهيم الباھلي مجھول و في شيخه نظر و لبعض الحديث شواھد .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. مال غنیمت کو تقسیم سے پہلے بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 4016
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهْيٌ أَنْ تُبَاعَ السِّهَامُ حَتَّى تُقْسَمَ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حصوں کی تقسیم سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا۔ سندہ حسن، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4016]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده حسن، رواه الدارمي (226/2 ح 2479، نسخة محققة: 2519) [و الطبراني في الکبير 220/8 ح 7774 و قبله: 7594] »


قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن


Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next