الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط کسریٰ کے نام
حدیث نمبر: 3927
وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى فَلَمَّا قَرَأَ مَزَّقَهُ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کے ذریعے کسریٰ کے نام خط بھیجا اور انہیں حکم فرمایا کہ وہ اسے سربراہ بحرین کے حوالے کرے، چنانچہ سربراہ بحرین نے یہ خط کسریٰ کے حوالے کیا، جب اس نے پڑھا تو اس نے اسے چاک کر دیا، ابن مسیّب بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ پارہ پارہ کر دیے جائیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3927]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4424)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس کس بادشاہ کو خط لکھا
حدیث نمبر: 3928
وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى كِسْرَى وَإِلَى قَيْصَرَ وَإِلَى النَّجَاشِيِّ وَإِلَى كُلِّ جَبَّارٍ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ وَلَيْسَ بِالنَّجَاشِيِّ الَّذِي صَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسریٰ، قیصر، نجاشی اور ہر سرکش کے نام خط لکھا اور انہیں اللہ کی طرف دعوت دی، اور یہ وہ نجاشی نہیں جس کی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ جناز�� پڑھی تھی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3928]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1774/75)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لشکروں کے امراء کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی ہدایات
حدیث نمبر: 3929
وَعَن سليمانَ بنِ بُريدةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ: اغْزُوَا بسمِ اللَّهِ قَاتَلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوَا فَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتَهُنَّ مَا أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ الله الَّذِي يُجْرَى عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يُجْرَى عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هم أَبَوا فعلهم الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنِ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي: أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا؟. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سلیمان بن بُریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی لشکر یا کسی دستے پر کوئی امیر مقرر فرماتے تو آپ خاص طور پر اسے اللہ کا خوف اختیار کرنے اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے ساتھ خیر و بھلائی کرنے کا حکم فرماتے، پھر فرماتے: اللہ کی راہ میں اللہ کے نام سے جہاد کرو، اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں سے قتال کرو جہاد کرو، خیانت، عہد شکنی اور مثلہ مت کرو، بچوں کو قتل نہ کرو، اور جب تم اپنے مشرک دشمنوں سے ملاقات کرو تو انہیں تین چیزوں کی طرف دعوت دو اور وہ ان میں سے جو قبول کر لیں وہی تم ان سے قبول کر لو اور اِن سے (لڑائی کرنے سے) ہاتھ روک لو، پھر انہیں اسلام کی طرف دعوت دو، اگر تمہاری بات مان لیں، تو اِن سے قبول کر لو، اور اِن سے (لڑائی کرنے سے) ہاتھ روک لو، پھر انہیں ان کے گھر سے دار المہاجرین کی طرف منتقل ہونے کی دعوت پیش کرو اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے ایسا کر لیا تو پھر ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہوں گے اور ان کی وہی ذمہ داریاں ہوں گی جو مہاجرین کی ہوں گی، اگر وہ وہاں سے منتقل ہونے سے انکار کریں تو انہیں بتاؤ کہ ان کا معاملہ دیہاتوں میں رہائش پذیر مسلمانوں جیسا ہو گا، اللہ کے احکام ان پر ویسے ہی جاری کیے جائیں گے جیسے دیگر مومنوں پر جاری ہوں گے، اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں گے تو تب ان کے لیے مال غنیمت اور مالِ فے میں سے حصہ ہو گا ورنہ نہیں، اگر وہ انکار کریں تو ان سے جزیہ طلب کرو، اگر وہ آپ کی بات مان لیں تو ان کی طرف سے قبول کرو اور ان سے لڑائی مت کرو، اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد طلب کرو اور ان سے قتال کرو، جب تم قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور اگر وہ تم سے یہ چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے نبی کی امان دو تو انہیں اللہ اور اس کے نبی کی امان مت دینا، بلکہ انہیں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی امان دینا، کیونکہ اگر تم نے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی امان کو توڑا تو یہ اس سے سہل تر ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی امان کو توڑو۔ اور اگر تم قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے مطالبہ کریں کہ تم انہیں اللہ کے حکم پر نکالو تو تم انہیں اللہ کے حکم پر نہ نکالو، بلکہ تم انہیں اپنے حکم پر نکالو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کر سکو گے یا نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3929]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1731/3)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جنگ کی آرزو نہیں کرنی چاہے مگر
حدیث نمبر: 3930
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أوفى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وهازم الْأَحْزَاب واهزمهم وَانْصُرْنَا عَلَيْهِم»
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ان ایام میں سے کسی روز جس میں آپ دشمن سے ملے زوال آفتاب کا انتظار فرمایا، پھر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب فرمایا: لوگو! دشمن سے ملاقات کی تمنا مت کرو بلکہ اللہ سے عافیت طلب کرو۔ لیکن جب تم آمنے سامنے ہو جاؤ تو پھر صبر کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا فرمائی: اے اللہ! کتاب کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3930]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2965. 2966) و مسلم (1742/20)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. خیبر کی فتح کا بیان
حدیث نمبر: 3931
وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا قَوْمًا لَمْ يَكُنْ يَغْزُو بِنَا حَتَّى يُصْبِحَ وَيَنْظُرَ إِلَيْهِمْ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا كَفَّ عَنْهُمْ وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ عَلَيْهِمْ قَالَ: فَخَرَجْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ لَيْلًا فَلَمَّا أَصْبَحَ وَلَمْ يسمَعْ أذاناً رِكبَ ورَكِبْتُ خلفَ أبي طلحةَ وَإِنَّ قَدَمِي لَتَمَسُّ قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَرَجُوا إِلَيْنَا بَمَكَاتِلِهِمْ ومساحيهم فَلَمَّا رأى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ واللَّهِ محمّدٌ والخميسُ فلَجؤوا إِلَى الْحِصْنِ فَلَمَّا رَآهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قومٍ فساءَ صباحُ المُنْذَرينَ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ہمیں لے کر کسی قوم سے جہاد کرتے تو آپ اس وقت تک جہاد کا آغاز نہ فرماتے جب تک صبح نہ ہو جاتی پھر آپ ان کا جائزہ لیتے، اگر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اذان سنتے تو ان سے لڑائی نہ کرتے اور اگر اذان نہ سنتے تو پھر ان پر حملہ کر دیتے۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو ہم رات کے وقت وہاں پہنچ گئے، پس جب صبح ہوئی تو آپ نے اذان نہ سنی، آپ سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار ہوا، اور میرے قدم، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم کے ساتھ لگ رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، وہ (کام کی غرض سے) اپنی ٹوکریوں اور بیلچوں کے ساتھ ہماری طرف آئے، جب انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو انہوں نے کہا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کی قسم! محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) لشکر سمیت (آ گئے ہیں)، وہ قلعہ بند ہو گئے، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، خیبر تباہ ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں تو ان کے ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بُری ہو جاتی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3931]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (610) ومسلم (1365/120)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انتظار کے بعد جنگ کا آغاز فرماتے
حدیث نمبر: 3932
وَعَن النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: شَهِدْتُ الْقِتَالَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ انْتَظَرَ حَتَّى تهب الْأَرْوَاح وتحضر الصَّلَاة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھا، اگر آپ دن کے آغاز میں لڑائی کا آغاز نہ فرماتے تو آپ انتظار فرماتے حتی کہ ہوائیں چلنے لگتیں اور نماز (ظہر) کا وقت ہو جاتا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3932]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3160)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگ شروع کرنے کا وقت
حدیث نمبر: 3933
عَن النُّعْمَان بن مقرن قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ انْتَظَرَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وينزِلَ النَّصرُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ دن کے پہلے پہر قتال نہ کرتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتظار فرماتے حتی کہ سورج ڈھل جاتا، ہوائیں چلنے لگتیں اور نصرت نازل ہوتی۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3933]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2655)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ شروع کرنے کے لیے وقت کا انتظار کیا کرتے تھے
حدیث نمبر: 3934
وَعَن قتادةَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ أَمْسَكَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ قَاتَلَ فَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ أَمْسَكَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَاتَلَ حَتَّى الْعَصْرِ ثُمَّ أَمْسَكَ حَتَّى يُصَلَّى الْعَصْرُ ثُمَّ يُقَاتِلُ قَالَ قَتَادَةُ: كَانَ يُقَالُ: عِنْدَ ذَلِكَ تُهِيجُ رِيَاحُ النَّصْرِ وَيَدْعُو الْمُؤْمِنُونَ لِجُيُوشِهِمْ فِي صلَاتهم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
قتادہ، نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں جہاد کیا جب فجر نمودار ہو جاتی تو آپ (قتال سے) رک جاتے حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا، جب وہ طلوع ہو جاتا تو آپ قتال کرتے، جب نصف النہار ہو جاتا تو آپ رک جاتے حتی کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ ع��ر تک قتال کرتے پھر آپ رک جاتے تھے حتی کہ نمازِ عصر پڑھتے، پھر آپ قتال کرتے۔ قتادہ بیان کرتے ہیں، اس وقت کہا جاتا تھا: نصرت کی ہوائیں چلتی ہیں، اور مومن اپنی نمازوں میں اپنے لشکروں کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3934]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1612)
٭ قتادة مدلس و عنعن و حديث الترمذي (1613) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جہادی کو مسجد دیکھنے اور اذان سننے پر نصیحت
حدیث نمبر: 3935
وَعَن عصامٍ المزنيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلَا تَقْتُلُوا أَحَدًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عصام مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا تو فرمایا: جب تم کوئی مسجد دیکھو یا کسی مؤذن کو سنو تو پھر تم کسی کو قتل نہ کرو۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3935]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1549 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2635)
٭ ابن عصام لا يعرف حاله .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا خط فارس والوں کے نام
حدیث نمبر: 3936
عَن أبي وائلٍ قَالَ: كَتَبَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى أَهْلِ فَارِسَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِلَى رُسْتَمَ وَمِهْرَانَ فِي مَلَأِ فَارِسَ. سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى. أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّا نَدْعُوكُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَأَعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَإِنَّ مَعِيَ قَوْمًا يُحِبُّونَ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا يُحِبُّ فَارِسُ الْخَمْرَ وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة 0
ابووائل بیان کرتے ہیں، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اہل فارس کے نام خط لکھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم خالد بن ولید کی طرف سے رستم و مہران اور فارس کے سرداروں کے نام، اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے، امابعد! ہم تمہیں اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں، اگر تم انکار کرو تو تم اپنے ہاتھوں جزیہ ادا کرو اس حال میں کہ تم ذلیل ہو، کیونکہ میرے ساتھ ایسے لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں قتال کو ایسے پسند کرتے ہیں جیسے فارسی شراب پسند کرتے ہیں۔ اور اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے۔ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3936]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (لم أجده) [وروي الحاکم (299/3) و الطبراني في الکبير (105/4 ح3806) و علي بن الجعد في مسنده (2394/2304) ]
٭ فيه شريک القاضي مدلس و عنعن و له شواھد باطلة في البداية والنھاية (348/6) و غيرھا والحديث حسنه الھيثمي في مجمع الزوائد (310/5)!»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف


Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next