الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. سفر میں جانوروں کے آرام کا بیان
حدیث نمبر: 3917
وَعَن أنسٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلًا لَا نُسَبِّحُ حَتَّى نحُلَّ الرِّحالَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جب کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے، تو ہم پہلے جانوروں (یعنی سواریوں) سے بوجھ اتارتے اور پھر نفل نماز پڑھتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3917]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2551)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. جانور پر اس کے مالک کا حق ہے
حدیث نمبر: 3918
وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذا جَاءَهُ رَجُلٌ مَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي» . قَالَ: جَعَلْتُهُ لَكَ فَرَكِبَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے پاس ایک گدھا تھا، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ اس پر سوار ہو جائیں، اور وہ خود پیچھے ہو گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں (پیچھے نہ ہٹو)، تم اپنی سواری کی اگلی جانب بیٹھنے کے زیادہ حق دار ہو، مگر یہ کہ تم اس (اگلی جانب) کو میرے لیے مختص کر دو۔ اس نے عرض کیا، میں نے آپ کو اجازت دی، پھر آپ سوار ہوئے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3918]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2773 وقال: غريب) و أبو داود (2572)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. شیطانی اونٹوں اور شیطانی گھروں کا بیان
حدیث نمبر: 3919
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ» . فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا: يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِنَجِيبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصَ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
سعید بن ابی ہند، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ اونٹ اور کچھ گھر شیطانوں کے لیے ہوتے ہیں شیطانوں کے اونٹ تو میں نے دیکھ لیے ہیں تم میں سے کوئی ایک اپنے بہترین اونٹوں کے ساتھ نکلتا ہے جنہیں اس نے خوب فربہ کیا ہوتا ہے، لیکن وہ ان میں سے کسی اونٹ پر نہیں بیٹھتا، اور وہ اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے پاس سے گزرتا ہے جو کہ تھک چکا ہوتا ہے لیکن یہ اسے سوار نہیں کرتا، لیکن شیطانوں کے گھر میں نے نہیں دیکھے۔ سعید کہا کرتے تھے، میں سمجھتا ہوں کہ ان سے یہ ہودج مراد ہیں جنہیں لوگ دیباج ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3919]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2568)
٭ رجاله ثقات ولکن سعيد بن أبي ھند ’’لم يلق أبا ھريرة‘‘ قاله أبو حاتم الرازي (انظر المراسيل ص 75) فالسند منقطع .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. راستے کو تنگ کرنا
حدیث نمبر: 3920
وَعَن سهلِ بن مُعاذٍ عَن أبيهِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمُنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنادي فِي النَّاسِ: «أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلًا أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہل بن معاذ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کیا تو لوگوں نے (زائد از ضرورت جگہیں گھیر کر) منزلوں کو تنگ کر دیا، اور راستے بند کر دیے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کا کوئی جہاد نہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3920]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2629)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سفر سے واپسی پر گھر میں داخل ہونے کا سب سے اچھا وقت
حدیث نمبر: 3921
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَحْسَنَ مَا دَخَلَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ إِذَا قَدِمَ مِنْ سفرٍ أوَّلُ الليلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی سفر سے واپس آئے تو اس کا اپنے اہل خانہ کے پاس آنے کا بہترین وقت رات کا ابتدائی حصہ ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3921]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2777)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آرام فرمانا
حدیث نمبر: 3922
عَن أبي قتادةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَعَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَهُ وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے اور جب صبح سے تھوڑا سا پہلے پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنی کہنی کھڑی کرتے اور اپنا سر اپنی ہتھیلی پر رکھتے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3922]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (683/313)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. دین رائے کا نام نہیں، اطاعت نبوی کا نام ہے
حدیث نمبر: 3923
وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ وَقَالَ: أَتَخَلَّفُ وأُصلّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ فَقَالَ: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ؟» فَقَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَقَالَ: «لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أدركْتَ فضلَ غدْوَتهمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کے ساتھ بھیجا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح ہی روانہ ہو گئے اور انہوں نے (دل میں) کہا: میں کچھ تاخیر کر لیتا ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتا ہوں اور پھر ان سے جا ملوں گا، جب انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ جمعہ پڑھی اور آپ نے انہیں دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح جانے سے کس نے روک رکھا؟ انہوں نے عرض کیا، میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھوں گا اور پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم زمین بھر کی چیزیں خرچ کر دو تو تم ان کے جلدی جانے کی فضیلت حاصل نہیں کر سکتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3923]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (527)
٭ حجاج بن أرطاة: ضعيف مدلس و عنعن، و تفرد به کما قال البيھقي (187/3)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. چیتے کی کھال استعمال کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 3924
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جِلْدُ نَمِرٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں چیتے کی کھال ہو۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3924]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (کتاب اللباس باب في جلود النمور ح4130)
٭ فيه قتادة مدلس و عنعن و حديث أبي داود (2555) لا يستشھد له، ھو غير ھذا المتن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سفر میں خدمت کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 3925
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيِّدُ الْقَوْمِ فِي السَّفَرِ خَادِمُهُمْ فَمَنْ سَبَقَهُمْ بِخِدْمَةٍ لَمْ يَسْبِقُوهُ بِعَمَلٍ إِلَّا الشَّهَادَةَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قوم کا سردار سفر میں ان کا خادم ہوتا ہے، جس نے کسی خدمت کے ذریعے ان پر سبقت حاصل کر لی تو وہ لوگ ماسوائے شہادت کے کسی اور عمل کے ذریعے اس شخص سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3925]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8407، نسخة محققة: 8050)
٭ فيه أبو طاھر أحمد بن الحسين: نا علي بن عبد الرحيم الصفار و لم أعرفھما و الباقي: سنده حسن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قیصر روم کے نام مکتوب نبوی
حدیث نمبر: 3926
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الْإِسْلَامِ وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ فَإِذَا فِيهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أدْعوكَ بداعيَةِ الْإِسْلَامِ أَسْلِمْ تَسْلَمْ وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجَرَكَ مَرَّتَيْنِ وَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الْأَرِيسِيِّينَ وَ (يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَن لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا: اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: مِنْ محمَّدٍ رسولِ اللَّهِ وَقَالَ: «إِثمُ اليريسيِّينَ» وَقَالَ: «بِدِعَايَةِ الْإِسْلَام»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قیصر کے نام خط لکھا تاکہ آپ اسے اسلام کی طرف دعوت دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو خط دے کر اس کی طرف بھیجا اور اسے حکم فرمایا کہ وہ اسے عظیم بصری کے حوالے کرے تاکہ وہ اسے قیصر تک پہنچائے، اس میں لکھا ہوا تھا: ((بسم اللہ الرحمن الرحیم)) شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی طرف سے ہرقل عظیم روم کی طرف، اس شخص پر سلام جو ہدایت کی اتباع کرے، امابعد! میں تمہیں اسلام کی دعوت پیش کرتا ہوں، اسلام لاؤ سالم رہو گے۔ اسلام لاؤ! اللہ تمہیں تمہارا اجر دو بار دے گا۔ اور اگر تم نے رو گردانی کی تو تم پر رعایا کا بھی گناہ ہو گا، اے اہل کتاب! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں، اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور ہم اللہ کے سوا ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں، پس اگر وہ رخ پھیریں تو کہہ دو کہ تم لوگ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔ بخاری، مسلم۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، راوی بیان کرتے ہیں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول کی طرف سے پھر ((اریسیّین)) کے بجائے ((الیریسیّین)) اور ((بداعیۃ الاسلام)) کے بجائے ((بدعایۃ الاسلام)) کے الفاظ ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3926]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7) و مسلم (1772/74)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next