الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. سفر سے واپسی پر دو رکعت نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 3907
وَعَن جَابر قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي: «ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک سفر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: مسجد میں جا کر دو رکعتیں پڑھو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3907]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3088)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. صبح دم کی برکت
حدیث نمبر: 3908
عَن صخْرِ بن وَداعةَ الغامِديِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» وَكَانَ إِذا بعثَ سريَّةً أوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ أَوَّلَ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مالُه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
صخر بن وداعہ غامدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے دن کے پہلے حصے میں برکت فرما۔ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی مجاہدین کا دستہ یا لشکر روانہ فرماتے تو آپ انہیں دن کے آغاز میں روانہ فرماتے تھے، صخر ایک تاجر تھے، وہ اپنا مالِ تجارت شروع دن میں بھیجا کرتے تھے، وہ صاحب ثروت بن گئے اور ان کا مال بہت زیادہ ہو گیا۔ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3908]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1212 وقال: حسن) و أبو داود (2606) و الدارمي (214/2 ح 2440)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. رات کے وقت سفر کی ترغیب
حدیث نمبر: 3909
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطوَى بالليلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سرشام سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3909]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (2571)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. سفر میں تین لوگوں کا ہونا بہتر
حدیث نمبر: 3910
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكبٌ» . رَوَاهُ مالكٌ وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تنہا سفر کرنے والا ایک شیطان ہے، دو مسافر دو شیطان ہیں اور تین سفر کرنے والے ایک قافلہ ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3910]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه مالک (978/2 ح 1897) و الترمذي (1674 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2607) والنسائي [في الکبري (8849) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سفر میں ایک امیر بنانا بھی چاہیے
حدیث نمبر: 3911
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أحدهم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تین افراد سفر کر رہے ہوں تو وہ اپنے میں سے ایک کو امیر بنا لیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3911]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2608)
٭ فيه محمد بن عجلان مدلس و عنعن وله شواھد کلھا ضعيفة و لم يصب من حسنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سفر میں کتنے کتنے لوگ بہتر ہیں
حدیث نمبر: 3912
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُمِائَةٍ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین ساتھی چار ہیں، بہترین دستہ چار سو کا ہے، بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار کا لشکر قلت کی کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3912]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1555) و أبو داود (2611) والدارمي (215/2 ح 2443)
٭ فيه جرير بن حازم والزھري مدلسان و عنعنا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم قافلے میں سب سے پیچھے ہوتے اور میدان جہاد میں آگے
حدیث نمبر: 3913
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ ويدْعو لَهُم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لشکر کے پیچھے چلا کرتے تھے، آپ ضعیف کو چلاتے اور (پیدل کو) اپنے پیچھے بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا فرماتے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3913]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2639)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. باجماعت سفر میں ایک ہی جگہ پڑاو ڈالنا
حدیث نمبر: 3914
وَعَن أبي ثعلبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ» . فَلَمْ يَنْزِلُوا بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالَ: لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثوبٌ لعمَّهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب صحابہ کرام کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو وہ گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہو جاتے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا اِن گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہونا یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کے بعد انہوں نے جہاں بھی پراؤ ڈالا تو وہ باہم اس طرح مل جاتے کہ اگر اِن پر ایک کپڑا ڈال دیا جائے تو وہ ان سب پر آ جائے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3914]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2628)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و رافت کا ایک نمونہ
حدیث نمبر: 3915
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا يَوْمَ بَدْرٍ كُلَّ ثَلَاثَةٍ عَلَى بَعِيرٍ فَكَانَ أَبُو لُبَابَةَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ زَمِيلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَكَانَتْ إِذَا جَاءَتْ عُقْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا: نَحْنُ نَمْشِي عَنْكَ قَالَ: «مَا أَنْتُمَا بِأَقْوَى مِنِّي وَمَا أَنَا بِأَغْنَى عَنِ الْأَجْرِ مِنْكُمَا» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک اونٹ پر سوار تھے، ابولبابہ اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی تھے، راوی بیان کرتے ہیں، جب (پیدل چلنے کی) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باری آتی تو وہ عرض کرتے، آپ کی طرف سے ہم پیدل چلتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تم دونوں مجھ سے زیادہ قوی ہو نہ میں اجر حاصل کرنے میں تم دونوں سے زیادہ بے نیاز ہوں۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3915]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (35/11. 36 ح 2686) [و أحمد (411/1) و ابن حبان (الموارد: 1688) و صححه الحاکم علي شرط مسلم (20/3) ووافقه الذهبي] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جانوروں پر بھی غیر ضروری بوجھ نہ ڈالا جائے
حدیث نمبر: 3916
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَتَّخِذُوا ظُهُورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِنَّمَا سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ وَجَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فَعَلَيْهَا فَاقْضُوا حَاجَاتِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے جانوروں کی پشتوں کو منبر نہ بناؤ (کہ ان پر سوار ہو کر اور انہیں روک کر باتیں کرتے رہو) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو انہیں تمہارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے کہ وہ تمہیں ایسی جگہ پہنچا دیں جہاں تم مشقت اٹھائے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے، اور تمہارے لیے زمین بنائی تم اس پر اپنی ضرورتیں پوری کرو۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3916]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (2567)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next