ابن ماجہ نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3476]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (2660) ٭ حنش ھو أبو علي الحسين بن قيس الرحبي متروک و قوله: ’’لا يقتل مؤمن بکافر‘‘ صحيح بالشواھد و قوله: ’’و لا ذو عھد في عھده‘‘ ضعيف وله شواھد ضعيفة عند ابن حبان (الموارد: 1699) و أبي داود (4530) وغيرهما .»
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص کا کوئی عزیز قتل ہو جائے یا کوئی زخمی کر دیا جائے تو اسے تین میں سے ایک کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی چیز کا ارادہ کر لے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو، وہ قصاص لے لے، یا معاف کر دے یا دیت لے لے۔ اگر اس نے اس میں سے کوئی چیز لے لی اور پھر اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3477]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (188/2 ح 2356) [و ابن ماجه (2623) و أبو داود (4496) ] ٭ سفيان بن أبي العوجاء: ضعيف و لبعض الحديث شاھد حسن عند أحمد (32/4 ح 16492)»
طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بلوے میں مارا جائے، مثلاً لڑنے والے ایک دوسرے پر پتھر پھینک رہے تھے یا کوڑے مار رہے تھے یا لاٹھیاں برسا رہے تھے تو وہ قتلِ خطا ہے اور اس کی دیت، دیتِ خطا کی مثل ہو گی۔ اور جس نے عمداً قتل کیا تو وہ (قاتل) قابل قصاص ہے، اور جو شخص اس (قصاص) کے درمیان حائل ہو جائے، اس پر اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہے، اس سے نہ تو نفل قبول ہو گا اور نہ فرض۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3478]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4539) و النسائي (39/8 ح 4793. 4794)»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں، دیت لینے کے بعد قتل کرنے والے کو معاف نہیں کروں گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3479]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4507) ٭ الحسن البصري مدلس و عنعن و فيه علة أخري .»
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص کے جسم میں کوئی زخم لگ جائے اور وہ معاف کر دے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کی ایک خطا معاف فرما دیتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3480]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1393 وقال: غريب) و ابن ماجه (2693) ٭ أبو السفر ثقة لکنه أرسل عن أبي الدرداء رضي الله عنه، کذا في التهذيب وغيره .»
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کے قتل کے بدلے میں پانچ یا سات آدمیوں کو قتل کیا انہوں نے اسے دھوکے سے قتل کیا تھا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر اس کے قتل پر صنعاء کے تمام لوگ مجتمع ہوتے تو میں (اس کے بدلے میں) سب کو قتل کر دیتا۔ “ صحیح، رواہ مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3481]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (871/2 ح 1688) ٭ رجاله ثقات و سعيد بن المسيب سمع من عمر رضي الله عنه .»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک مقتول کے کئی قاتلوں کا بیان، بروایت بخاری
حدیث نمبر: 3482
وروى البُخَارِيّ عَن ابْن عمر نَحوه
امام بخاری ؒ نے اسی کی مثل ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3482]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6896)»
جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، فلاں شخص نے مجھے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور وہ کہے گا: (رب جی!) اس سے پوچھیں کہ اس نے مجھے قتل کیوں کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اسے فلاں کی سلطنت / فلاں کی نصرت پر قتل کیا۔ “ جندب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ظالم کی اعانت سے بچو۔ صحیح، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3483]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (84/7 ح 4003)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی مومن کے قتل پر تھوڑی سی بات کے برابر بھی مدد کی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے مابین لکھا ہو گا: ”اللہ کی رحمت سے ناامید۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3484]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (2620) ٭ يزيد الشامي: منکر الحديث، و للحديث شواھد ضعيفة عند البيھقي (22/8) وغيره .»
ابن عمر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کسی آدمی کو پکڑ کر رکھے اور دوسرا آدمی اسے قتل کر دے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کیا جائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارقطنی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3485]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (140/3 ح 3243) [و البيھقي (50/8 وقال: ھذا غير محفوظ) ٭ سفيان الثوري مدلس و عنعن و في السند علة أخري .»