بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”علی! (کسی اجنبی عورت کو) لگاتار نہ دیکھ، کیونکہ تم (غیر ارادی طور پر) پہلی بار دیکھ سکتے ہو جبکہ دوسری مرتبہ دیکھنے کا تمہیں حق حاصل نہیں۔ “ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3110]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، و أحمد (351/5، 353 ح 23379، 23362) والترمذي (2777 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2149) والدارمي (لم أجده) و روي الدارمي (298/2 ح2712) من حديث علي رضي الله عنه نحواالمعني. ٭ شريک القاضي و عنعن و للحديث شاھد عند الحاکم (123/3)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. لونڈی مالک کے لیے حرام ہے اگر اس کی شادی کسی اور سے کر دی جائے
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے غلام کی شادی، اپنی لونڈی سے کر دے تو پھر وہ اس (لونڈی) کے پردہ کی جگہ کو نہ دیکھے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”وہ زیر ناف اور گھٹنوں کے اوپر کے حصے کو نہ دیکھے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3111]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4114)»
جرہد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ران پردہ (یعنی ستر) ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3112]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2795) و أبو داود (4014)»
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”علی! تم اپنی ران ظاہر کرو نہ کسی زندہ و مردہ کی ران کو دیکھو۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3113]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أبو داود (3140) و ابن ماجه (1460) ٭ حبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن و الواسطة بينه و بين شيخه: عمرو بن خالد الواسطي وھو متروک متھم بالکذب .»
محمد بن جحش رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو ان کی دونوں رانیں ننگی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”معمر! اپنی رانیں ڈھانپو، کیونکہ رانیں ستر ہیں۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3114]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (21/9 ح 2251) [و أحمد (290/5 وسنده حسن لذاته) والحاکم (180/4) ] ٭ و للحديث شواھد کثيرة عند الترمذي (2798) وغيره وھو بھا حسن .»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ننگے ہونے سے بچو، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہیں جو تمہارے ساتھ ہی رہتے ہیں، اور وہ صرف اس وقت جُدا ہوتے ہیں جب آدمی بیت الخلا جاتا ہے اور جب اپنی اہلیہ سے تعلق زن و شو قائم کرتا ہے، تم ان سے حیا کرو اور ان کی تکریم کرو۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3115]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2800 وقال: غريب) ٭ ليث بن أبي سليم: ضعيف .»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور میمونہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں اس سے پردہ کرو۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ نابینا نہیں؟ وہ ہمیں دیکھ نہیں سکتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دونوں نابینا ہو! تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3116]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (296/6 ح 27072) و الترمذي (2778 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4112) ٭ نبھان: وثقه الذھبي في الکاشف و الترمذي و ابن حبان و الحاکم بتصحيح حديثه فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن .»
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اس کے دادا (معاویہ بن حیوہ) سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اہلیہ یا اپنی لونڈی کے علاوہ اپنے ستر کی حفا��ت کر۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ جب آدمی تنہائی میں ہو (پھر بھی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3117]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2794 و قال: حسن) و أبو داود (4017) و ابن ماجه (1920) ٭ و علقه البخاري في کتاب الغسل باب من اغتسل عريانًا و حده في خلوة قبل ح 278»
عمر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ علیحدگی میں ہوتا ہے تو ان دونوں کا تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3118]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1171، 2169 وقال: حسن صحيح)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. خاوند کی عدم موجودگی میں عورت کے پاس تنہائی میں آنے کی ممانعت
جابر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جن (اجنبی) عورتوں کے خاوند موجود نہ ہوں تم ان کے پاس نہ جاؤ، کیونکہ شیطان تم میں دورانِ خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ “ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ میں بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں) اور مجھ میں بھی، لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی تو وہ مطیع ہو گیا / میں محفوظ رہتا ہوں۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3119]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1172 وقال: غريب) [و للحديث شواھد] »