عبید بن رفاعہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تاجروں کو فاجروں کے زمرے میں جمع کیا جائے گا بجز اس کے جس نے تقوی اختیار کیا، نیکی کی اور صدقہ کیا۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2799]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1210) و ابن ماجه (2146) و الدارمي (163/2 ح 2541)»
امام بیہقی نے براء رضی اللہ عنہ سے شعب الایمان میں روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2800]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4848، نسخة محققة: 4507 وسنده حسن) والحديث السابق (2799) شاھد له .»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیع خیار کے علاوہ خریدو فروخت کرنے والے میں سے ہر ایک کو، جُدا نہ ہونے سے پہلے تک (بیع کو پختہ کرنے یا فسخ کرنے کا) اختیار ہے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ”جب دو بیع کرنے والے بیع کرتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے تک اپنی بیع کے بارے میں اختیار ہوتا ہے، یا پھر ان کی بیع خیار ہو، پس جب ان کی بیع اختیار ہو گی تو وہ واجب ہو جائے گی۔ “ متفق علیہ۔ اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو ایک دوسرے سے جدُا ہونے سے پہلے تک اختیار باقی رہتا ہے، یا پھر انہوں نے بیع خیار کی ہو۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے: ”یا ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے کہے کہ تجھے اختیار حاصل ہے۔ ((یختارا)) کے بجائے ((اِختَر))”اختیار کی شرط کر“ کا لفظ ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2801]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2107) و مسلم (43. 1531/45) والترمذي (245 [وسنده صحيح] )»
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے تک اختیار باقی رہتا ہے، اگر انہوں نے سچ بولا اور (مال کے بارے میں) وضاحت کی تو ان دونوں کے لیے ان کی بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگر انہوں نے (مال کے نقص وغیرہ کو) چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی بیع سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2802]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2079) و مسلم (1532/47)»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا: بیع میں میرے ساتھ دھوکہ ہو جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بیع کرو تو کہا کرو: دھوکہ فریب نہیں چلے گا۔ “ وہ آدمی یہ الفاظ کہا کرتا تھا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2803]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2117) ومسلم (1533/48)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. سودا رکھنے یا ختم کر دینے کا اختیار جدا ہونے سے پہلے تک
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے سے پہلے تک اختیار ہوتا ہے الا یہ کہ بیع اختیار ہو، اور اس کے لیے اس اندیشے کے پیش نظر اپنے ساتھی سے جُدا ہونا جائز نہیں کہ وہ اس (بیع) کی واپسی کا مطالبہ نہ کرے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2804]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1247 وقال: حسن) و أبو داود (3456) والنسائي (251/7. 252 ح 4488)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں باہمی رضا مندی کے بغیر ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2805]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3458)»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اعرابی کو بیع کے بعد اختیار دیا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2806]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1249) [وصححه الحاکم علي شرط مسلم (49/2) و وافقه الذهبي] ٭ أبو الزبير مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة .»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی، اور فرمایا: ”(گناہ میں) وہ سب برابر ہیں۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2807]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1598/106)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. برابر کے برابر فروخت کی جانے والی اشیاء کا بیان
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، کھجور کے بدلے کھجور، اور نمک کے بدلے نمک ایک دوسرے کے برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں، جب یہ اصناف بدل جائیں تو پھر اگر وہ نقد ہوں تو جیسے چاہو بیچو۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2808]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1587/81)»