انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: ”جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور اپنے دائیں پہلو پر لیٹ کر سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر سو جائے تو روز قیامت رب اسے فرمائے گا: میرے بندے! اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہو جاؤ۔ “ ترمذی اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2159]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2898 وقال: غريب .) ٭ حاتم بن ميمون ضعيف کما تقدم (2158)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو سورۂ اخلاص پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”واجب ہو گئی۔ “ میں نے عرض کیا: کیا واجب ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت۔ “ اسنادہ حسن، رواہ مالک و الترمذی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2160]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه مالک (208/1 ح 487) والترمذي (2897 وقال: حسن صحيح غريب .) والنسائي (171/2 ح 995) [و صححه الحاکم (566/1) ووافقه الذهبي] »
فروہ بن نوفل ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیں کہ جب میں بستر پر لیٹوں تو اسے پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۃ الکافرون پڑھا کرو کیونکہ وہ شرک سے براءت (اور توحید کا اعلان) ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2161]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (3403) و أبو داود (5055) و الدارمي (459/2 ح 3430)»
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. معوذتین، سورۃ الفلق اور سورۃ النّاس کے ذریعہ پناہ مانگنا
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں جحفہ اور ابواء کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہا تھا کہ اچانک آندھی اور شدید تاریکی ہم پر چھا گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے ذریعے پناہ طلب کرنے لگے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمانے لگے: ”عقبہ! ان دونوں (سورتوں) کے ذریعے پناہ طلب کرو، کسی پناہ طلب کرنے والے نے ان دونوں جیسی پناہ نہیں پائی۔ “ سندہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2162]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1463) ٭ ابن إسحاق مدلس و عنعن و حديث أبي داود (1462) يغني عنه .»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. سورۂ اخلاص اور معوذ تین صبح و شام تین مرتبہ پڑھنا مسنون ہے
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم برسات میں ایک شدید تاریک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلے تو ہم نے آپ کو پا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو۔ “ میں نے عرض کیا، میں کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم صبح و شام تین مرتبہ سورۂ اخلاص اور سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھا کرو، وہ تمہیں ہر چیز کے لیے کافی ہو جائیں گی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2163]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3575 وقال: حسن صحيح غريب .) و أبو داود (5082) والنسائي (251/8 ح 5432. 5433)»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں سورۂ ہود پڑھوں یا سورۂ یوسف؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کے ہاں سورۃ الفلق سے بلیغ تر کوئی چیز نہیں پڑھ سکو گے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و النسائی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2164]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (149/4 ح 17474) والنسائي (158/2 ح 954) والدارمي (461/2. 462 ح 3442) [و صححه ابن حبان (1776. 1777) والحاکم (540/2) ووافقه الذهبي .] »
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کے معانی بیان کرو اور اس کے ”غرائب“ کی اتباع کرو، اس کے ”غرائب“ اس کے فرائض و حدود ہیں۔ “ اسنادہ ضعیف جذا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2165]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2293، نسخة محققة: 2095) ٭ فيه معارک بن عباد: ضعيف، عن عبد الله بن سعيد بن أبي سعيد المقبري: متروک .»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دوران نماز قراءت قرآن، نماز کے علاوہ قراءت قرآن سے افضل ہے، اور نماز کے علاوہ قراءت قرآن، تسبیح و تکبیر سے افضل ہے، اور تسبیح (سبحان اللہ کہنا) صدقہ سے افضل ہے، صدقہ روزہ سے افضل ہے جبکہ روزہ جہنم سے ڈھال ہے۔ “ اسنادہ ضعیف جذا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2166]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2243، نسخة محققة: 2049) ٭ فيه فضيل بن سليمان النميري: ضعيف في غير الصحيحين و ضعفه الجمھور عن رجل من بني مخزوم: مجھول، عن أبيه عن جده عن عائشة إلخ .»
عثمان بن عبداللہ بن اوس ثقفی اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا زبانی قرآن پڑھنا ہزار درجے رکھتا ہے، جبکہ اس کا قرآن کریم سے دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے دو ہزار درجے رکھتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2167]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2218، نسخة محققه: 2026) [و ابن عدي في الکامل 2754/7] ٭ فيه عثمان بن عبد الله بن أوس: روي عنه جماعة و وثقه ابن حبان و قال الذهبي: ’’محله الصدق و لکن في ادراکه جده نظر‘‘ (!) و أبو سعيد بن عوذ: رجاء بن الحارث المکي المعلم المکتب: ضعيف ضعفه ابن معين والجمھور .»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دل زنگ آلودہو جاتے ہیں جس طرح لوہا پانی لگنے سے زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ “ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ان کی چمک ک�� طرح آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت کرنا۔ “ بیہقی نے چاروں احادیث کو شعب الایمان میں ذکر کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2168]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2014) ٭ له سندان، في أحدھما عبد الرحيم بن ھارون: کذاب، و في الثاني عبد الله بن عبد العزيز بن أبي رواد: ضعيف جدًا .»