الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. قرآن پڑھنے سے رحمت کے فرشتوں کا نزول
حدیث نمبر: 2116
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُسَيْدَ بنَ حُضَيْرٍ قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفرس فَسكت فَسَكَتَتْ فَقَرَأَ فجالت الْفرس فَسكت فَسَكَتَتْ الْفرس ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يحيى قَرِيبا مِنْهَا فأشفق أَن تصيبه فَلَمَّا أَخَّرَهُ رَفْعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ» . قَالَ فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يحيى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبا فَرفعت رَأْسِي فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ وَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا قَالَ: «وَتَدْرِي مَا ذَاكَ؟» قَالَ لَا قَالَ: «تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ وَفِي مُسْلِمٍ: «عرجت فِي الجو» بدل: «خرجت على صِيغَة الْمُتَكَلّم»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ رات کے وقت سورۂ بقرہ تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس بندھا ہوا تھا کہ گھوڑا اچانک اچھلنے لگا، وہ خاموش ہو گئے تو وہ (گھوڑا) بھی ٹھہر گیا، انہوں نے پھر پڑھا تو گھوڑا پھر اچھلنے لگا وہ خاموش ہو گئے تو وہ (گھوڑا) بھی ٹھہر گیا۔ انہوں نے پھر پڑھا تو گھوڑا پھر اچھلنے لگا، وہ فارغ ہوئے، اور ان کا بیٹا یحیی اس (گھوڑے) کے قریب ہی تھا، لہذا انہیں اندیشہ ہوا کہ وہ اسے نقصان نہ پہنچائے اور جب انہوں نے اسے دور کیا، اور آسمان کی طرف سر اٹھایا تو سائبان سا دکھائی دیا جس میں چراغوں کی طرح روشنی تھی، جب صبح ہوئی تو انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! پڑھ، ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔ انہوں نے عرض کیا اللہ کے رسول! مجھے اندیشہ ہوا کہ (اگر میں پڑھتا رہتا تو) وہ یحیی کو روند ڈالتا، کیونکہ وہ اس کے قریب تھا، لہذا میں اس کی طرف متوجہ ہو گیا، میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو (اوپر) سائبان کی طرح کوئی چیز تھی اور اس میں چراغوں جیسی کوئی چیز تھی، میں باہر نکلا حتیٰ کہ میں نے اس (روشنی) کو نہ دیکھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو وہ کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا، نہیں، فرمایا: وہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز کے قریب آ گئے تھے، اگر تم پڑھتے رہتے تو وہ وہیں رہتے اور لوگ انہیں دیکھ لیتے اور وہ ان سے مخفی نہ رہتے۔ متفق علیہ۔ اور یہ الفاظ حدیث بخاری کے ہیں، اور صحیح مسلم میں ہے: میں باہر نکلا صیغہ متکلم کے بدل لفظ: وہ فضا میں بلند ہو گئے استعمال ہوا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5018) و مسلم (796/242)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سورۂ کہف کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2117
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى الن َبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «تِلْكَ السكينَة تنزلت بِالْقُرْآنِ»
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی سورۂ کہف پڑھ رہا تھا، اور اس کے ایک جانب ایک گھوڑا دو مضبوط رسیوں سے بندھا ہوا تھا، پس بادل کے ٹکڑے نے اس (آدمی) کو ڈھانپ لیا اور وہ اس کے قریب سے قریب تر ہونے لگا، جبکہ اس کا گھوڑا بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سکینت تھی جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی تھی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2117]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5011) و مسلم (795/240)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سورۂ فاتحہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2118
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ بْنِ الْمُعَلَّى قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَلم أجبه حَتَّى صليت ثُمَّ أَتَيْتُهُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كنت أُصَلِّي فَقَالَ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ (اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دعَاكُمْ) ثمَّ قَالَ لي: «أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ» . فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَادَ أَن يخرج قلت لَهُ ألم تقل لأعلمنك سُورَة هِيَ أعظم سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ قَالَ: (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایا، میں نے آپ کی آواز پر لبیک کہی، پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اللہ نے نہیں فرمایا! جب اللہ اور اس کا رسول تمہیں بلائیں تو تم ان کی اطاعت کرو۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں، اس سے پہلے کہ تم مسجد سے باہر نکلو، تمہیں قرآن کی عظیم سورت نہ سکھاؤں؟ آپ نے مجھے ہاتھ سے پکڑ لیا، جب ہم نے مسجد سے باہر نکلنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی عظیم تر سورت سکھاؤں گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (الحمد للہ رب العالمین) سورۂ فاتحہ وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2118]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4474)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    13    14    15    16    17