--. اعتکاف کی کچھ پابندیاں
وَعَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَتْ: السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدُ جِنَازَةً وَلَا يَمَسُّ الْمَرْأَةَ وَلَا يُبَاشِرُهَا وَلَا يَخْرُجُ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لابد مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون یہی ہے کہ وہ کسی مریض کی عیادت کرے نہ جنازے میں شرکت کرے، عورت سے جماع کرے نہ اسے گلے لگائے اور کسی بہت ہی ضروری کام کے علاوہ اعتکاف کی جگہ سے باہر نہ نکلے نیز روزے کے بغیر اعتکاف ہے نہ جامع مسجد کے بغیر۔ “ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2106]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2473)
٭ الزھري مدلس و عنعن .»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اعتکاف کی حالت میں چارپائی کا استعمال
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ أَوْ يُوضَعُ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَاءَ أسطوانه التَّوْبَة. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اعتکاف فرماتے تو توبہ کے ستون کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بستر بچھا دیا جاتا یا چار پائی لگا دی جاتی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2107]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه ابن ماجه (1774)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. اعتکاف کرنے والے کا ثواب
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُعْتَكَفِ: «هُوَ يَعْتَكِفُ الذُّنُوبَ وَيُجْرَى لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ كَعَامِلِ الْحَسَنَات كلهَا» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا: ”وہ گناہوں سے رکا رہتا ہے اور تمام نیکیاں کرنے والے کی طرح اسے نیکیوں کا ثواب ملتا رہتاہے۔ “ (جن کو وہ پہلے کای کرتا تھا) اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2108]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1781)
٭ عبيدة بن بلال: مجھول الحال و فرقد بن يعقوب السبخي: ضعيف .»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قرآن پڑھنے اور پڑھانے والا بہترین ہے
عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُكُمْ من تعلم الْقُرْآن وَعلمه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور (دوسروں کو) سکھایا۔ “ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2109]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5027)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. قرآن پاک سیکھنے کی فضیلت
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ فَقَالَ: «أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْم إِلَى بطحان أَو إِلَى العقيق فَيَأْتِي مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ فِي غَيْرِ إِثْمٍ وَلَا قَطْعِ رحم» فَقُلْنَا يَا رَسُول الله نُحِبُّ ذَلِكَ قَالَ: «أَفَلَا يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمُ أَوْ يَقْرَأُ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ الله عز وَجل خير لَهُ من نَاقَة أَو نَاقَتَيْنِ وَثَلَاثٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثٍ وَأَرْبَعٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِل» . رَوَاهُ مُسلم
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے جبکہ ہم صفہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ وہ ہر روز صبح کے وقت وادی بطحان یا وادی عقیق جائے اور کسی گناہ اور قطع رحمی کا ارتکاب کیے بغیر وہاں سے بڑی کوہان والی دو اونٹنیاں لے آئے؟“ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم سب اسے پسند کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی صبح کے وقت مسجد کیوں نہیں آتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سے دو آیتیں سیکھے یا پڑھے، تو یہ اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین (آیتیں) اس کے لیے تین (اونٹنیوں) سے اور چار، چار سے بہتر ہیں، اور وہ جتنی زیادہ ہوں گی، وہ اتنی ہی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2110]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (803/251)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. تین آیات کا پڑھنا تین موٹی اونٹنیوں سے بہتر ہے
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ» . قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ «فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُكُمْ فِي صلَاته خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر جائے تو وہاں تین بڑی موٹی تازی حاملہ اونٹنیاں پائے؟“ ہم نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں تین آیات پڑھتا ہے تو وہ (تین آیات) اس کے لیے تین موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2111]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (802/250)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. صاحب قرآن فرشتوں کے ساتھ ہو گا
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شاق لَهُ أَجْرَانِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ماہر قرآن، اطاعت گزار معزز لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لیے دہرا اجر ہو گا۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2112]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4937) و مسلم (798/244)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رشک دو آدمیوں پر جائز ہے
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَسَدَ إِلَّا على اثْنَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَار
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن (کا علم) عطا کیا ہو اور وہ دن رات اس (کی تلاوت و عمل) کا اہتمام کرتا ہو، اور ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال عطا کیا ہو اور وہ دن رات اس میں سے خرچ کرتا ہو۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2113]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5025) و مسلم (266 /815)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. قرآن پڑھنے اور عمل کرنے والوں کے درجات کا بیان
وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مثل الْمُؤمن الَّذِي يقْرَأ الْقُرْآن كَمثل الْأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طِيبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يقْرَأ الْقُرْآن كَمثل التمرة لَا ريح لَهَا وطعمها حلوومثل الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يقْرَأ الْقُرْآن مثل الريحانة رِيحهَا طيب وَطَعْمُهَا مَرٌّ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «الْمُؤْمِنُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَعْمَلُ بِهِ كَالْأُتْرُجَّةِ وَالْمُؤْمِنُ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَعْمَلُ بِهِ كَالتَّمْرَةِ»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کی تلاوت کرنے والا مومن نارنگی کی طرح ہے اس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور وہ خوش ذائقہ بھی ہے، اور قرآن کی تلاوت نہ کرنے والا مومن کھجور کی طرح ہے، جس کی خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ شیریں ہے، اورر قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال تمے کی طرح ہے جس کی خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے جبکہ قرآن پڑھنے والا منافق نازبو کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی ہے اور ذائقہ کڑوا ہے۔ “ متفق علیہ۔ اور ایک روایت میں ہے: ”قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے والا مومن ترنجبین کی مثل ہے جبکہ قرآن نہ پڑھنے والا لیکن اس پر عمل کرنے والا مومن کھجور کی طرح ہے۔ “ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2114]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5437) و مسلم (797/243)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اس چیز کا بیان کہ دنیا و آخرت کی کامیابی قرآن پر عمل سے ہے
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن الله يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ» . رَوَاهُ مُسلم
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ، اس کتاب کے ذریعے کچھ لوگوں کو رفعت عطا فرماتا ہے اور کچھ لوگوں کو پستی کا شکار کر دیتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2115]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (817/269)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح