الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لیلۃ القدر سے عدم واقفیت
حدیث نمبر: 2086
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ ثُمَّ أَطْلَعَ رَأسه. فَقَالَ: «إِنِّي اعتكفت الْعشْر الأول ألتمس هَذِه اللَّيْلَة ثمَّ اعتكفت الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِي إِنَّهَا فِي الْعشْر الْأَوَاخِر فَمن اعْتَكَفْ مَعِي فَلْيَعْتَكِفِ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ فَقَدْ أُرِيتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ مِنْ صَبِيحَتِهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالْتَمِسُوهَا فِي كُلِّ وِتْرٍ» . قَالَ: فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَلَى عَرِيشٍ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَبَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى جَبْهَتِهِ أَثَرُ المَاء والطين وَالْمَاء مِنْ صَبِيحَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ فِي الْمَعْنَى وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ إِلَى قَوْلِهِ: فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعشْر الْأَوَاخِر. وَالْبَاقِي للْبُخَارِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا، پھر آپ نے درمیانے عشرے میں ایک چھوٹے سے خیمے میں اعتکاف کیا، پھر آپ نے اپنا سر باہر نکال کر فرمایا: میں نے پہلا عشرہ اعتکاف کیا، میں اس رات کو تلاش کرنا چاہتا تھا، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میرے پاس فرشتہ آیا تو مجھے کہا گیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے، جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے تو وہ آخری عشرہ اعتکاف کرے، مجھے یہ رات دکھائی گئی تھی، پھر مجھے بھلا دی گئی، میں نے اس کی صبح خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے، اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اسے ہر طاق رات میں تلاش کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں، اس رات بارش ہوئی، مسجد کی چھت شاخوں سے بنی ہوئی تھی وہ ٹپکنے لگی، میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ کی پیشانی پر کیچڑ کا نشان تھا اور یہ اکیسویں کی رات (یعنی اکیسویں تاریخ) تھی۔ متفق علیہ۔ معنی کے لحاظ سے بخاری، مسلم، اس پر متفق اور ((فقیل لی انھا فی العشر الا واخر)) تک مسلم کے الفاظ ہیں، جب کہ باقی صحیح بخاری کے الفاظ ہیں۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2086]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2016) و مسلم (1167/213)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. تیئسویں رات کی صبح کا ذکر
حدیث نمبر: 2087
وَفِي رِوَايَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ: «لَيْلَة ثَلَاث وَعشْرين» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن انیس کی روایت میں ہے، فرمایا: تیئسویں رات۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2087]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1168/218)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لیلۃ القدر کی نشانی
حدیث نمبر: 2088
وَعَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ. فَقَالَ C أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
زرّ بن حبیش بیان کرتے ہیں، میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کے بھائی ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص پورا سال تہجد پڑھے گا وہ شب قدر پا لے گا، تو انہوں نے فرمایا: اللہ اس پر رحم فرمائے انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ لوگ اس پر ہی اعتماد نہ کر لیں، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ (شب قدر) رمضان میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے، پھر انہوں نے ان شاء اللہ کہے بغیر قسم اٹھا کر کہا وہ ستائیسویں شب ہے، میں نے کہا: ابومنذر! آپ یہ کیسے کہتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس کی علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتائی تھی کہ اس روز سورج طلوع ہو گا تو اس کی شعائیں نہیں ہوں گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2088]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (762/179)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. آخر رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ عمل کرنا
حدیث نمبر: 2089
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيره. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس قدر آخری عشرے میں (عبادت و سخاوت کرنے کی) کوشش کرتے تھے وہ اس کے علاوہ کسی اور وقت نہیں کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2089]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1175/8)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. آخری عشرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عبادت کے لئے کمر کس لینا
حدیث نمبر: 2090
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ وَأَحْيَا ليله وَأَيْقَظَ أَهله
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (عبادت کے لیے) کمر بستہ ہو جاتے، شب بیداری فرماتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بیدار رکھتے تھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2090]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2024) و مسلم (1174/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. شب قدر کی دعا
حدیث نمبر: 2091
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا؟ قَالَ: قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعَفُ عَنِّي. رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه وَالتِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر میں جان لوں کہ کون سی رات شب قدر ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو: اے اللہ! بے شک تو درگزر فرمانے والا ہے، درگزر کو پسند فرماتا ہے پس مجھ سے بھی درگزر فرما۔ احمد، ابن ماجہ، ترمذی، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2091]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (151/6 ح 25898) و ابن ماجه (3850) و الترمذي (3513)
٭ عبد الله بن بريدة لم يسمع من عائشة رضي الله عنها کما قال الدارقطني (السنن 233/3 ح 3517) والبيھقي (1187) و دفاع ابن الترکماني باطل لأن الخاص مقدم علي العام و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جاگنا
حدیث نمبر: 2092
وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْتَمِسُوهَا يَعْنَى لَيْلَة الْقدر فِي تسع بَقينَ أَو فِي سبع بَقينَ أَو فِي خمس بَقينَ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: شب قدر کو اکیسویں یا تیئسویں یا پچیسویں یا ستائیسویں یا انتیسویں رات میں تلاش کرو۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2092]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (794 و قال: حسن صحيح) [و صححه ابن خزيمة (2175) و ابن حبان (الإحسان: 3678) والحاکم (438/1) ووافقه الذهبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. لیلۃ القدر رمضان میں آتی ہے
حدیث نمبر: 2093
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ: «هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَقَالَ: رَوَاهُ سُفْيَان وَشعْبَة عَن أبي إِسْحَق مَوْقُوفا على ابْن عمر
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شب قدر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ پورے رمضان میں ہے۔ ابوداؤد، اور انہوں نے فرمایا: سفیان اور شعبہ نے ابواسحاق کی سند سے ابن عمر سے موقوف روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2093]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1387)
٭ أبو إسحاق عنعن و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. لیلۃ القدر کے لئے تیئسویں رات میں بلانے کا ذکر
حدیث نمبر: 2094
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي بَادِيَةً أَكُونُ فِيهَا وَأَنا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْد الله فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ: «انْزِلْ لَيْلَة ثَلَاث وَعشْرين» . قيل لِابْنِهِ: كَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَإِذَا صَلَّى الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَيْهَا وَلحق بباديته. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے جنگل میں رہتا ہوں، اور میں الحمد للہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے ایک رات کے متعلق حکم فرمائیں کہ میں اس رات اس مسجد میں قیام کروں، آپ نے فرمایا: تئیسویں رات کو قیام کر۔ ان کے بیٹے سے پوچھا گیا، آپ کے والد کیسے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا: جب آپ عصر پڑھ لیتے تو مسجد میں داخل ہو جاتے اور پھر آپ کسی حاجت کے لیے وہاں سے نہ نکلتے حتیٰ کہ نماز فجر پڑھ لیتے، جب فجر پڑھ لیتے تو وہ مسجد کے دروازے پر اپنی سواری پاتے اور اس پر سوار ہو کر اپنے جنگل میں آ جاتے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2094]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1380) [و صححه ابن خزيمة (2200) و أصله عند مسلم (1168) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. لیلۃ القدر کی تاریخ مقرر نہیں ہے
حدیث نمبر: 2095
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ: «خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَة وَالْخَامِسَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شب قدر کے متعلق ہمیں بتانے کیلئے تشریف لائے تو دو مسلمان باہم جھگڑ رہے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لیے آیا تھا، لیکن فلاں اور فلاں باہم جھگڑ پڑے تو وہ مجھ سے اٹھا لی گئی اور ممکن ہے کہ تمہارے لیے بہتر ہو، لہذا تم اسے اکیسویں، تیئسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2095]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2023)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    Next