الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. نفلی روزے کی نیت کا بیان
حدیث نمبر: 2076
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا قَالَ: «فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ» . ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ: «أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟ ہم نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں پھر روزہ سے ہوں۔ پھر آپ کسی روز ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمیں حیس (کھجور، گھی اور پنیر سے تیار کردہ حلوہ) ہدیہ کیا گیا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے دکھاؤ، میں نے صبح روزہ رکھا ہوا تھا۔ آپ نے (اسے) کھا لیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2076]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (170 / 1154)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. روزہ توڑنے کے لیے ضیافت عذر ہے یا نہیں
حدیث نمبر: 2077
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ فَقَالَ: «أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ» . ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ فَدَعَا لأم سليم وَأهل بَيتهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو انہوں نے کھجور اور گھی آپ کی خدمت میں پیش کیا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گھی اور کھجوریں واپس اُن کے برتن میں ڈال دو کیونکہ میں روزہ سے ہوں۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور گھر کے ایک کونے میں نفل نماز ادا کی اور ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2077]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1982)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نفلی روزے کی قضا نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 2078
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ وَإِن كَانَ مُفطرا فيطعم» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے جبکہ وہ روزہ سے ہو تو وہ کہے: میں روزہ سے ہوں۔ اور ایک روایت میں ہے: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے، اگر وہ روزے سے ہو تو وہ دعا کرے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھا لے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2078]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1150/159)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نفلی روزہ توڑنے پر کوئی نقصان نہیں
حدیث نمبر: 2079
عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَلَى يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ لَهَا: «أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟» قَالَتْ: لَا. قَالَ: «فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ وَفِيهِ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ: «الصَّائِم أَمِيرُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أفطر»
ام ہانی رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب فتح مکہ کا دن تھا تو فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں، جبکہ ام ہانی رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں جانب تھیں، پس لونڈی برتن میں مشروب لائی اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا، آپ نے اس سے نوش فرمایا، بعد ازاں آپ نے برتن ام ہانی کو دیا تو انہوں نے اس سے پیا پھر انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے تو روزہ توڑ لیا ہے، میں تو روزے سے تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تم کوئی قضا دے رہی تھیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نفلی تھا تو پھر تمہارے لیے مضر نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی، دارمی۔ احمد اور ترمذی کی ایک روایت اسی طرح ہے اور اس میں ہے: انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں تو روزہ سے تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نفلی روزہ دار اپنے نفس کا امیر ہے، وہ اگر چاہے تو رکھے (یعنی پورا کرے) اور اگر چاہے تو افطار کر لے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2079]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أبو داود (2456) و الترمذي (731. 732) و الدارمي (16/2 ح 17430) و أحمد (341/6 ح 2743، 343/2 ح 27448)
٭ يزيد بن أبي زياد ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. نفلی روزہ توڑنے پر قضاء
حدیث نمبر: 2080
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ صَائِمَتَيْنِ فَعَرَضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلَنَا مِنْهُ فَقَالَتْ حَفْصَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَعُرِضَ لَنَا طَعَامٌ اشْتَهَيْنَاهُ فَأَكَلَنَا مِنْهُ. قَالَ: «اقْضِيَا يَوْمًا آخَرَ مَكَانَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ جَمَاعَةً مِنَ الْحُفَّاظِ رَوَوْا عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَائِشَةَ مُرْسَلًا وَلَمْ يذكرُوا فِيهِ عَن عُرْوَة وَهَذَا أصح وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ زُمَيْلٍ مَوْلَى عُرْوَةَ عَن عُرْوَة عَن عَائِشَة
امام زہری، عروہ سے اور وہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں اور حفصہ رضی اللہ عنہ روزہ سے تھیں، ہمیں کھانا پیش کیا گیا تو ہمیں اس کی خواہش ہوئی تو ہم نے اس میں سے کھا لیا، حفصہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم دونوں روزہ سے تھیں، ہمیں کھانا پیش کیا گیا تو ہمیں اس کی خواہش ہوئی تو ہم نے اس میں سے کھا لیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی جگہ کسی اور دن سے قضا کرو۔ ضعیف۔ ترمذی اور انہوں نے حفاظ کی جماعت کا ذکر کیا، انہوں نے زہری عن عائشہ رضی اللہ عنہ کی سند سے مرسل روایت کیا ہے اور انہوں نے اس میں عروہ کا ذکر نہیں کیا، اور یہی زیادہ صحیح ہے، اور امام ابوداؤد نے اسے عروہ کے آزاد کردہ غلام زمیل عن عروہ عن عائشہ رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2080]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (735) و أبو داود (2457)
٭ جعفر: صدوق يھم في حديث الزھري و الزھري مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. روزے دار کے پاس کھانے سے روزے دار کو ثواب ملتا ہے
حدیث نمبر: 2081
وَعَن أم عمَارَة بنت كَعْب إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَتْ لَهُ بِطَعَامٍ فَقَالَ لَهَا: «كُلِي» . فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَفْرَغُوا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ہاں تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے لیے کھانا منگوایا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کھاؤ۔ انہوں نے عرض کیا، میں روزہ سے ہوں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب روزہ دار کے پاس کھایا جائے تو فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ کھانے والے (کھانے سے) فارغ ہو جاتے ہیں۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2081]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (365/6 ح 27599) و الترمذي (785 وقال: حسن صحيح .) و ابن ماجه (1748) والدارمي (17/2 ح 1745)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. روزے دار کو بہترین رزق جنت میں دیا جائے گا
حدیث نمبر: 2082
عَن بُرَيْدَة قَالَ: دَخَلَ بِلَالٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَغَدَّى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغَدَاءَ يَا بِلَالُ» . قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَأْكُلُ رِزْقَنَا وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ أشعرت يَا بِلَال أَن الصَّائِم نُسَبِّح عِظَامه وَتَسْتَغْفِر لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أَكَلَ عِنْدَهُ؟» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بلال رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ناشتہ کر رہے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! ناشتہ کر لو۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں روزہ سے ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں جبکہ بلال کا عمدہ رزق جنت میں ہے، بلال! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب روزہ دار کے پاس کھایا جائے تو اس کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں اور فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ اسنادہ موضوع۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2082]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (3586) [و ابن ماجه: 1749]
٭ فيه محمد بن عبد الرحمٰن من شيوخ بقية: کذبوه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع

--. طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو
حدیث نمبر: 2083
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ من رَمَضَان» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر تلاش کرو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2083]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2017)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لیلۃ القدر کو آخری طاق راتوں میں تلاش کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 2084
وَعَن ابْن عمر قَالَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِر»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چند صحابہ کو شب قدر بحالت خواب رمضان کے آخری ہفتہ (سات ایام) میں دکھائی گئی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری ہفتہ میں متفق و موافق ہیں، پس جو شخص اسے تلاش کرنا چاہے تو وہ اسے آخری ہفتے ہیں تلاش کرے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2084]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2015) و مسلم (205 /1165)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. خصوصی طور پر طاق راتوں میں لیلۃ القدر تلاش کرو
حدیث نمبر: 2085
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ: فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى فِي سَابِعَةٍ تَبْقَى فِي خَامِسَةٍ تَبْقَى. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس (شب قدر) کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو، شب قدر باقی رہنے والی نویں رات، ساتویں رات، پانچویں رات (یعنی اکیسویں، تئیسویں اور پچیسویں رات) میں ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2021)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next