الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. موسیٰ علیہ السلام کا فرعون سے نجات کے شکرانے کے طور پر روزہ رکھنا
حدیث نمبر: 2066
وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ أحب إِلَى الله» فِي بَاب الْأُضْحِية
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((ما من ایام احب الی اللہ)) باب الاضحیۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2066]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، تقدم (1471)»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. عاشوراء کے دن کا روزہ کیوں رکھا جائے
حدیث نمبر: 2067
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةِ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي تَصُومُونَهُ؟» فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ: أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَقَوْمَهُ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا فَنَحْنُ نَصُومُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ» فَصَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بصيامه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو یوم عاشورا کا روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ے ان سے دریافت کیا: یہ کون سا دن ہے جس کا تم روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، یہ ایک عظیم دن ہے، اللہ نے اس روز موسی ٰ ؑ اور ان کی قوم کو نجات دی جبکہ فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا تو موسی ٰ ؑ نے شکر کے طور پر اس دن کا روزہ رکھا تو ہم بھی اس روز کا روزہ رکھتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری نسبت موسی ٰ ؑ کے زیادہ حق دار ہیں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس روز کا روزہ رکھا اور اس کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2067]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2004) و مسلم (1130/127)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ہفتہ اور اتوار کا روزہ نہ رکھنا مشرکوں کی مخالفت ہے
حدیث نمبر: 2068
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ يَوْمَ السَّبْتِ وَيَوْمَ الْأَحَدِ أَكْثَرَ مَا يَصُومُ مِنَ الْأَيَّامِ وَيَقُولُ: «إِنَّهُمَا يَوْمَا عِيدٍ لِلْمُشْرِكِينَ فَأَنَا أُحِبُّ أَن أخالفهم» . رَوَاهُ أَحْمد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیادہ تر ہفتہ اور اتوار کے دن روزہ رکھا کرتے تھے، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: یہ دونوں مشرکین کے ایام عید ہیں، لہذا میں ان کی مخالفت کرنا پسند کرتا ہوں۔ اسنادہ حسن لذاۃ، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2068]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن لذاته، رواه أحمد (324/6 ح 27286) [و صححه ابن خزيمة (318/3 ح 2167) و ابن حبان (الموارد: 941. 942) والحاکم (1/ 436) ووافقه الذهبي .]
٭ عبد الله بن محمد بن عمر بن علي ثقة و ثقه الذهبي في الکاشف و ابن خزيمة وغيرهما .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن لذاته

--. عاشوراء کے دن کا روزہ رکھنے کا ذکر
حدیث نمبر: 2069
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُ وَلم يتعاهدنا عِنْده. رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوم عاشورا کا روزہ رکھنے کا ہمیں حکم فرمایا کرتے تھے، اس کی ہمیں ترغیب دیا کرتے تھے اور اس کے متعلق ہمیں نصیحت فرمایا کرتے تھے، جب رمضان فرض کیا گیا تو آپ نے اس کے متعلق ہمیں حکم فرمایا نہ منع کیا اور نہ ہی ہمیں اس کے متعلق نصیحت فرمائی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2069]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (125/ 1128)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چار چیزوں کو نہ چھوڑنا
حدیث نمبر: 2070
وَعَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِيَامُ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرِ وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَانِ قبل الْفجْر» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
حفصہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، چار امور ہیں جنہیں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ترک نہیں کیا کرتے تھے: یوم عاشورا کا روزہ، ذوالحجہ کے دس روزے، ہر ماہ تین روزے اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔ سندہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2070]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه النسائي (220/4 ح 2418)
٭ أبو إسحاق الأشجعي لم أجد من وثقه و حديث النسائي (2419) يغني عنه عن حديثه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. ایام بیض (مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ) کے روزوں کا بیان
حدیث نمبر: 2071
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفْطِرُ أَيَّامَ الْبيض فِي حضر وَلَا فِي سفر. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حضر و سفر میں ایام بیض (تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ) کا روزہ نہیں چھوڑتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2071]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (198/4. 199 ح 2347)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. پیر اور جمعرات کا روزہ
حدیث نمبر: 2072
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی زکوۃ ہے جبکہ جسم کی زکوۃ روزہ ہے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2072]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1745)
٭ موسي بن عبيدة: ضعيف و جمھان: مجھول و للحديث طرق لا يصح منھا شئ .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. پیر اور جمعرات کے دن کے روزوں کی اہمیت
حدیث نمبر: 2073
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. فَقَالَ: إِنَّ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ يَغْفِرُ اللَّهُ فِيهِمَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ إِلَّا ذَا هَاجِرَيْنِ يَقُولُ: دَعْهُمَا حَتَّى يصطلحا. رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے، آپ سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! آپ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے ہیں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک پیر اور جمعرات کے روز اللہ باہم قطع تعلق کرنے والے دو آدمیوں کے سوا ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے اور وہ فرماتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ دونوں صلح کر لیں۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2073]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (329/2 ح 8343) و ابن ماجه (1740)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اللہ تعالیٰ کے لئے ایک دن کا روزہ رکھنا جہنم سے دوری کا باعث
حدیث نمبر: 2074
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَامَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ بَعَّدَهُ اللَّهُ مِنْ جَهَنَّمَ كَبُعْدِ غُرَابٍ طَائِرٍ وَهُوَ فرخ حَتَّى مَاتَ هرما» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر ایک روزہ رکھتا ہے تو اللہ اسے جہنم سے اس قدر دور فرما دیتا ہے جیسے ایک اڑنے والا کوا بچپن کی عمر سے اڑنا شروع کرے اور بوڑھا ہونے تک اڑتا رہے حتیٰ کہ وہ فوت ہو جائے۔ (وہ ساری زندگی میں جتنا فاصلہ طے کرتا ہے اللہ اس شخص کو اتنی مسافت جہنم سے دور کر دیتا ہے)۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2074]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (526/2 ح 10820)
٭ فيه رجل ھو عمرو بن ربيعة مجھول الحال ولھيعة أبو عبد الله مستور و ابن لھيعة عنعن و حديث الترمذي (1622) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. باب
حدیث نمبر: 2075
وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنْ سَلَمَةَ بن قيس
امام بیہقی نے اسے سلمہ بن قیس سے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2075]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (3590) [والبزار (کشف الاستار: 1037) ]
٭ زبان بن فائد ضعيف، و لھيعة و أبو الشعثاء عمرو بن ربيعة مجھولان و ابن لھيعة عنعن و انظر الحديث السابق (2074)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next