الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. موت مومن کے لیےاللہ کی رحمت ہے
حدیث نمبر: 1603
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ: «مُسْتَرِيحٌ أَوْ مُسْتَرَاحٌ مِنْهُ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا المستريح والمستراح مِنْهُ؟ فَقَالَ: «الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يستريح مِنْهُ الْعباد والبلاد وَالشَّجر وَالدَّوَاب»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے۔ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ راحت پا گیا یا دوسرے اس سے راحت پا گئے اس سے کیا مراد ہے؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ مومن دنیا کی مشکلات اور تکلیفوں سے راحت پا کر اللہ کی رحمت کی طرف جاتا ہے جبکہ فاجر شخص سے عبادوبلاد اور درخت و حیوانات راحت پا جاتے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1603]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6512) و مسلم (950/61)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زندگی کو ایک مسافر کی طرح بسر کرنا
حدیث نمبر: 1604
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ» . وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: إِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ وَمِنْ حياتك لموتك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کندھے سے پکڑکر فرمایا: دنیا میں کسی اجنبی شخص یا کسی راہ گزر کی طرح رہو۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار نہ کرو، اور جب صبح ہو جائے تو پھر شام کا انتظار نہ کرو، اور صحت میں اپنی بیماری کے لیے اور اپنی حیات سے اپنی موت کے لیے توشہ حاصل کرو۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1604]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6416)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھنا چاہئے
حدیث نمبر: 1605
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ يَقُولُ: «لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ کی وفات سے تین روز قبل، فرماتے ہوئے سنا: تمہیں اللہ سے حسن ظن کی صورت میں موت آنی چاہیے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1605]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2877/81)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن بندوں سے اپنی ملاقات کے بارے میں پوچھنا
حدیث نمبر: 1606
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن شِئْتُم أنبأتكم مَا أَوَّلُ مَا يَقُولُ اللَّهُ لِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ مَا يَقُولُونَ لَهُ؟» قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُول للْمُؤْمِنين هَل أَحْبَبْتُم لقائي؟ فَيَقُولُونَ نَعَمْ يَا رَبَّنَا فَيَقُولُ: لِمَ؟ فَيَقُولُونَ: رَجَوْنَا عَفْوَكَ وَمَغْفِرَتَكَ. فَيَقُولُ: قَدْ وَجَبَتْ لَكُمْ مَغْفِرَتِي. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَأَبُو نُعَيْمٍ فِي الْحِلْية
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتائے دیتا ہوں کہ روز قیامت سب سے پہلے اللہ مومنوں سے کیا فرمائے گا اور وہ سب سے پہلے اس سے کیا عرض کریں گے؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ مومنوں سے فرمائے گا: کیا تم مجھے ملنا پسند کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے: جی ہاں، ہمارے پروردگار! وہ پوچھے گا: کس لیے؟ وہ عرض کریں گے: ہمیں آپ کے عفوو درگزر اور مغفرت کی امید تھی، وہ فرمائے گا پس میری مغفرت تمہارے لیے واجب ہو گئی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1606]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (268/5. 269 ح 1452) و أبو نعيم في حلية الأولياء (179/8) [و أحمد 238/5]
٭ فيه عبيد الله بن زحر ضعيف ضعفه الجمھور.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 1607
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لذتوں کو کاٹ دینے والی، موت کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1607]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2307 وقال: حسن غريب.) والنسائي (4/4 ح 1825) و ابن ماجه (4258) [و صححه ابن حبان (2559. 2562) والحاکم علٰي شرط مسلم (4/ 321) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اللہ تعالیٰ سے حیا کرنے کا حق
حدیث نمبر: 1608
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: «اسْتَحْيُوا مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ» قَالُوا: إِنَّا نَسْتَحْيِي مِنَ اللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ: «لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ مَنِ اسْتَحْيَى مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ فَلْيَحْفَظِ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى وَلْيَحْفَظِ الْبَطْنَ وَمَا حَوَى وَلْيَذْكُرِ الْمَوْتُ وَالْبِلَى وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدِ اسْتَحْيَى مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز اپنے صحابہ سے فرمایا: اللہ سے حیا کرو جس طرح اس سے حیا کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! الحمد للہ ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بات نہیں ہے، بلکہ جو شخص اللہ سے ایسے حیا کرتا ہے جیسے حیا کرنے کا حق ہے تو وہ سر اور ان چیزوں کی جو سر میں ہیں (آنکھ، کان، زبان) کی حفاظت کرے، اور وہ پیٹ اور اس کے متعلقات (شرم گاہ، ہاتھ، پاؤں اور دل وغیرہ) کی حفاظت کرے، وہ موت اور بوسیدہ ہونے کو یاد رکھے، اور جو آخرت چاہتا ہے وہ دنیا ترک کر دے۔ جو شخص اس طرح کرے تو اس نے اللہ سے ایسے حیا کیا جیسے اس سے حیا کرنے کا حق ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1608]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أحمد (387/1 ح 3671) والترمذي (2458) [و صححه الحاکم (323/4) ووافقه الذهبي و للحديث شواھد. ]
٭ صباح بن محمد ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. موت مؤمن کے لئے تحفہ ہے
حدیث نمبر: 1609
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ ك قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُحْفَةُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت مومن کے لیے تحفہ ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1609]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9884)
٭ فيه عبد الرحمٰن الإفريقي ضعيف ولم أقف علٰي سند الطبراني في الکبير و قول بعض العلماء ’’إسناده جيد‘‘ و’’رجاله ثقات‘‘ لا يفيد حتي نقف علي سند الطبراني لأن تساھل ھؤلاء الناقلين مشھور.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مومن کی موت کا منظر
حدیث نمبر: 1610
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن مرتا ہے تو اس کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1610]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (982 وقال: حسن.) والنسائي (5/4. 6 ح 1829. 1830) و ابن ماجه (1452) [و صححه ابن حبان (الإحسان: 3000) والحاکم علٰي شرط الشيخين (361/1) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اچانک موت کا بیان
حدیث نمبر: 1611
وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْتُ الْفُجَاءَة أَخْذَةُ الْأَسَفِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَرَزِينٌ فِي كِتَابِهِ: «أَخْذَةُ الأسف للْكَافِرِ وَرَحْمَة لِلْمُؤمنِ»
عبیداللہ بن خالد بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچانک موت، غضب کی گرفت ہے۔ ابوداؤد۔ امام بیہقی ؒ نے شعب الایمان میں اور رزین نے اپنی کتاب میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: غضب کی پکڑ کافر کے لیے ہے جبکہ مومن کے لیے رحمت ہے۔ صحیح۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1611]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3110 و إسناده صحيح) والبيھقي في شعب الإيمان (10218، و السنن الکبري 379/3 وسنده ضعيف، فيه عبيد الله بن الوليد الوصا في ضعيف) و رزين (لم أجده)
٭ و للحديث طريق موقوف عند البيھقي في سننه (379/3) وسنده ضعيف، الأعمش مدلس و عنعن و حديث البخاري (6512) و مسلم (950) يغني عنه. وللحديث شاھد ضعيف)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اللہ  تعالیٰ سے اچھا گمان رکھنا
حدیث نمبر: 1612
وَعَن أنس قَالَ: دخل النَّبِي عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَقَالَ: «كَيْفَ تجدك؟» قَالَ: أرجوالله يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنِّي أَخَافُ ذُنُوبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک نوجوان شخص کے پاس گئے جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھا، آپ نے فرمایا: تم کیسا محسوس کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اللہ سے امید رکھتا ہوں اور اپنے گناہوں سے ڈرتا ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے موقع پر کسی بندے کے دل میں دو چیزیں (امید اور خوف) اکٹھی ہو جائیں تو اللہ اسے وہ چیز عطا فرما دیتا ہے جس کی وہ امید کرتا ہے اور جس چیز سے وہ ڈر رہا ہوتا ہے اس سے اسے بے خوف کر دیتا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1612]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (983) و ابن ماجه (4261) [وصححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (763) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next