الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. جائے پیدائش سے دور وفات کی فضیلت
حدیث نمبر: 1593
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ ك تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا لَيْتَهُ مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ» . قَالُوا وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مدینہ میں پیدا ہونے والا ایک شخص فوت ہو گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھ کر فرمایا: کاش کہ یہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کسی اور جگہ فوت ہوتا۔ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کس لیے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک جب کوئی آدمی اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کسی جگہ فوت ہوتا ہے تو اس کی جائے پیدائش سے جائے وفات تک کے فاصلے کے برابر اسے جنت عطا کر دی جاتی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1593]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (7/4. 8 ح 1833) وابن ماجه (1614) [و صححه ابن حبان (729) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سفر میں مرنا شہادت کی موت
حدیث نمبر: 1594
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَوْتُ غُرْبَةٍ شَهَادَةٌ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پردیس کی موت شہادت ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1594]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1613)
٭ فيه الھذيل بن الحکم: لين الحديث و للحديث شواھد ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بیمار ہو کر مرنا شہادت اور قبر کے فتنوں سے حفاظت
حدیث نمبر: 1595
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ مَرِيضًا مَاتَ شَهِيدًا أَوْ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَغُدِيَ وَرِيحَ عَلَيْهِ بِرِزْقِهِ مِنَ الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بیماری کی حالت میں فوت ہوتا ہے تو وہ شہادت کی موت مرتا ہے، اسے قبر کے فتنے سے بچا لیا جاتا ہے، صبح و شام اسے جنت سے رزق پہنچا دیا جاتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1595]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (1615) والبيھقي في شعب الإيمان (9897)
٭ فيه إبراهيم بن محمد الأسلمي متروک متھم.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. طاعون سے مرنے والا شہید
حدیث نمبر: 1596
عَن الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ على فرشهم إِلَى رَبنَا فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنَ الطَّاعُونِ فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَاننَا قتلوا كَمَا قتلنَا وَيَقُول: المتوفون على فرشهم إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا فَيَقُولُ رَبنَا: انْظُرُوا إِلَى جراحهم فَإِن أشبهت جراحهم جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قد أشبهت جراحهم. رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شہداء اور اپنے بستروں پر وفات پانے والے، طاعون کی وجہ سے فوت ہونے والوں کے بارے میں ہمارے رب عزوجل کے سامنے مقدمہ پیش کریں گے تو شہداء عرض کریں گے: ہمارے بھائی ہیں وہ ویسے ہی شہید کیے گئے جیسے ہم شہید کیے گئے، جبکہ فوت ہونے والے کہیں گے، یہ ہمارے بھائی ہیں، یہ بھی ویسے ہی اپنے بستروں پر فوت ہوئے جس طرح ہم فوت ہوئے، ہمارا رب فرمائے گا: ان کے زخم دیکھو، اگر تو ان کے زخم، مقتولین (شہداء) کے زخموں کی طرح ہیں تو پھر یہ ان میں سے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں، پس ان کے زخم انہی کے زخموں سے مشابہ تھے۔ حسن، رواہ احمد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1596]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (128/4. 129 ح 17291) و النسائي (37/6. 38 ح 3166)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جہاں طاعون ہو وہاں سے نہ بھاگنے اور وہیں رہنے کا حکم
حدیث نمبر: 1597
وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْفَارُّ مِنَ الطَّاعُونِ كَالْفَارِّ مِنَ الزَّحْفِ وَالصَّابِرُ فِيهِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: طاعون سے فرار ہونے والا میدان جہاد سے فرار ہونے والے کی طرح ہے، اور وہاں صبر کرنے (رک جانے) والے کے لیے شہید کا ثواب ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1597]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (353/3 ح 14853)
٭ فيه عمرو بن جابر: ضعيف متھم، و روي أحمد (145/6، 255) بسند حسن عن عائشة رضي الله عنھا عن رسول الله ﷺ قال: ’’الفار من الطاعون کالفار من الزحف.‘‘»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. موت کی دعا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1598
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يستعتب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے، اگر تو وہ نیکوکار ہے تو شاید کہ وہ نیکیوں میں اضافہ کر لے، اور اگر وہ خطا کار ہے تو شاید کہ وہ توبہ کر لے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1598]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5673)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. موت کی آرزو کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1599
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ انْقَطَعَ أَمَلُهُ وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خيرا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی موت کی تمنا کرے نہ اس کے آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے، کیونکہ جب وہ فوت ہو جاتا ہے تو اس کی امید منقطع ہو جاتی ہے، اور مومن کی عمر تو اس کے لیے خیرو بھلائی کے اضافہ کا باعث ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1599]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2682/13)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. تکلیفوں کی وجہ سے موت کی دعا کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1600
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ فَإِنْ كَانَ لابد فَاعِلًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لي
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی تکلیف پہنچنے پر موت کی تمنا نہ کرے، اگر اس کو ضرور کہنا ہے تو وہ یوں کہے: اے اللہ! جب تک میرا زندہ رہنا میرے لیے بہتر ہے تب تک مجھے زندہ رکھنا، اور جب وفات میرے لیے بہتر ہو تب مجھے (دنیا سے) اٹھا لینا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1600]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5671) و مسلم (2680/10)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مومن کی موت کا انعام اللہ تعالیٰ کی رضا ہے
حدیث نمبر: 1601
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ: «لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حضر بشر بِعَذَاب الله وعقوبته فَلَيْسَ شَيْء أكره إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ الله لقاءه»
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے تو اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہ یا آپ کی کسی اور زوجہ مححترمہ نے فرمایا: بے شک ہم تو موت کو نا پسند کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بات نہیں ہے، بلکہ مومن کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کی رضا مندی اور اس کی عزت افزائی کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر جو اس کے آگے ہونے والا ہوتا ہے وہ اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے لہذا وہ اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے، اور جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر اس کو مستقبل سے زیادہ ناگوار کوئی چیز نظر نہیں آتی تو وہ اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1601]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6507) و مسلم (2683/14)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے پہلے موت
حدیث نمبر: 1602
وَفِي رِوَايَةِ عَائِشَةَ: «وَالْمَوْتَ قَبْلَ لِقَاء الله»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے: اللہ کی ملاقات سے پہلے موت ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1602]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2684/15)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next