الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی والدہ ماجدہ کے لیے دعائے مغفرت سے منع کر دیا گیا
حدیث نمبر: 1763
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهَ فَقَالَ: «اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَن أسْتَغْفر لَهَا فَلم يُؤذن لي ن وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ خود بھی روئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی رلایا، پھر فرمایا: میں نے ان کی مغفرت طلب کرنے کے متعلق اپنے رب سے اجازت طلب کی تو مجھے اس کی اجازت نہ ملی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کے متعلق اس سے اجازت طلب کی تو مجھے اجازت مل گئی، پس تم قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ موت یاد دلاتی ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1763]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (976/106)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قبرستان والوں کے لیے دعائے مغفرت
حدیث نمبر: 1764
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب وہ قبرستان جانے کا ارادہ کرتے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے: مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں، ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت طلب کرتے ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1764]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (975/104)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قبرستان سے گزرتے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 1765
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورٍ بِالْمَدِينَةِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مدینہ کی قبروں کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف چہرہ مبارک کرتے ہوئے فرمایا: اہل قبور! تم پر سلامتی ہو، اللہ ہمیں اور تمہیں معاف فرمائے، تم ہمارے اسلاف ہو اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1765]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1053)
٭ قابوس فيه لين کما في تقريب التهذيب (5445) و ضعفه الجمھور.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کے آخر وقت میں قبرستان جانا
حدیث نمبر: 1766
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا كَانَ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاكُمْ مَا تُوعِدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأهل بَقِيع الْغَرْقَد» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رات قیام میرے پاس ہوتا تو آپ رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے: مومن قوم کے گھرو! تم پر سلامتی ہو اور جس کل کے لیے تم سے وعدہ کیا گیا تھا اور تمہیں اس کے لیے مہلت دی گئی تھی وہ تم تک پہنچ چکا، اور بے شک ہم تم سے ملنے والے ہیں، اے اللہ! بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرما۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1766]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (974/102)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قبر پر جائے تو کیا دعا پڑھی جائے
حدیث نمبر: 1767
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَيْفَ أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ تَعْنِي فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ قَالَ: قُولِي: السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ للاحقون. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! زیارت قبور کے موقع پر میں کیسے دعا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کریں: مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو، اللہ ہم سے آگے جانے والوں اور ہم سے پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائے، اور اگر اللہ نے چاہا تو بے شک ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1767]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (974/103)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ہر جمعہ کے دن ماں باپ کی قبر پر جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1768
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ يُرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدِهِمَا فِي كُلِّ جُمُعَةٍ غُفِرَ لَهُ وَكُتِبَ بَرًّا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان مُرْسلا
محمد بن نعمان، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرفوع روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر جمعے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کرتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے اور اسے (والدین کا) اطاعت گزار لکھا جاتا ہے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں مرسل روایت کیا ہے۔ موضوع۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1768]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1/7901)
٭ محمد بن النعمان أبو اليمان: مجھول (الجرح والتعديل 108/8) ھو رواه عن يحيي بن العلاء (متروک متھم) عن عبد الکريم أبي أمية: ضعيف عن مجاھد عن أبي ھريرة به مرفوعًا، رواه الطبراني في الصغير (69/2 ح 969) والأوسط (6110) فھو موضوع.»


قال الشيخ زبير على زئي: موضوع

--. قبر کی زیارت آخرت کی یاد دلاتی ہے
حدیث نمبر: 1769
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا وتذكر الْآخِرَة» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا، اب ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ دنیا سے بے رغبت کرتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1769]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (1571)
٭ ابن جريج عنعن و للحديث شواھد عند مسلم (977) وغيره دون قوله: ’’فإنھا تزھد في الدنيا.‘‘»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. عورتوں کے لیے قبرستان جانا
حدیث نمبر: 1770
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعن زوارات الْقُبُورِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح وَقَالَ: قَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ هَذَا كَانَ قبل أَن يرخص النَّبِي فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَلَمَّا رَخَّصَ دَخَلَ فِي رُخْصَتِهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا كَرِهَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ لِلنِّسَاءِ لِقِلَّةِ صَبْرِهِنَّ وَكَثْرَةِ جَزَعِهِنَّ. تمّ كَلَامه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ مزید فرمایا: بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ زیارت قبور کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رخصت سے پہلے تھا، جب آپ نے اجازت دے دی تو آپ کی اجازت میں مرد اور عورتیں سب داخل ہیں، اور ان میں سے بعض نے کہا: آپ نے عورتوں کے قبرستا ن جانے کو اس لیے نا پسند فرمایا کہ وہ صبر کم کرتی ہیں، جبکہ جزع و فزع زیادہ کرتی ہیں، امام ترمذی ؒ کا کلام مکمل ہوا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1770]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (442/3. 443 ح 15742) والترمذي (1056) و ابن ماجه (1576)
٭ و للحديث شواھد.»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کا بیان
حدیث نمبر: 1771
وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: كُنْتُ أَدْخُلُ بَيْتِيَ الَّذِي فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنِّي وَاضِعٌ ثَوْبِي وَأَقُولُ: إِنَّمَا هُوَ زَوْجِي وَأَبِي فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُمْ فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُهُ إِلَّا وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي حَيَاء من عمر. رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں اپنے اس حجرے میں جس میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مدفون) ہیں چلی جایا کرتی تھی، اور یہیں اپنی چادر اتار دیا کرتی تھی، اور میں (دل میں) کہتی تھی: وہ تو میرے شوہر ہیں اور دوسرے میرے والد ہیں، جب عمر رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ دفن کر دیا گیا تو اللہ کی قسم! میں عمر رضی اللہ عنہ سے حیا کی وجہ سے اپنے اوپر اچھی طرح چادر لے کر وہاں داخل ہوتی ہوں۔ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1771]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (202/6 ح 26179)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    21    22    23    24    25