الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. خواتین کے لیے درس
حدیث نمبر: 1753
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ. فَقَالَ: «اجْتَمِعْنَ فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا» فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ: «مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمَ بَيْنَ يَدَيْهَا من وَلَدهَا ثَلَاثَة إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابا ن النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوِ اثْنَيْنِ؟ فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ. ثُمَّ قَالَ: «وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ کی حدیث کے معاملے میں مرد حضرات سبقت لے گئے، آپ ہمارے لیے بھی ایک دن مقرر فرما دیں، جس روز ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ ہمیں وہ تعلیم دیں جو اللہ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دی ہے، آپ نے فرمایا: آپ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جایا کریں۔ پس وہ اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو آپ نے اللہ کی تعلیمات میں سے انہیں کچھ تعلیمات دیں، پھر فرمایا: تم میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے حجاب بن جائیں گے ان میں سے کسی عورت نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر دو ہوں؟ اس نے دو مرتبہ یہ بات کہی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر دو ہوں، اگر دو ہوں، اگر دو ہوں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1753]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (101)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حمل گر جانے کی وجہ سے بچے کے ختم ہو جانے پر بھی جنت کی بشارت
حدیث نمبر: 1754
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمَا ثَلَاثَةٌ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمَا» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ الله أَو اثْنَان؟ قَالَ: «أواثنان» . قَالُوا: أَوْ وَاحِدٌ؟ قَالَ: «أَوْ وَاحِدٌ» . ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ مِنْ قَوْلِهِ: «وَالَّذِي نَفسِي بِيَدِهِ»
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مسلمان والدین کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اللہ ان پر اپنا فضل و کرم فرماتے ہوئے انہیں جنت میں داخل فرمائے گا۔ صحابہ نے عرض کیا: اگر دو ہوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر دو ہوں انہوں نے پھر عرض کیا، اگر ایک ہو؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر ایک ہو تب بھی۔ پھر فرمایا: اس ذات کی قسم: جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نامکمل بچہ اپنی ماں کو اپنی آنول (ناف) سے کھینچ کر جنت میں لے جائے گا، بشرطیکہ وہ اس (کی وفات) پر صبر کرے۔ احمد، ابن ماجہ نے ((والذی نفسی بیدہ)) سے آخر تک حدیث روایت کی ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1754]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (241/5ح 22441) و ابن ماجه (1609)
٭ يحيي بن عبيد الله التيمي ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. معصوم فوت شدہ بچے اپنے والدین کے جنت میں داخلے کا ذریعہ ہوں گے
حدیث نمبر: 1755
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: من قَدَّمَ ثَلَاثَةً مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ: كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ. قَالَ: «وَاثْنَيْنِ» . قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ أَبُو الْمُنْذِرِ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قدمت وَاحِد. قَالَ: «وَوَاحِد» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کے تین نا بالغ بچے فوت ہو جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے مضبوط حصار بن جائیں گے۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے دو بچے فوت ہوئے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو بھی۔ سیدالقراء ابومنذر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میرا ایک بچہ فوت ہوا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک بھی۔ ترمذی، ابن ماجہ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1755]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1061) و ابن ماجه (1606)
٭ أبو عبيدة لم يسمع من أبيه و أبو محمد مولي عمر: مجھول.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بچّہ مرنے کے بعد جنت کے دروازے پر ماں باپ کا انتظار کرتا ہے
حدیث نمبر: 1756
وَعَنْ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ: أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبُّهُ؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ. فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا فَعَلَ ابْنُ فُلَانٍ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا تحب أَلا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ يَنْتَظِرُكَ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِكُلِّنَا؟ قَالَ: «بَلْ لِكُلِّكُمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
قرۃ مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کے ساتھ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا کرتا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جیسے اس سے محبت کرتا ہوں ویسے اللہ آپ سے محبت کرے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ پایا تو پوچھا: ابن فلاں کو کیا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ فوت ہو گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم پسند نہیں کرتے کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ تو تم اسے وہاں اپنا منتظر پاؤ؟ کسی آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ اس شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلکہ تم سب کے لیے ہے۔ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1756]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (25/5، 34. 35، 436/3) [والنسائي (23/4 ح 1871) و صححه ابن حبان (الموارد: 725) والحاکم (384/1) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. بچّہ ماں باپ کو جنت میں لے جانے کے لئے جھگڑے گا
حدیث نمبر: 1757
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن السِّقْطَ لَيُرَاغِمُ رَبَّهُ إِذَا أَدْخَلَ أَبَوَيْهِ النَّارَ فَيُقَالُ: أَيُّهَا السِّقْطُ الْمُرَاغِمُ رَبَّهُ أَدْخِلْ أَبَوَيْكَ الْجَنَّةَ فَيَجُرُّهُمَا بِسَرَرِهِ حَتَّى يُدْخِلَهُمَا الْجَنَّةَ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نا مکمل پیدا ہونے والے بچے کے والدین کو جہنم میں داخل کیے جانے کا ارادہ کیا جائے گا تو وہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا، تو اسے کہا جائے گا: اپنے رب سے جھگڑا کرنے والے نا مکمل بچے! اپنے والدین کو جنت میں لے جا، وہ اپنے آنول سے انہیں کھینچے گا حتیٰ کہ انہیں جنت میں لے جائے گا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1757]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1608)
٭ مندل ضعيف و أسماء بنت عابس: لا يعرف حالھا.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مصیبت کی ابتداء میں صبر کا اجر
حدیث نمبر: 1758
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابو امامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! اگر تو نے صدمے کی ابتدا پر ہی صبر کیا اور ثواب کی امید کی تو میں تیرے لیے جنت سے کم تر ثواب پر راضی نہیں ہوں گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1758]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه ابن ماجه (1597) [و صححه البوصيري] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مصیبت کا وقت یاد آنے پر «اِنَّا ِلله و اِنَّا اِليَهِ راجِعُون» پڑھنے پر ثواب
حدیث نمبر: 1759
وَعَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ وَلَا مُسْلِمَةٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَذْكُرُهَا وَإِنْ طَالَ عَهْدُهَا فَيُحْدِثُ لِذَلِكَ اسْتِرْجَاعًا إِلَّا جَدَّدَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَأَعْطَاهُ مِثْلَ أَجْرِهَا يَوْمَ أُصِيبَ بِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
حسین بن علی رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے، اور پھر اس (مصیبت کے واقع ہونے) کے طویل مدت بعد اسے نئے سرے سے یاد آ جائے اور وہ (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ لے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اسے نئے سرے سے اتنا ہی ثواب عطا فرما دیتا ہے جتنا اس نے اس مصیبت کے واقع ہونے کے روز ثواب عطا کیا تھا۔ اسنادہ ضعیف جذا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1759]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (201/1 ح 1734) والبيھقي في شعب الإيمان (9695)
٭ هشام بن زياد أبو المقدام متروک و أمه ’’لا تعرف‘‘ کما في آخر التقريب (ص 480)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. چھوٹی سی مصیبت پر بھی «اِنَّا ِلله و اِنَّا اِليَهِ راجِعُون» پڑھنا چاہئے
حدیث نمبر: 1760
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلْيَسْتَرْجِعْ فَإِنَّهُ مِنَ المصائب» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھے، کیونکہ یہ بھی مصائب میں سے ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1760]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9693)
٭ فيه يحيي بن عبيد الله: ضعيف متروک و أبوه مجھول و للحديث شواھد ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی فضیلت
حدیث نمبر: 1761
وَعَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: يَا عِيسَى إِنِّي بَاعِثٌ مِنْ بَعْدِكَ أُمَّةً إِذَا أَصَابَهُمْ مَا يُحِبُّونَ حَمِدُوا اللَّهَ وَإِنْ أَصَابَهُمْ مَا يَكْرَهُونَ احْتَسَبُوا وَصَبَرُوا وَلَا حِلْمَ وَلَا عَقْلَ. فَقَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ يَكُونُ هَذَا لَهُمْ وَلَا حِلْمَ وَلَا عَقْلَ؟ قَالَ: أُعْطِيهِمْ مِنْ حِلْمِي وَعِلْمِي. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ام درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے ابو درداء رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: میں نے ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: عیسی ٰ! میں تیرے بعد ایک امت بھیجنے والا ہوں، جب انہیں کوئی پسندیدہ چیز ملے گی تو وہ اللہ کی حمد بیان کریں گے، اور اگر کسی ناگوار چیز سے واسطہ پڑ گیا تو وہ ثواب کی امید کے ساتھ صبر کریں گے، حالانکہ کوئی حلم و عقل نہیں ہو گی، انہوں نے عرض کیا: میرے پروردگار! یہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ حلم و عقل نہ ہو؟ فرمایا: میں انہیں اپنے حلم و علم سے عطا کروں گا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1761]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9953)
٭ عبد الله بن صالح کاتب الليث بن سعد: لم يروعنه الحذاق ھذا الحديث، و يزيد بن ميسرة أبو حلبس: وثقه ابن حبان وحده.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. تین ممنوعہ امور کی اجازت
حدیث نمبر: 1762
عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تشْربُوا مُسكرا» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، (اب) ان کی زیارت کیا کرو، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا، اب جس قدر ضرورت محسوس کرو اسے رکھو، میں نے مشکیزے کے علاوہ نبیذ بنانے سے تمہیں منع کیا تھا، تم تمام برتنوں میں نبیذ بنا سکتے ہو، لیکن نشہ آور مشروب استعمال نہ کرو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1762]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (977/106)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    20    21    22    23    24    25    Next