الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. حضرت زید بن حارثہ جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کی شہادت
حدیث نمبر: 1743
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٍ وَابْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ تَعْنِي شَقَّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَمْ يُطِعْنَهُ فَقَالَ: انْهَهُنَّ فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ قَالَ: وَاللَّهِ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَزَعَمْتُ أَنَّهُ قَالَ: «فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ» . فَقُلْتُ: أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ لَمْ تَفْعَلْ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تَتْرُكْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ العناء
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ابن حارثہ رضی اللہ عنہ، جعفر رضی اللہ عنہ اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کی خبر شہادت پہنچی تو آپ (مسجد میں) بیٹھ گئے اور آپ کے چہرے پر غم کے آثار واضح تھے، اور میں دروازے کی جھری سے دیکھ رہی تھی، اتنے میں ایک آدمی آپ کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا: جعفر رضی اللہ عنہ کی خواتین رو رہی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا کہ: انہیں منع کرو۔ وہ چلا گیا (اور انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئیں) پھر وہ دوسری مرتبہ آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ وہ اس کی بات نہیں مانتیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں منع کر۔ لیکن وہ تیسری مرتبہ پھر آیا اور عرض کیا: اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! وہ ہم پر غالب آ گئیں ہیں، (عائشہ رضی اللہ عنہ) نے گمان کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔ میں نے کہا: اللہ تیری ناک خاک آلود کرے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو حکم دیا تو اسے بجا لایا نہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تکلیف پہنچانا ترک کیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1743]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1299) و مسلم (935/30)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ﷜ کی وفات
حدیث نمبر: 1744
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ بُكَاءً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَكُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ عَلَيْهِ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخُلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ؟» مَرَّتَيْنِ وَكَفَفْتُ عَنِ الْبُكَاءِ فَلَمْ أبك. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں نے کہا: پردیسی شخص پردیس میں فوت ہو گیا، میں اس مرتبہ اس قدر روؤں گی کہ ایک داستان بن جائے گی، میں اس پر رونے کی پوری تیاری کر چکی تھی کہ ایک عورت آئی وہ رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم ایسے گھر میں شیطان داخل کرنا چاہتی ہو جہاں سے اللہ نے اسے نکال باہر کیا ہے۔ آپ نے دو مرتبہ ایسے فرمایا۔ پس میں رونے سے رک گئی اور میں نہ روئی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1744]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (922/10)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ
حدیث نمبر: 1745
وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ فَجَعَلَتْ أُخْتُهُ عَمْرَةُ تبْكي: واجبلاه واكذا واكذا تُعَدِّدُ عَلَيْهِ فَقَالَ حِينَ أَفَاقَ: مَا قُلْتِ شَيْئًا إِلَّا قِيلَ لِي: أَنْتَ كَذَلِكَ؟ زَادَ فِي رِوَايَةٍ فَلَمَّا مَاتَ لَمْ تَبْكِ عَلَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ پر بے ہوشی طاری ہوئی تو ان کی بہن عمرہ رونے لگیں اور کہنے لگیں، آہ پہاڑ پر کتنا افسوس آہ اس طرح اور اس طرح، وہ ان کے محاسن بیان کرنے لگیں، جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے فرمایا: آپ نے جو کچھ بھی کہا، وہ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا تم اسی طرح ہو؟ اور ایک روایت میں یہ نقل کیا ہے: جب وہ (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ) شہید ہوئے تو پھر وہ ان پر نہ روئیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1745]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4267)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مرنے پر جو یہ کہتا ہے اے سردار۔۔۔
حدیث نمبر: 1746
وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا من ميت يَمُوت فَيقوم باكيهم فيقولك: واجبلاه واسيداه وَنَحْوَ ذَلِكَ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكَيْنِ يَلْهَزَانِهِ وَيَقُولَانِ: أَهَكَذَا كُنْتَ؟. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے اور اسے رونے والے کھڑے ہو کر کہتے ہیں: آہ پہاڑ! آہ سردار! اور اس طرح کی کوئی بات، تو اللہ اس (میت) پر دو فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو اسے مارتے ہوئے دھکے دے کر کہتے ہیں: کیا تو ایسے ہی تھا؟ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1746]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1003)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد کی وفات پر رونے کا بیان
حدیث نمبر: 1747
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُنَّ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالْقَلْبَ مُصَابٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل میں سے کوئی شخص فوت ہو گیا، تو عورتیں جمع ہو کر اس پر رونے لگیں، جبکہ عمر رضی اللہ عنہ انہیں روکنے اور دور ہٹانے کے لیے کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر انہیں چھوڑ دو، کیونکہ آنکھ اشکبار ہے اور دل غمناک ہے اور ابھی صدمہ تازہ ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1747]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (444/2) و النسائي (19/4 ح 1860)
٭ سلمة بن الأزرق: مستور، لم أجد من و ثقه غير ابن حبان.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. جائز رونے کی صورت اور نوحہ کرنا
حدیث نمبر: 1748
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَتِ النِّسَاء فَجعل عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ فَأَخَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مهلا يَا عمر» ثُمَّ قَالَ: «إِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّهُ مَهْمَا كَانَ مِنَ الْعَيْنِ وَمِنَ الْقَلْبِ فَمِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ الرَّحْمَةِ وَمَا كَانَ مِنَ الْيَدِ وَمِنَ اللِّسَانِ فَمِنَ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہ وفات پا گئیں تو خواتین رونے لگیں، تو عمر رضی اللہ عنہ کوڑے کے ساتھ انہیں مارنے لگے جس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک کے ساتھ انہیں پیچھے کر دیا اور فرمایا: عمر! کچھ مہلت دو۔ پھر فرمایا: (خواتین کی جماعت) شیطانی آواز سے بچو۔ پھر فرمایا: جہاں تک آنکھ (کے اشکبار ہونے) اور دل (کے غمگین ہونے) کا تعلق ہے تو وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہے اور رحمت ہے، اور جو ہاتھ اور زبان سے کوئی حرکت ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1748]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (335/1 ح 3103، 237. 238 ح 2127)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی وفات پر خیمہ کھڑا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1749
وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: لَمَّا مَاتَ الْحَسَنُ بن الْحسن بن عَليّ ضَرَبَتِ امْرَأَتُهُ الْقُبَّةَ عَلَى قَبْرِهِ سَنَةً ثُمَّ رَفَعَتْ فَسَمِعَتْ صَائِحًا يَقُولُ: أَلَا هَلْ وَجَدُوا مَا فَقَدُوا؟ فَأَجَابَهُ آخَرُ: بَلْ يَئِسُوا فَانْقَلَبُوا
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کی ہے کہ جب حسن بن حسن بن علی ؒ فوت ہوئے تو ان کی اہلیہ نے سال بھر کے لیے ان کی قبر پر خیمہ لگا لیا، پھر انہوں نے اٹھا لیا تو انہوں نے کسی پکارنے والے کو سنا: کیا انہوں نے اپنی مفقود چیز کو پا لیا؟ دوسرے نے جواب دیا، نہیں بلکہ مایوس ہو گئے تو واپس چلے گئے۔ ضعیف، رواہ البخاری تعلیقاً۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1749]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البخاري تعليقًا (الجنائز باب 61 قبل ح 1330) [و انظر تغليق التعليق 482/2]
٭ محمد بن حميد: ضعيف و مغيرة بن مقسم مدلس و لم أجد تصريح سماعه.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بری رسموں کو اپنانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی
حدیث نمبر: 1750
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي بَرْزَةَ قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدَيْتَهُمْ يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ؟ أَوْ بِصَنِيعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ؟ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ» قَالَ: فَأخذُوا أرديتهم وَلم يعودوا لذَلِك. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اور ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک ہوئے تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی اوپر والی چادریں اتار پھینکی ہیں اور صرف قمیض پہن کر چل رہے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (یہ منظر دیکھ کر) فرمایا: کیا تم جاہلیت کا سا کام کر رہے ہو یا جاہلیت کے کام سے مشابہت اختیار کر رہے ہو؟ میں نے ارادہ کیا کہ تمہارے لیے بددعا کروں کہ تمہاری صورتیں مسخ ہو جائیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، انہوں نے اپنی چادریں لے لیں اور پھر دوبارہ ایسے نہیں کیا۔ اسنادہ موضوع۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1750]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه ابن ماجه (1485)
٭ نفيع بن الحارث أبو داود الأعمي کذاب و علي بن الحزور: متروک.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع

--. نوحہ والے جنازے میں شرکت کرنا
حدیث نمبر: 1751
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جَنَازَةٌ مَعهَا رانة. رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے جنازے میں شریک ہونے سے منع فرمایا جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی ہو۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1751]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (92/2 ح 5668) و ابن ماجه (1583)
٭ أبو يحيي القتات روي عنه إسرائيل أحاديث کثيرة مناکير جدًا.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. چھوٹے بچے جنت کے سیاح ہیں
حدیث نمبر: 1752
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ: مَاتَ ابْنٌ لِي فَوَجَدْتُ عَلَيْهِ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ شَيْئًا يَطَيِّبُ بِأَنْفُسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يلقى أحدهم أَبَاهُ فَيَأْخُذ بِنَاحِيَةِ ثَوْبِهِ فَلَا يُفَارِقُهُ حَتَّى يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم وَأحمد وَاللَّفْظ لَهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان سے کہا کہ میرا بیٹا فوت ہو گیا تو میں نے اس پر بہت غم کیا، کیا آپ نے اپنے خلیل صلوات اللہ علیہ و سلامہ سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جس سے ہم اپنے فوت شدگان کے بارے میں اپنے دلوں کو خوش کر لیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہوں گے، ان میں سے ایک اپنے والد سے ملاقات کرے گا تو وہ اسے کپڑے کے کنارے سے پکڑ لے گا، پھر وہ اس سے الگ نہیں ہو گا حتیٰ کہ وہ اسے جنت میں لے جائے گا۔ مسلم، احمد، اور الفاظ مسند احمد کے ہیں۔ رواہ مسلم و احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1752]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2635/154) و أحمد (488/2ح 10330)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    19    20    21    22    23    24    25    Next