الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. قبر کھدی ہوئی نہ ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی طرف منھ کر کے بیٹھنا
حدیث نمبر: 1713
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَة رجل من الْأَنْصَار فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْر وَلما يُلْحَدْ بَعْدُ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَجَلَسْنَا مَعَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ فِي آخِرِهِ: كن على رؤوسنا الطير
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک انصاری شخص کے جنازے میں شریک ہوئے، ہم قبر پر پہنچ گئے، لیکن ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ ہو کر بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھ گئے۔ ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، اور انہوں نے حدیث کے آخر میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: گویا ہمارے سروں پر پرندے ہوں۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1713]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (3212) و النسائي (78/4 ح 2003) و ابن ماجه (1549)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. مردے کی ہڈی توڑنا
حدیث نمبر: 1714
وَعَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میت کی ہڈی کا توڑنا، زندہ کی ہڈی کے توڑنے کے مترادف ہے۔ صحیح، رواہ مالک و ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1714]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (238/1 ح 564 بلاغًا) و أبو داود (3207) و ابن ماجه (1616)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی تدفین
حدیث نمبر: 1715
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: شَهِدْنَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُدْفَنُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا. قَالَ: فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قبرها. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی کی تدفین کے وقت ہم موجود تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر کے پاس تشریف فرما تھے، میں نے آپ کی آنکھوں کو اشکبار دیکھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے آج رات اپنی اہلیہ سے صحبت نہ کی ہو؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آپ اس کی قبر میں اتریں۔ وہ ان کی قبر میں اترے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1715]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1285)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ﷜کی تدفین کے لیے وصیت
حدیث نمبر: 1716
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ لِابْنِهِ وَهُوَ فِي سِيَاقِ الْمَوْتِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلَا نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا يُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقَسَّمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَعْلَمَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے، جب وہ نزع کے عالم میں تھے، اپنے بیٹے سے کہا: جب میں فوت ہو جاؤں تو میرے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی جائے نہ آگ، جب تم مجھے دفن کر چکو اور مجھ پر مٹی ڈال لو تو پھر اتنی دیر تک میری قبر کے گرد کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ میں تمہاری وجہ سے خوش اور پرسکون ہوں اور میں جان لوں کہ میں اپنے رب کے بھیجے ہوئے قاصدوں (فرشتوں) کو کیا جواب دیتا ہوں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1716]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (192/ 121)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. تدفین  میں جلدی کرنا
حدیث نمبر: 1717
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ فَاتِحَةُ الْبَقَرَةِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان. وَقَالَ: وَالصَّحِيح أَنه مَوْقُوف عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے تو اسے (دفن کرنے سے) نہ روک رکھو، بلکہ اسے جلد دفن کرو۔ اور (دفن کرنے کے بعد) سرہانے سورۂ بقرہ کا ابتدائی حصہ اور اس کے پاؤں کے پاس سورۂ بقرہ کا آخری حصہ پڑھا جائے۔ بیہقی فی شعب الایمان، اورانہوں نے فرمایا: درست بات یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1717]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9294)
٭ عبد الرحمٰن بن العلاء و ثقه ابن حبان وحده کما في تحقيقي لسنن الترمذي (979) وقيل: احتج ابن معين بحديثه (!)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کا انتقال اور تدفین
حدیث نمبر: 1718
وَعَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عبد الرَّحْمَن بن أبي بكر بالحبشي (مَوضِع قريب من مَكَّة) وَهُوَ مَوْضِعٌ فَحُمِلَ إِلَى مَكَّةَ فَدُفِنَ بِهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ أَتَتْ قَبْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ: وَكُنَّا كَنَدْمَانَيْ جَذِيمَةَ حِقْبَةً مِنَ الدَّهْرِ حَتَّى قِيلَ لَنْ يَتَصَدَّعَا فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا كَأَنِّي وَمَالِكًا لِطُولِ اجْتِمَاعٍ لَمْ نَبِتْ لَيْلَةً مَعَا ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَوْ حَضَرْتُكَ مَا دُفِنْتَ إِلَّا حَيْثُ مُتَّ وَلَوْ شهدتك مَا زرتك رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں۔ جب عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے موضع حُبشی ٰ میں وفات پائی تو انہیں مکہ لا کر دفن کیا گیا، جب عائشہ رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لائیں تو وہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پر آئیں اور یہ اشعار کہے: ہم جزیمہ کے دونوں مصاحبوں کی طرح ایک مدت تک ملے جلے رہے، حتیٰ کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہ دونوں کبھی جدا نہیں ہوں گے، جب ہم جدا ہوئے تو گویا میں اور مالک طویل مدت تک اکٹھا رہنے کے بعد بھی ایسے تھے جیسے ہم ایک رات بھی اکٹھے نہ رہے تھے۔ پھر انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں موجود ہوتی تو تمہیں جائے وفات پر ہی دفن کیا جاتا، اور اگر میں تمہاری وفات کے وقت موجود ہوتی تو میں تمہاری زیارت کرنے نہ آتی۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1718]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1055)
٭ ابن جريج مدلس و عنعن في ھذا اللفظ و له لون آخر عند عبد الرزاق (6535) و ابن أبي شيبة (343/3. 344 ح 11810) و له شاھد في تاريخ دمشق لابن عساکر (31/35) و سنده صحيح و به صح الحديث.»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سر کی طرف سے قبر میں اتارنا
حدیث نمبر: 1719
وَعَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: سَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا وَرَشَّ عَلَى قَبره مَاء. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سعد کو سر کی طرف سے قبر میں اتارا، اور ان کی قبر پر پانی چھڑکا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1719]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1551)
٭ مندل و محمد بن عبيد الله بن أبي رافع ضعيفان.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر پر مٹی ڈالنا
حدیث نمبر: 1720
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ ثُمَّ أَتَى الْقَبْر فَحَثَا عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلَاثًا. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز جنازہ پڑھی، پھر قبر پر تشریف لائے اور اس کے سر کی جانب سے اس پر تین لپ مٹی ڈالی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1720]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (1565)
٭ يحيي بن أبي کثير مدلس و جاء تصريح سماعه في رواية موضوعة و للحديث شواھد ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قبر پر بیٹھنا
حدیث نمبر: 1721
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ: لَا تؤذ صَاحب هَذَا الْقَبْر أَولا تؤذه. رَوَاهُ أَحْمد
عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک قبر پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اس قبر والے کو یا اس کو تکلیف نہ پہنچاؤ۔ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1721]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (أطراف المسند 131/5، جامع المسانيد و السنن لابن کثير 558/9. 559، اتحاف المھرة لابن حجر 465/12 ح 15934، مسند أحمد طبع عالم الکتب 869/7. 870 ح 24256 وسنده حسن)
٭ و رواه أبو نعيم في معرفة الصحابة (1981/4) قلت: ابن لھيعة تابعه عمرو بن الحارث.»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے بیٹے کی وفات پر رونا
حدیث نمبر: 1722
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ وَكَانَ ظِئْرًا لِإِبْرَاهِيمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى فَقَالَ: إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يُرْضِي رَبَّنَا وَإِنَّا بِفِرَاقِك يَا إِبْرَاهِيم لَمَحْزُونُونَ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ابوسیف حداد جو کہ (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے) ابراہیم کے رضاعی باپ تھے، کے پاس گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابراہیم کو لے لیا، اسے چوما اور سونگھا، ہم اس کے بعد پھر ان کے پاس گئے تو ابراہیم آخری سانسوں پر تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ (بھی روتے ہیں)، آپ نے فرمایا: ابن عوف! یہ تو رحمت ہے۔ اور پھر آپ دوبارہ روئے اور فرمایا بے شک آنکھیں اشکبار اور دل غمگین ہے، لیکن ہم صرف وہی بات کریں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو۔ اے ابراہیم! ہم تیری جدائی پر یقیناً غمگین ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1722]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1303) و مسلم (2315/62)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next