الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1683
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ الْحَسَنُ: أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ ثُمَّ جلس. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمد بن سرین بیان کرتے ہیں، حسن بن علی رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے تو حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہودی کے جنازے کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، (لیکن) پھر آپ بیٹھے رہتے تھے۔ صحیح، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1683]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (46/4 ح 1925)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. یہودی کے جنازے پر کھڑے ہونے کی وجہ
حدیث نمبر: 1684
وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ النَّاسُ حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ فَقَالَ الْحَسَنُ: إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ وَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسا وَكره أَن تعلوا رَأسه جَنَازَة يَهُودِيّ فَقَامَ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے راستے پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ کسی یہودی شخص کا جنازہ آپ کے سر مبارک سے بلند ہو جائے لہذا آپ کھڑے ہو گئے۔ صحیح، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1684]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (47/4 ح 1928)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فرشتوں کے لئے کھڑا ہونا، بروایت امام احمد
حدیث نمبر: 1685
وَعَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا مَرَّتْ بِكَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ أَوْ نَصْرَانِيٍّ أَوْ مُسْلِمٍ فَقُومُوا لَهَا فَلَسْتُمْ لَهَا تَقُومُونَ إِنَّمَا تَقُومُونَ لِمَنْ مَعهَا من الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تمہارے پاس سے کسی یہودی یا کسی نصرانی یا کسی مسلمان کا جنازہ گزرے تو تم اس کے لیے کھڑے ہو جاؤ، تم اس کے لیے نہیں کھڑے ہو رہے بلکہ تم تو ان فرشتوں کے لیے کھڑے ہوئے ہو جو اس (جنازے) کے ساتھ ہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1685]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (4/ 391 ح 19720)
٭ فيه ليث (بن أبي سليم) ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. فرشتوں کے لئے کھڑا ہونا، بروایت النسائی
حدیث نمبر: 1686
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ فَقَامَ فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَالَ: «إِنَّمَا قُمْت للْمَلَائكَة» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو صرف فرشتوں کی خاطر کھڑا ہوا ہوں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1686]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه النسائي (4/ 48 ح 1931)
٭ قتادة عنعن و للحديث شاھد ضعيف عند أحمد (413/4)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. نماز جنازہ صفیں
حدیث نمبر: 1687
وَعَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا أَوْجَبَ» . فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِهَذَا الْحَدِيثِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ: قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ إِذَا صَلَّى الْجِنَازَة فَتَقَالَّ النَّاسَ عَلَيْهَا جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ أَوْجَبَ» . وروى ابْن مَاجَه نَحوه
مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور مسلمانوں کی تین صفیں اس کی نماز جنازہ پڑھ دیں تو اس کے لیے (جنت) واجب ہو جاتی ہے۔ جب مالک رضی اللہ عنہ دیکھتے کہ جنازہ پڑھنے والے کم ہیں تو آپ اس حدیث کی بنیاد پر انہیں تین صفوں میں تقسیم فرما دیتے تھے۔ ابوداؤد۔ ترمذی کی روایت میں ہے کہ جب مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کوئی نماز جنازہ پڑھتے اور جنازہ پڑھنے والے کم ہوتے تو وہ انہیں تین حصوں میں تقسیم فرما دیتے، پھر بیان کرتے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص پر تین صفیں نماز جنازہ پڑھیں تو اس پر (جنت) واجب ہو گئی۔ اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1687]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3166) و الترمذي (1028 وقال: حسن) و ابن ماجه (1490)
٭ محمد بن إسحاق مدلس و عنعن و للحديث علة أخري قادحة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نماز جنازہ کی ایک دعا
حدیث نمبر: 1688
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز جنازہ کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اے اللہ! تو اس کا رب ہے، تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اسے اسلام کی راہ دکھائی، تو نے اس کی روح قبض کر لی اور تو اس کے ظاہر و باطن سے واقف ہے، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں، اس کی مغفرت فرما۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1688]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3200)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بچے کی نماز جنازہ کی دعا
حدیث نمبر: 1689
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى صَبِيٍّ لَمْ يَعْمَلْ خَطِيئَةً قَطُّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْر. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک ایسے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہیں، وہ دعا کر رہے تھے: اے اللہ! اسے عذاب قبر سے بچا لے۔ صحیح، رواہ مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1689]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (228/1 ح 537)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا اور نابالغ بچّے کے لئے دعا
حدیث نمبر: 1690
وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: يَقْرَأُ الْحَسَنُ عَلَى الطِّفْلِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سلفا وفرطا وذخرا وَأَجرا
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: حسن بصری ؒ بچے کی نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھتے اور یہ دعا کرتے: اے اللہ! اسے ہمارے لیے پیش رو، میر منزل، ذخیرہ اور ثواب بنا۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1690]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البخاري في صحيحه (کتاب الجنائز باب 65 قبل ح 1335) و الحافظ ابن حجر في تغليق التعليق (484/2)
٭ فيه سعيد بن أبي عروبة مدلس و عنعن.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. کچّے، بچّے پر نماز نہ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1691
وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الطِّفْلُ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَلَا يَرِثُ وَلَا يُوَرَّثُ حَتَّى يَسْتَهِلَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَلَا يُورث»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک پیدا ہونے والا بچہ چیخے نہیں تب تک اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی نہ وہ وارث بنے گا اور نہ ہی اس کی میراث تقسیم ہو گی۔ ترمذی، ابن ماجہ، لیکن انہوں نے یہ ذکرنہیں کیا کہ اس کی میراث تقسیم نہیں ہو گی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1691]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1032) و ابن ماجه (1508)
٭ أبو الزبير مدلس و عنعن و للحديث طرق ضعيفة عند ابن حبان (الموارد: 1223) والحاکم (348/4. 349) وغيرهما.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. امام اکیلا کسی چیز پر کھڑا نہ ہو
حدیث نمبر: 1692
وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ فَوْقَ شَيْءٍ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ يَعْنِي أَسْفَلَ مِنْهُ. رَوَاهُ الدراقطني وَأَبُو دَاوُد
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امام کو کسی بلند جگہ پر کھڑے ہونے سے منع فرمایا جبکہ مقتدی اس کے نیچے ہوں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1692]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (88/2) [وأبو داود: 597]
٭ الأعمش مدلس و عنعن و للحديث شاھد ضعيف عند أبي داود (598)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next