الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے پر سورۃ فاتحہ پڑھی
حدیث نمبر: 1673
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَلَى الْجَنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1673]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (1026 وقال: ليس إسناده بذاک القوي، إبراهيم بن عثمان ھو أبو شيبة الواسطي: منکر الحديث) وأبو داود (لم أجده، و رواه: 3198 موقوفًا وسنده صحيح) و ابن ماجه (1495)
٭ أبو شيبة ھذا متھم و حديث البخاري (1335) و أبي داود يغني عنه، انظر الحديث السابق (1654)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. نماز جنازہ میں میت کے لئے دعا کرنا
حدیث نمبر: 1674
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ پڑھو تو میت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1674]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3199) و ابن ماجه (1497) [وابن حبان (الموارد: 754. 755) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جنازے کی ایک دعا
حدیث نمبر: 1675
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا. اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ. اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا فرماتے: اے اللہ! ہمارے زندوں، ہمارے مردوں، ہمارے موجود اور ہمارے غیر موجود، ہمارے چھوٹوں اور ہمارے بڑوں ہمارے مردوں اور ہماری عورتوں کی مغفرت فرما، اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھ اور تو ہم میں سے جسے فوت کرے تو اسے ایمان پر فوت کرنا، اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم کرنا نہ اس کے بعد ہمیں فتنے کا شکا کرنا۔ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی وابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1675]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (368/2 ح 8795) و أبو داود (3201) والترمذي (1024 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (1498)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. اسلام پر موت کی دعا
حدیث نمبر: 1676
وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْأَشْهَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ وانتهت رِوَايَته عِنْد قَوْله: و «أنثانا» . وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: «فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِيمَانِ وَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِسْلَامِ» . وَفِي آخِرِهِ: «وَلَا تُضِلَّنَا بعده»
اور امام نسائی نے ابراہیم اشہلی عن ابیہ کی سند سے روایت کیا ہے، اور ان کی روایت ہماری عورتوں کو معاف فرما تک ختم ہو جاتی ہے، اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: اسے ایمان پر زندہ رکھ اور اسلام پر فوت کر۔ اور اس کے آخر میں ہے: اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1676]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه النسائي (74/4 ح 1988) و أبو داود (3201)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جنازے کی ایک اور دعا
حدیث نمبر: 1677
وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا، تو اہل وفا اور اہل حق ہے، اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1677]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3202) و ابن ماجه (1499)
٭ الوليد بن مسلم صرح بالسماع المسلسل عند ابن المنذر في الأوسط (441/5)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فوت شدگان کی نیکیوں کا ذکر کرنا
حدیث نمبر: 1678
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مُسَاوِيهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے فوت شدگان کے محاسن بیان کیا کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے اجتناب کرو۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1678]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4900) والترمذي (1019 وقال: حديث غريب، سمعت محمدًا [البخاري] يقول: عمران بن أنس المکي منکر الحديث.)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نماز جنازہ میں اما م کہاں کھڑا ہو
حدیث نمبر: 1679
وَعَنْ نَافِعٍ أَبِي غَالِبٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَلَى جَنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَال رَأسه ثمَّ جاؤوا بِجَنَازَةِ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلِّ عَلَيْهَا فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ فَقَالَ لَهُ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ على الْجِنَازَة مَقَامَكَ مِنْهَا؟ وَمِنَ الرَّجُلِ مَقَامَكَ مِنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ نَحْوُهُ مَعَ زِيَادَةٍ وَفِيهِ: فَقَامَ عِنْد عجيزة الْمَرْأَة
نافع ابو غالب ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھی تو وہ اس کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے، پھر ایک قریشی خاتون کا جنازہ آیا تو انہوں نے کہا: اے ابوحمزہ! اس کی نماز جنازہ پڑھو، پس وہ اس کی چارپائی کے وسط میں کھڑے ہوئے، تو علاء بن زیاد نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح دیکھا ہے کہ آپ عورت کا جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ (چارپائی کے وسط میں) کھڑے ہوئے تھے اور ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ کھڑے ہوئے تھے جہاں آپ کھڑے ہوئے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں اسی طرح ہے، اس میں کچھ اضافہ ہے، کہ آپ (عورت کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت) عورت کے سرین کے پاس کھڑے ہوئے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1679]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1034 وقال: حديث حسن.) و ابن ماجه (1494) و أبو داود (3194)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جنازےکے احترام میں کھڑے ہونا
حدیث نمبر: 1680
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ ابْن حنيف وَقيس ابْن سَعْدٍ قَاعِدَيْنِ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا فَقيل لَهما: إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ أَيْ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقَالَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا جَنَازَة يَهُودِيّ. فَقَالَ: «أليست نفسا؟»
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی بیان کرتے ہیں، سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہ اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہ قادسیہ میں تشریف فرما تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہو گئے، انہیں بتایا گیا کہ یہ ذمی شخص کا جنازہ ہے، ان دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے آپ کو بتایا گیا کہ یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ جان نہیں؟ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1680]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1312) و مسلم (961/81)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. یہودیوں کی مخالفت کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 1681
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبِعَ جَنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ لَهُ: إِنَّا هَكَذَا نضع يَا مُحَمَّدُ قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «خَالِفُوهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِشْرُ بْنُ رَافِعٍ الرَّاوِي لَيْسَ بِالْقَوِيّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی جنازے میں شریک ہوتے تو آپ میت کو لحد میں اتارنے تک نہیں بیٹھتے تھے، ایک یہودی عالم آپ کے پاس آیا تو اس نے آپ سے کہا، محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! بے شک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے، اور فرمایا: ان کی مخالفت کرو۔ ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، بشیر بن رافع راوی قوی نہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1681]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (1020) و أبو داود (3176) و ابن ماجه (1545) [و حديث مسلم (962) يغني عنه. ]
٭ أبو الأسباط بشر بن رافع الحارثي و عبد الله بن سليمان بن جنادة ضعيفان و سليمان بن جنادة منکر الحديث.»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا حکم منسوخ
حدیث نمبر: 1682
وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِالْقِيَامِ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا بِالْجُلُوسِ. رَوَاهُ أَحْمد
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنازہ دیکھ کر ہمیں کھڑا ہونے کا حکم فرمایا، اس کے بعد پھر آپ بیٹھ گئے تو آپ نے ہمیں بیٹھ جانے کا حکم فرمایا۔ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1682]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (82/1 ح 623 وسنده حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next