الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. نماز جنازہ کی تکبیریں
حدیث نمبر: 1653
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يكبرها. رَوَاهُ مُسلم
عبدالرحمٰن بن ابی لیلہ بیان کرتے ہیں، زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے، جبکہ ایک جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے بھی کہا کرتے تھے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1653]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (957/72) .»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا سنت ہے
حدیث نمبر: 1654
وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فَقَالَ: لِتَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
طلحہ بن عبداللہ بن عوف بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے (بلند آواز سے) سورۃ الفاتحہ پڑھی۔ بعد ازاں فرمایا: تاکہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1654]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1335)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نماز جنازہ کی ایک دعا
حدیث نمبر: 1655
وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدنس وأبدله دَارا خيرا من دَاره وَأهلا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأدْخلهُ الْجنَّة وأعذه من عَذَاب الْقَبْر وَمن عَذَاب النَّار» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ» قَالَ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا ذَلِكَ الْمَيِّت. رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ کی دعا یاد کر لی، آپ کہہ رہے تھے: اے اللہ! اسے معاف فرما، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما، اس کی قبر فراخ فرما، اس کے گناہ پانی، اولوں اور برف سے دھو ڈال، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا ہے، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سے بہتر گھر (دنیا کے) اہل سے بہتر اہل (خادم وغیرہ) اور (دنیا کی) زوجہ سے بہتر زوجہ عطا فرما، اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر نیز عذاب جہنم سے محفوظ رکھ۔ اور ایک روایت میں ہے: اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما۔ راوی بیان کرتے ہیں: (آپ نے اس قدر دعائیں کیں) کہ میں نے تمنا کی کہ کاش! یہ میت میری ہوتی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1655]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (963/85)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مسجد میں نماز جنازہ کا جواز
حدیث نمبر: 1656
وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَة لما توفّي سعد بن أبي وَقاص قَالَت: ادخُلُوا بِهِ الْمَسْجِد حَتَّى أُصَلِّي عَلَيْهِ فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ صَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَيْ بَيْضَاءَ فِي الْمَسْجِدِ: سُهَيْلٍ وَأَخِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہیں مسجد میں لے آؤ تاکہ میں بھی ان کی نماز جنازہ پڑھ سکوں، لیکن ان کی یہ بات قبول نہ کی گئی، تو انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیضاء کے دو بیٹوں، سہیل اور اس کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی تھی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1656]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (973/101)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عورت کی نماز جنازہ میں امام کہاں کھڑا ہو
حدیث نمبر: 1657
وَعَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے، حالت نفاس میں فوت ہو جانے والی عورت کی، نماز جنازہ پڑھی، تو آپ اس کے وسط میں کھڑے ہوئے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1657]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1332) و مسلم (964/87)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قبر پرنماز جنازہ ادا کرنا
حدیث نمبر: 1658
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ دُفِنَ لَيْلًا فَقَالَ: «مَتَى دُفِنَ هَذَا؟» قَالُوا: الْبَارِحَةَ. قَالَ: «أَفَلَا آذَنْتُمُونِي؟» قَالُوا: دَفَنَّاهُ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلفه فصلى عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے جہاں گزشتہ رات کسی کو دفن کیا گیا تھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے کب دفن کیا گیا ْ صحابہ نے عرض کیا، گزشتہ رات۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیوں نہ مطلع کیا؟ انہوں نے عرض کیا: ہم نے رات کی تاریکی میں اسے دفن کیا تھا، اس لیے ہم نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا، پس آپ کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1658]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1247) و مسلم (954/69)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر پر نماز جنازہ پڑھنا
حدیث نمبر: 1659
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابٌّ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا: مَاتَ. قَالَ: «أَفَلَا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي؟» قَالَ: فَكَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ. فَقَالَ: «دلوني على قَبره» فدلوه فصلى عَلَيْهَا. قَالَ: «إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوءَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا وَإِنَّ اللَّهَ يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ» . وَلَفظه لمُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام خاتون، جو کہ مسجد کی صفائی کیا کرتی تھیں یا کوئی نوجوان تھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نہ دیکھا تو آپ نے اس کے بارے میں سوال کیا، صحابہ نے عرض کیا، وہ تو وفات پا چکا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیوں نہ مطلع کیا؟ راوی بیان کرتے ہیں، گویا انہوں نے اس کے معاملے کو کم تر سمجھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی قبر بتاؤ۔ انہوں نے بتا دیا تو آپ نے وہاں نماز جنازہ پڑھی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ قبریں اپنے اصحاب پر اندھیروں سے بھری پڑی ہیں، اور بے شک اللہ میرے نماز جنازہ پڑھنے کے ذریعے انہیں منور فرما دیتا ہے۔ بخاری، مسلم اور الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1659]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1337) و مسلم (956/71) واللفظ له.»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنازے پر اگر چالیس مسلمان ہوں تو مغفرت کی خبر
حدیث نمبر: 1660
وَعَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ لَهُ ابْنٌ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ: يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: تَقُولُ: هُمْ أَرْبَعُونَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں قدید یا عسفان کے مقام پر ان کا بیٹا فوت ہو گیا۔ انہوں نے فرمایا: کریب! دیکھو، اس کے (جنازے) کے لیے کتنے لوگ جمع ہو چکے ہیں؟ راوی بیان کرتے ہیں، میں باہر آیا تو دیکھا کہ لوگ جمع ہو چکے تھے، میں نے آپ کو بتایا تو انہوں نے پوچھا: وہ چالیس ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسے لے چلو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو مسلمان فوت ہو جائے اور پھر چالیس موحّد (جو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے) اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں تو اللہ اس شخص کے بارے میں ان کی شفاعت قبول فرماتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1660]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (948/59)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اگر سو آدمی نماز جنازہ میں ہو ں تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے
حدیث نمبر: 1661
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ: إِلَّا شفعوا فِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس میت پر سو مسلمان جنازہ پڑھیں اور وہ تمام اس کے حق میں سفارش کریں تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1661]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (947/58)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لوگوں کی گواہی انجام میت میں معتبر ہو گی
حدیث نمبر: 1662
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَجَبَتْ» ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا. فَقَالَ: «وَجَبَتْ» فَقَالَ عُمَرُ: مَا وَجَبَتْ؟ فَقَالَ: «هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُم شُهَدَاء الله فِي الأَرْض» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، وہ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی اچھائی بیان کی، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی۔ پھر وہ دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اس کی برائی بیان کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا واجب ہو گئی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی اچھائی بیان کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی تو اس کے لیے جہنم واجب ہو گئی، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ بخاری، مسلم اور ایک روایت میں ہے مومن زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1662]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1367) و مسلم (949/60)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next